بہنیں قربانی نہ دیتیں تو آج کرکٹر نہ ہوتا، شعیب ملک
قومی کرکٹ کے سابق کپتان شعیب ملک نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ اگر ان کی بہنیں قربانیاں نہ دیتیں، وہ ان کے اور گھر کے اخراجات نہ اٹھاتیں تو وہ آج کرکٹر نہ ہوتے۔
شعیب ملک نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں پہلی بار اپنے مشکل حالات پر بھی کھل کر گفتگو کی اور والد کی زندگی کے آخری لمحات پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔
شعیب ملک نے ’اے اسپورٹس‘ کے پوڈکاسٹ میں فخر عالم سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 2006 میں جب وہ فیصل آباد میں بھارت کے خلاف ٹیسٹ میچ میں کھیل رہے تھے، تب ہی ان کے والد کا انتقال ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیسٹ میچ شروع ہونے سے قبل ہی ان کے والد کی طبیعت خراب تھی اور وہ ہسپتال داخل ہوگئے تھے لیکن انہوں نے ضد اور خواہش ظاہر کی کہ میں بھارت کے خلاف میچ میں پاکستان کی نمائندگی کروں۔
کرکٹر کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ میچ کے دوران ہی انہیں اس وقت کے ٹیم مینیجر اور انضمام الحق نے رات کو ڈھائی بجے آکر بتایا کہ ان کے والد کی طبیعت انتہائی ناساز ہے، انہیں گھر جانا چاہیے اور پھر وہ رات دیر گئے گھر کے لیے نکلے۔
شعیب ملک نے بتایا کہ جیسے ہی وہ والد کے پاس پہنچے تو انہوں نے واپس کرکٹ کھیلنے بھیجا لیکن رات کو پھر انہیں واپس بلالیا گیا، تب تک ان کے والد کا انتقال ہو چکا تھا۔
سابق کرکٹر والد کی محبت اور ان کے انتقال پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔
شعیب ملک نے پوڈکاسٹ میں اپنے خاندان اور گھریلو حالات پر بھی بات کی اور بتایا کہ ان کی دونوں بڑی بہنوں نے ان کے گھر کے اخراجات چلائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ بہت کم عمر تھے، کماتے نہیں تھے، ان کی دونوں بڑی بہنیں ملازمت کرکے گھر چلاتی تھیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ اگر ان کی بڑی بہنیں قربانیاں نہ دیتیں، وہ ان کے اخراجات اور نخرے نہیں اٹھاتیں تو وہ آج کرکٹر نہ ہوتے۔
شعیب ملک نے کہا کہ انہیں بہنوں کی قربانیوں کی بات اس وقت ہی کچھ عرصے بعد سمجھ آگئی تھی، جیسے ہی انہیں مواقع ملے، انہوں نے دنیا دیکھی اور اخراجات خود اٹھائے تو انہیں بہنوں کی دی گئی قربانیاں سمجھ میں آگئی تھیں۔
شعیب ملک نے پروگرام کے دوران زندگی میں آنے والے دوسرے مشکل حالات کا بھی ذکر کیا اور کرکٹ میں ہونے والی سیاست پر بھی کھل کر بات کی۔