چمن: سخت ویزا پالیسی کے خلاف احتجاج، پاک-افغان تجارت معطل
پاکستان کی جانب سے متعارف کرائے گئے سخت ویزا سسٹم کے خلاف چمن بارڈر کراسنگ گراؤنڈ پر ایک ماہ سے جاری دھرنے کے شرکا نے قندھار جانے والی شاہراہ کو بند کر دیا جس کے سبب پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت معطل ہوگئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے پیر کی صبح چمن میں شاہراہ بلاک کر دی جس سے ٹرانزٹ ٹریڈ اور دیگر درآمدات و برآمدات جزوی طور پر معطل ہو گئیں، تاہم کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں سے چمن اور افغان ضلع اسپن بولدک کے درمیان سرحدی گزرگاہ ’فرینڈ شپ گیٹ‘ کے ذریعے تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں۔
کسٹم کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ چمن کو قندھار سے ملانے والی مرکزی شاہراہ بلاک ہونے کی وجہ سے منگل کو ایک بھی ٹرک افغانستان نہیں گیا اور نہ ہی آیا۔
سیکڑوں مظاہرین نے فرینڈشپ گیٹ کی طرف جانے والی سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں اور سامان سے لدی کسی بھی گاڑی کو گزرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، تاہم افغانستان جانے والے غیرقانونی تارکین وطن کے قافلے معمول کے مطابق رواں دواں رہے۔
نگران وزیراطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان واپس جانے والے مہاجرین کے لیے سرحدی گزرگاہ کھلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرحد پر تعینات سیکیورٹی اہلکاروں کے مطابق افغانستان سامان لے جانے والے ٹرک وہاں جانے کے لیے دوسرے راستے استعمال کر رہے ہیں۔
جان اچکزئی نے بتایا کہ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کے لیے حکومت ’آل پارٹیز ٹریڈرز الائنس‘ کے رہنماؤں کے ساتھ مصروف عمل ہے، صوبائی حکومت نے انہیں یقین دہانی کروائی ہے کہ حکومت سرحد پار غیر قانونی کاروبار میں ملوث لوگوں کو متبادل روزگار فراہم کرے گی۔
واضح رہے کہ ایک دستاویزی نظام کے ذریعے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کراسنگ کو ریگولرائز کرنے کے فیصلے کے خلاف مختلف سیاسی جماعتوں کے حمایت یافتہ ’آل پارٹیز ٹریڈرز الائنس‘ کی جانب سے گزشتہ چند ماہ سے چمن میں دھرنا دیا جا رہا ہے۔
یہ فیصلہ گزشتہ ماہ نیشنل اپیکس کمیٹی نے لیا تھا، پاکستان نے یکم نومبر کو نئی بارڈر کراسنگ پالیسی کا نفاذ کیا، چمن میں بارڈر حکام نے پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر دونوں جانب سے کسی کو بھی پاک افغان سرحد عبور کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
تاجر اتحاد نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اپنی ’ون ڈاکیومنٹ پالیسی‘ کو واپس لے اور چمن اور اسپن بولدک کے لوگوں کو اپنے قومی شناختی کارڈ کے ذریعے سرحد عبور کرنے کی اجازت دے۔
دوسری جانب حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لینے سے انکار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر کسی کو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
عہدیدار نے کہا کہ چمن میں پاسپورٹ آفس فارمز وصول کر رہا ہے اور اس نے گزشتہ ہفتے کے دوران 200 سے زیادہ پاسپورٹ جاری کیے ہیں جبکہ پاسپورٹ کے لیے درخواست دینے والوں میں سے اب تک 1200 افراد کو ٹوکن جاری کیے جاچکے ہیں۔
شمالی طورخم بارڈر پر ایک پاکستانی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس کے ردعمل میں دوسری جانب سے افغان حکومت نے بھی ہر قسم کی کمرشل گاڑیوں کا داخلہ روک دیا ہے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ طورخم بارڈر کراسنگ کو تجارت کے لیے بند کر دیا گیا ہے، جان اچکزئی نے کہا کہ طورخم بارڈر افغان حکام نے اس وقت بند کر دیا جب پاکستانی نے افغان ڈرائیوروں کو بغیر دستاویزات کے پاکستان میں داخل ہونے سے روک دیا۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارت 7 گھنٹے تک معطل رہی تاہم دونوں فریقین کے درمیان اجلاس کے بعد دوبارہ شروع ہوئی، بعد ازاں افغان ڈرائیوروں کو بغیر پاسپورٹ کے پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی۔