مہنگائی کی شرح مسلسل دوسرے ہفتے 40 فیصد سے زائد
ہفتہ وار مہنگائی کی شرح مسلسل دوسرے ہفتے 40 فیصد سے اوپر رہی، جس کی بنیادی وجہ گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 23 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح 41.13 فیصد رہی، اس کی بنیادی وجہ گیس کی قیمتوں میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 1100 فیصد سے زائد کا اضافہ ہے۔
گیس کے بعد وہ دیگر اشیا جن کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ان میں سگریٹ (94 فیصد)، آٹا (88.2 فیصد)، پسی مرچ (81.7 فیصد)، ٹوٹا باسمتی چاول (76.6 فیصد)، لہسن (71 فیصد)، ایری-6/9 چاول (62.3 فیصد)، مردانہ چپل (58 فیصد)، مردانہ سینڈل (53.37 فیصد)، برانڈڈ چائے (53 فیصد)، گڑ (50.8 فیصد) اور آلو (47.9 فیصد) شامل ہیں۔
اس کے برعکس پیاز کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر 36.2 فیصد کمی واقع ہوئی، اس کے علاوہ ٹماٹر (18.1 فیصد)، سرسوں کا تیل (4 فیصد) اور گھی (2.9 فیصد) سستا ہوا۔
تاہم ہفتہ وار بنیادوں پر اشیا کی قیمتوں میں پچھلے ہفتے کے برعکس کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی، جب گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ان قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ہفتہ وار بنیادوں پر ضروری اشیا کی قیمتوں میں رد و بدل کا اندازہ لگانے کے لیے حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کو استعمال کیا جاتا ہے جوکہ پچھلے ہفتے 309.09 کے مقابلے میں فی الحال 308.90 پر ہے۔
ایس پی آئی کے تحت 51 ضروری اشیا کی قیمتیں ملک کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں سے جائزہ لینے کے لیے حاصل کی جاتی ہیں۔
پی بی ایس کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 18 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 12 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 21 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
جن اشیا کی قیمتوں میں ہفتہ وار سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ان میں لہسن (4.6 فیصد)، پیاز (2.4 فیصد)، چکن (1.8 فیصد)، آلو (1.7 فیصد)، دال مسور (1.01 فیصد)، ایل پی جی (0.8 فیصد) آگ جلانے کے لیے لکڑی (0.6 فیصد)، آٹا (0.54 فیصد)، ماچس (0.52 فیصد)، دال مونگ (0.52 فیصد) اور سادہ روٹی (0.47 فیصد) شامل ہیں۔
اس کے برعکس جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ کمی آئی، ان میں ٹماٹر (5.8- فیصد)، گھی (1.4- فیصد)، کوکنگ آئل (1.3- فیصد)، کیلا (0.9- فیصد)، گھی (0.82- فیصد)، انڈے (0.33- فیصد) چینی (0.2- فیصد) اور پیکٹ والی چائے (0.17- فیصد) شامل ہیں۔
یاد رہے کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح رواں برس مئی کے آغاز میں ریکارڈ 48.35 فیصد تک پہنچ گئی تھی لیکن پھر اگست کے آخر میں 24.4 فیصد تک کم ہوگئی تھی تاہم 16 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح 40 فیصد کو عبور کرگئی۔