بَلّے پر فلسطین کا جھنڈا لگانے پر اعظم خان پر ’جرمانہ‘، پی سی بی کو تنقید کا سامنا
نیشنل ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں پاکستانی بلے باز اعظم خان کی جانب سے بیٹ پر فلسطین کا جھنڈا لگانے کے بعد مبینہ طور پر میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد کرنے پر سینئر صحافی حامد میر اور سینیٹر مشتاق احمد نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر سخت تنقید کرتے ہوئے وضاحت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ روز (26 نومبر) کو کراچی وائٹس کے بلے باز اعظم خان نے لاہور بلوز کے خلاف 35 رنز اسکور کیے تھے۔
اس دوران اعظم خان اپنے بیٹ پر غزہ کے لوگوں سے اظہار یکجہتی کے لیے فلسطین کا جھنڈا لگایا جس کے بعد میڈیا پر خبریں گردش کرنے لگیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعظم خان پر غیر منظور شدہ لوگو کے استعمال پر کارروائی کی ہے اور میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد کردیا۔
جس کے بعد سینئر صحافی حامد میر نے سماجی پلیٹ فارم ایکس پر پی سی بی سے وضاحت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ ’کیا پی سی بی بتائے گی کہ پاکستان میں کرکٹ بیٹ پر فلسطین کا جھنڈا لگانا کب سے جرم ہوگیا؟
سینئر صحافی نے مزید لکھا کہ ’بیٹ پر فلسطین کا جھنڈا لگانے پر اعظم خان کو جرمانہ کرنے والوں کو پی سی بی سے فارغ کرکے عبرت کی مثال بنانا چاہیے۔‘
اس کے علاوہ سینیٹر مشتاق احمد نے لکھا کہ ’کیا پی سی بی بتا سکتا ہے کہ کس قانوں کے تحت اعظم خان کو پریشرائز کیا گیا اور جرمانہ کیا گیا؟‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’فلسطین کے لئے حمایت ایک عالمی آواز اور انسانی ضمیر کی پکار ہے،جن آفیشلز نے یہ مجرمانہ حرکت کی ہے انہوں نے پاکستانی عوام کے جذبات شدید مجروح کیے ہیں، ان کے خلاف فوری ایکشن کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘
مشہور بھارتی دانش ور اشوک سوین نے بھی اعظم خان پر میچ کا جرمانہ عائد کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’میں حیران ہوں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایسا کیوں کیا جب کہ پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم بھی نہیں کیا، شاید انہیں جے شاہ کا خوف ہے۔‘
اس کے علاوہ پاکستان ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے ایکس پر ایک ویڈیو شئیر کی جس میں وہ اسی معاملے پر صحافی نعمان نیاز سے گفتگو کررہے ہیں۔
اس دوران راشد لطیف نے اعظم خان کی جانب سے بیٹ پر فلسطین کا جھنڈا لگانے پر کہا کہ ’بڑی بات ہے، کل یہ جھنڈا ہی نہ لے کر آجائے۔‘
انہوں نے اعظم خان کو مشورہ دیا کہ ’انٹرنیشنل کرکٹ میں انہیں ایسا دوبارہ ایسا کرنے سے گریز کریں، ورنہ میرے خیال میں مشکل ہوجائے گی۔‘
یاد رہے کہ 2014 میں آئی سی سی نے انگلینڈ کے کرکٹر معین علی کو اپنی کلائی پر غزہ کی حمایت میں بینڈ پہننے پر متنبہ کیا تھا۔
معین علی نے ساؤتھ ہیمپٹن کے گراؤنڈ روز باؤل میں انگلینڈ کی بیٹنگ کے دوران کلائی پر بینڈ پہنا تھا جس پر ’ سیو غزہ (غزہ کو بچاؤ)’ اور ’فری فلسطین (فلسطین کو آزاد کرو)‘ لکھا ہوا تھا۔
انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے معین علی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے کچھ غلط نہیں کیا۔
آئی سی سی کے قوانین کے مطابق کھلاڑیوں کو کھیل کے میدان میں سیاسی، مذہبی یا نسل پرستانہ پیغامات والی کسی بھی چیز پہننے کی اجازت نہیں ہوتی۔
دوسری جانب رواں سال اکتوبر میں شروع ہونے والے کرکٹ ورلڈکپ 2023 کے دوران پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے غزہ کے لوگوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر کھل کر فلسطین کی حمایت میں ٹوئٹس کی تھیں۔
یہی نہیں بلکہ 10 اکتوبر کو بھارت کے شہر حیدرآباد دکن میں سری لنکا کے خلاف میچ کے دوران 131 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے والے محمد رضوان نے بھی اپنی کامیابی غزہ کے نام کرتے ہوئے فلسطین سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔
جس کے بعد بھارتی شائقین اور کرکٹ ماہرین نے فلسطین کے لیے کھلاڑیوں کی مسلسل حمایت پر سوالات اٹھائے تھے کہ آئی سی سی سے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
بعدازاں آئی سی سی کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ کھیل کے میدان اور آئی سی سی کے دائرہ اختیار سے باہر ہے‘۔