جی جی حدید کی اسرائیلی حکومت پر ایک بار پھر سخت تنقید
فلسطینی نژاد امریکی سُپر ماڈل جی جی حدید نے ایک بار پھر فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل پر فلسطین کو دہشت گرد کے طور پر دیکھتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اسرائیلی حکومت نے جی جی حدید پر تنقید کی ہو، اس سے قبل بھی صیہونی حکومت ماڈل اور ان کی بہن بیلاحدید پر تنقید کرتی آئی ہے۔
انہوں نے اس سے قبل غزہ پر بمباری کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ یہودیوں کے قتل کی مذمت نہیں کرتیں تو ان کے الفاظ کی کوئی معنی نہیں۔
امریکی ماڈلز بیلا اور جی جی حدید کی پیدائش امریکا میں ہی ہوئی، تاہم ان کے والد کا تعلق فلسطین سے ہے اور وہ عرب نسل سے ہیں اور دونوں ماڈلز ہمیشہ فلسطین کی حمایت کرتی آئی ہیں۔
اب حال ہی میں ایک بار پھر سماجی پلیٹ فارم انسٹاگرام پر جی جی حدید نے اسٹوریز شئیر کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔
انسٹاگرم اسٹوری پر جی جی حدید نے 20 سالہ احمد المنصرہ کی ویڈیو شئیر کی جو 39 بچوں اور خواتین کا حصہ تھے جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے رہا کیے گئے تھے۔ احمد المنصرہ کی عمر صرف 12 سال تھی جب اسرائیلی حکام نے انہیں حراست میں لیا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ اسرائیل دنیا کا واحد ملک ہے جو بچوں کو جنگی قیدی بنا کر رکھتا ہے، فلسطین میں 7 اکتوبر 2023 سے کئی سالوں قبل اغوا، ریپ، تشدد اور قتل عام کیا جارہا ہے۔
ایک اور انسٹاگرام اسٹوری پر جی جی حدید نے فلسطینی لڑکے کی ویڈیو شئیر کی جس میں سُپر ماڈل نے لکھا کہ ’ہر بچہ، چاہے وہ کہیں سے بھی ہو وہ پُرامن اور خوشی کے دنوں کا مستحق ہے ۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’اسرائیل فلسطینیوں کو دہشت گرد کے طور پر دیکھتا ہے، جو شخص فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرتے ہیں اور یہودی حکومت کے اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں انہیں نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔‘
جی جی حدید کی بہن بیلا حدید نے بھی فلسطین کے حق میں آواز اٹھائی تھی جس کے بعد انہیں قتل کرنے کی دھمکیاں بھی موصول ہوئی تھیں۔
سُپر ماڈل نے انسٹاگرام پر لکھا تھا کہ ’مجھے روزانہ سینکڑوں مرتبہ جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوتی ہیں، میرا فون نمبر لیک ہو گیا ہے اور میری فیملی کو بھی خطرہ ہے، لیکن اب میں مزید خاموش نہیں بیٹھ سکتی، خوف ایک آپشن نہیں ہے، فلسطین بالخصوص غزہ کے عوام اور بچے ہماری خاموشی کے متحمل نہیں ہو سکتے، ہم نہیں بلکہ غزہ کے لوگ بہادر ہیں۔‘
یاد رہے کہ کئی دہائیوں سے اسرائیلی فورسز کے ظلم کے شکار فلسطینی شہری گزشتہ تین ہفتے سے انتہائی مشکل زندگی بسر کر رہے ہیں، 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اچانک اسرائیلی قصبے پر حملہ کرنے کے بعد اسرائیلی فورسز غزہ پر مسلسل بمباری کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں10 ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔