چین میں نمونیا طرز کی بیماری کوئی غیرمعمولی وبا نہیں ہے، عالمی ادارہ صحت
عالمی ادارہ صحت نے چین میں اسکولوں اور ہسپتال میں پراسرار بیماری پھیلنے کے خدشات پر چینی حکام سے موصول دستاویزات کی بنیاد پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نمونیا جیسی بیماری کوئی غیرمعمولی یا نئی قسم کی وبا نہیں ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق چین کے حکام اسکولوں اور ہسپتالوں میں پراسرار بیماری پھیلنے پر متحرک ہوگئے ہیں اور اسی کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت نے بیماری کے اعداد وشمار طلب کرلیے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چین میں سردیوں کے آغاز سے قبل ہی کوویڈ-19 کی بندشیں ختم کرنے کے بعد ایک اور پراسرار بیماری کا سامنا ہے جہاں بیجنگ اور لیاننگ صوبوں میں خاص طور پر بچوں میں بیماری کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
اسٹیٹ کونسل نے بتایا تھا کہ انفلوئنزا سردیوں اور گرمیوں میں اپنے عروج پر ہوگا اور مستقبل میں چند علاقوں میں نمونیا کے متاثرین میں مسلسل اضافہ ہوگا اور خبردار کیا کہ کوویڈ کے اثرات واپس آسکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ تمام متعلقہ علاقوں کی انتظامیہ کو بیماری کے حوالے سے مستند معلومات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ بروقت اور مصدقہ معلومات دی جائیں۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے ان رپورٹس کے بعد بدھ کو چین سے اس حوالے سے معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور بچوں میں نمونیا کے اثرات پر پروگرام فار مانیٹرنگ ایمرجنگ ڈیزیز (پرومیڈ) کی رپورٹ کا حوالہ دیا تھا۔
پرومیڈ نے 2019 میں چین کے شہر ووہان میں ایک نامعلوم بیماری کے پھیلاؤ پر بھی سوالات اٹھائے تھے جسے بعد میں کوویڈ 19 قرار دیا گیا تھا اور کوویڈ سے پہلی موت جنوری 2020 میں رپورٹ ہوئی تھی۔
عالمی ادارہ صحت نے چین سے حالیہ بیماری کے بارے میں مزید معلومات طلب کیں، مثال کے طور پر پراسرار نمونیا سے کتنے لوگ متاثر ہوئے، علامات کیا ہیں، اور لیب ٹیسٹ کے نتائج سے متعلق تفصیلات طلب کی گئیں۔
عالمی ادارہ صحت نے جمعرات کو بتایا تھا کہ چین نے ان کی درخواست کا جواب دیا ہے اور فراہم کی گئیں دستاویزات سے لگتا ہے کہ یہ کیسز کوویڈ کی پابندیوں میں نرمی کی وجہ ہونے والے اثرات کے ساتھ نمونیا کی طرز کا جراثیم ہے، جو عام طور پر بچوں میں پایا جاتا ہے اور یہ رواں برس مئی سے پھیلا ہوا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چینی حکام کی جانب عالمی ادارہ صحت کو فراہم کردہ معلومات میں کئی نئے جراثیم یا غیرمعمولی بیماری سامنے نہیں آئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین میں اکتوبر سے انفلوئنزا، رسپائریٹری سینکٹیال وائرس (آر ایس وی) اور ڈینووائرس پھیلا ہوا ہے لیکن چین کے دارالحکومت بیجنگ اور شمال مشرقی صوبے لیاوننگ میں غیرمعمولی جراثیم نہیں پایا گیا۔
عالمی ادارہ صحت نے بتایا کہ وہ چین میں موجود ڈاکٹروں اور ماہرین کے ساتھ ٹیکنیکل شراکت اور نیٹ ورک کے تحت رابطے میں ہیں۔
چین میں گزشتہ ماہ سے انفلوئنزا، آر ایس وی اور ڈینو وائرس کے کیسز سامنے آرہے ہیں جو مع
چین میں قائم عالمی ادارہ صحت کے دفتر نے کہا کہ کسی بیماری کے اضافے اور رکن ممالک میں بچوں میں نمونیا کے پھیلاؤ پر معلومات کی فراہمی کی درخواست معمول کی بات ہے۔
بیان میں کہا کہ عالمی ادرہ صحت نے چین کے حوالے سے بیان جاری کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ دستیاب معلومات دیے جائیں کیونکہ میڈیا کی جانب سے اس حوالے سے مختلف سوالات کیے گئے تھے۔
چین میں نمونیا کیوں پھیل رہا ہے؟
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے حکام کے مطابق کیسز میں اضافہ کوویڈ-19 کی پابندیوں میں نرمی کی وجہ سے ہوا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے جینیٹک انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر فرانکوئس بیلوکس نے بتایا کہ چین میں کوئی نیا انفیکشن یا بیکٹیریا دریافت نہیں ہوا، مائیکوپلازما نمونیا (ایک بیکٹیریا جو اکثر چھوٹے بچوں کو متاثر کرتا ہے اور عام طور پر خطرناک نہیں سمجھا جاتا) کی وجہ سے شہری سانس کی بیماری میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے صورت حال کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے چین سے ان مائیکروپلازما کے حالیہ نمونوں کے بارے میں اضافی معلومات شیئر کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔
دوسری جانب قطر میں ویل کارنیل میڈیسن کے پروفیسر لیتھ ابو رداد نے مشورہ دیا کہ جب تک کہ مزید معلومات فراہم نہیں کی جاتیں ایک نئے اور نامعلوم پیتھوجین یا وائرس پھوٹنے کا امکان موجود ہے، تاہم عالمی اداروں کی چین کی حالیہ صورت حال پر تشویش جاری رہے گی۔
احتیاطی تدابیر
عالمی ادارہ صحت اور چین میں طبی ماہرین نے چینی شہریوں کو مشورہ دیا کہ کووڈ-19 سے بچنے والی حفاظتی اقدامات پر عمل کیا جائے جس سے بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملے گی، انہوں نے شہریوں کو ایک بار پھر ماسک پہننے، سماجی دوری اختیار کرنے اور اچھی طرح ہاتھ دھونے کا بھی مشورہ دیا۔
نمونیا کیا ہے؟
نمونیا بیکٹیریل، وائرل یا فنگل انفیکشن کی وجہ سے پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔
یہ انفیکشن، جو عام طور پر چھوٹے بچوں اور بزرگ افراد کو زیادہ متاثر کرتا ہے، جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
انفیکشن کی علامات میں سینے میں درد، کھانسی، بخار اور تھکاوٹ شامل ہیں۔