لاہور: ڈی ایچ اے کار حادثہ کیس میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 4 دن کی توسیع
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈیفنس میں کار حادثہ کیس کے مرکزی ملزم افنان شفقت کے جسمانی ریمانڈ میں 4 دن کی توسیع کر دی، اس حادثے میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج عبہر گل نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی اور پولیس نے ملزم کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جبکہ ملزم افنان کے وکیل اسرار الحق ایڈووکیٹ نے جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی درخواست کی مخالفت کی۔
جج عبہر گل نے پولیس سے استفسار کیا کہ اب آپ کو جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانا ہے، ملزم بار بار اپنا بیان بدل رہا ہے اس وجہ سے پولی گرافک ٹیسٹ درکار ہے۔
تحقیقاتی پولیس افسر نے مزید بتایا کہ ملزم افنان کی عمر کے تعین کا ٹیسٹ کروا لیا ہے ابھی اس کی رپورٹ آنی باقی ہے، انہوں نے کہا کہ ملزم افنان سے مختلف پہلوؤں پر تفتیش کرنی ہے، اس موقع پر عدالتی حکم پر ملزم افنان کی ہتھکڑی کھول دی گئی۔
یہ حادثہ ہے اسے حادثہ ہی رہنے دیں، افنان شفقت
سماعت کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مرکزی ملزم افنان شفقت کا کہنا تھا کہ یہ حادثہ ہے، اسے حادثہ ہی رہنے دیں، اس کو قتل کا رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنے 4 دوستوں کے ساتھ تھا، میں اپنی اور ان کی زندگیاں کیوں خطرے میں ڈالوں گا؟ میرا اسکول سے ریکارڈ نکال کر دیکھ لیں کبھی ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا، میں ایک طالب علم ہوں، میڈلز اور سرٹیفکیٹ کا گھر میں ڈھیر لگا ہوا ہے۔
افنان شفقت نے بتایا کہ اسکول میں میرے ساتھ لڑکیاں بھی پڑھتی ہیں آج تک ہراساں کرنے جیسا کوئی واقعہ نہیں ہوا، حادثے سے پہلے خواتین کو چھیڑنے والی بات غلط ہے۔
مسلسل دھمکیاں دی جارہی ہیں، مدعی رفاقت علی
ڈیفنس کار حادثے کے مقدمے کے مدعی رفاقت علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مسلسل دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور پیش کش بھی کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس سست روی سے تفتیش کر رہی ہے، پولیس تفتیش کا عمل جلد از جلد مکمل کرے، ملزم کے خلاف جلدی شواہد اکٹھے کیے جائیں۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ رواں ماہ 12 نومبر کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی لاہور میں ہونے والے خوف ناک سڑک حادثے میں 2 بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
پولیس کے مطابق ایک نوعمر لڑکا تیز رفتاری سے کار چلا رہا تھا، جس کے نتیجے میں حادثہ پیش آیا اور ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی جان چلی گئی جو اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے بعد اپنے گھر واپس جا رہے تھے۔
پولیس نے متاثرہ خاندان کے سربراہ رفاقت علی کی شکایت پر مشتبہ کار سوار افنان شفقت کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، جو واقعے کے وقت دوسری کار میں سفر کر رہے تھے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا تھا کہ حادثہ اتنا خوف ناک تھا کہ جب افنان کی کار ان 6 افراد پر مشتمل خاندان کی کار سے ٹکرائی تو وہ کئی بار پلٹتی گئی اور تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
رفاقت علی نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے اُن تمام 6 رشتہ داروں کو خون میں لت پت پایا، جن میں سے زیادہ تر افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ دیگر نے ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد اپنی آخری سانسیں لی۔
پولیس نے جائے وقوع سے افنان شفقت کو گرفتار کر کے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی تھی۔
بعد ازاں لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزم افنان کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا تھا اور عدالت نے 24 نومبر کو ملزم افنان شفقت کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع کردی تھی۔