بین الاقوامی فنڈنگ سے چلنے والے منصوبوں میں غلطیوں کا انکشاف
سینیٹ پینل نے توانائی کے بین الاقوامی کثیرالجہتی فنڈد منصوبوں کی پروکیورمنٹ میں غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے نیشنل انجینئرنگ سروسز آف پاکستان (نیسپاک) کو حکم دیا کہ مشکوک حالات کی وجہ سےکوئی نتیجہ نکلنے تک کسی مقامی کمپنی کے ساتھ حتمی معاہدے پر دستخط نہ کریں۔
ڈان خبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت ہوا، جس میں نیسپاک کی جانب سے اے سی ایس آر بنٹنگ کنڈکٹر سے متعلق ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے فنڈز سے چلنے والے منصوبے کی ازسر نو جائزہ رپورٹ جمع کرانے کے حوالے سے دیے گئے اپنے احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا۔
نیسپاک کی ٹیم نے پینل کو آگاہ کیا کہ انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کے فروری 2015 میں جاری کردہ خط کی بنیاد پر مالی تشخیص میں گھریلو ترجیح دی گئی، انہوں نے یہ بات تسلیم کی کہ 2015 کے خط کے استعمال کے لیے وضاحت دینی چاہیے تھی، جس کا جائزہ 2022 میں کی گئی جو مناسب کارروائی نہیں ہے، کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ مذکورہ خط 6 ماہ کی مدت کے لیے قابل عمل تھا۔
کمیٹی نے اس بات کا جائزہ لیا کہ نیو ایج کیبل ایک پرانے خط کی بنیاد پر ترجیح دی جارہی تھی، جس نے خریداری کے پورے عمل کو شک میں ڈال دیا، کمیٹی نے طویل غور و فکر کے بعد متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اس معاملے کو ایشیائی ترقیاتی بینک کے سامنے اٹھایا جائے اور نیسپاک، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے اے ڈی بی کو ایک نوٹ بھیج کر اس خط سے آگاہ کرے، جس کی بنیاد پر کنٹریکٹرز تکنیکی طور پر اہل تھے۔
یہاں یہ بات واضح رہے کہ مذکورہ خط کی مدت صرف 6 ماہ تھی اور 5 سال کے وقفے کے بعد اب اس کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔
البتہ کمیٹی نے نیسپاک اور ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کو 3 دن کے اندر ایشیائی ترقیاتی بینک کو بھیجے جانے والے نوٹ کو تیار کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے اس معاملے کو ٹال دیا، ان کو مزید بتایا گیا کہ یوں تو اے ڈی بی نے نیو ایج کیبل کو عدم اعتراض کا سرٹیفکیٹ دے دیا ہے، مگر کمیٹی نے سفارش کی کہ کمیٹی تجاویز کی روشنی میں نظر ثانی کا عمل مکمل ہونے تک معاہدے پر دستخط نہ کیا جائے۔
ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کی معذرت
پاور ڈویژن کے افسران نے این ٹی ڈی سی اور اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے سینیٹ پینل کے خلاف کمیٹی کی واضح سفارشات پر عمل درآمد نہ ہونے اور غیر سنجیدہ رویے پر منفی ریمارکس کے معاملے میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو نامناسب خط لکھنے پر معذرت کرلی۔
افسران نے مزید بتایا کہ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے چیئرمین نے خط لکھا تھا اور بورڈ نے اس کے متن کی منظوری نہیں دی تھی، بعد ازاں چیئرمین اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے اور این ٹی ڈی سی بورڈ اراکین نے گزشتہ خط پر معذرت کرتے ہوئے اسے باضابطہ طور پر واپس لے لیا۔
کمیٹی کو اس بات سے آگاہ کیا گیا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز وزارتوں کی نگرانی کے حوالے سے سینیٹ پینل کے ان پٰٹ کی قدر کرتے ہیں۔
کمیٹی نے عالمی بینک کی جانب سے فنڈ سے بننے والی داسو ہائیڈرو پاور اسٹیشن سے اسلام آباد ٹرانسمیشن لائن تک کا معاملہ بھی اٹھایا، دوسری سب سے کم بولی دینے والی ترکیہ کی کمپنی ایس اے-آر اے نے کمیٹی کو بتایا کہ چین کی سائنو ہائیڈرو کمپنی کو ایوارڈ دینا مناسب نہیں تھا کیونکہ وہ متعلقہ تجربے کے حامل نہیں تھی اور ان کو ناہل کر دینا چاہیے تھا۔
ایس اے-آر اے انرجی کے ایک نمائندے کا کہنا تھا کہ جمع کردہ دستاویزات میں غلطیاں اور خرابیاں موجود ہیں، پینل کو مطلع کیا گیا کہ ایس اے-آر اے پہلے ہی نیسپاک اور توانائی ڈویژن کے ساتھ مشاورت کر چکا اور وہ اس منصوبے کو لینے اور وقت پر ختم کرنے کے لیے تیار تھا۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ یہ معاملہ کورٹ میں زیر سماعت ہے، کمیٹی نے داسو ہائیڈرو پروجیکٹ کے ٹرانسمیشن لائن معاہدے میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر تفصیلی غور کیا اور فیصلہ کیا کہ این ٹی ڈی سی کو اپنا مؤقف دینے کی اجازت دی جائے۔
ایس اے-آر اے کے نمائندوں نے کہا کہ کمپنی نے یہ معاملہ عالمی بینک کی اعلیٰ انتظامیہ کے ساتھ بھی اٹھایا تھا اور خریداری میں بے ضابطگیاں پائی تھیں۔
کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ بیرونی عوامل کے ملوث ہونے کی وجہ سے اس معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ جلد ہی ان کیمرا اجلاس منعقد کیا جائے گا۔