برطانیہ جانے والے افغان مہاجرین فوجی اڈوں میں قیام پر مجبور
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان سے برطانیہ بھیجے گئے سیکڑوں افغان مہاجرین تاحال فوجی اڈوں میں ٹھہرائے ہوئے ہیں کیونکہ برطانوی حکومت کو ان کی رہائش کا انتظام کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگست 2021 میں افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد تقریباً 3 ہزار افغان شہریوں کو برطانیہ میں رہائش فراہم کرنے کے لیے افغانستان سے نکال لیا گیا تھا جن میں سے اکثر برطانوی فوج کے لیے کام کرچکے ہیں۔
یہ افغان مہاجرین گزشتہ ایک برس سے پاکستان میں تھے، گزشتہ ماہ پاکستان نے غیر قانونی تارکین وطن کو یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈلائن دی تو برطانیہ کے لیے ان مہاجرین کو لے جانا ناگزیر ہوگیا۔
’دی انڈیپینڈنٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ جانے والے کچھ افغان خاندانوں کو برطانوی افواج کے لیے قائم رہائش گاہوں میں منتقل کر دیا گیا لیکن ان میں سے سیکڑوں افغان مہاجرین ایسے بھی ہیں جنہیں 7 فٹ اونچی خاردار تاروں کی باڑ سے گھری فوجی بیرکوں میں رکھا گیا ہے۔
یہ بیرکیں برطانیہ میں لفبرو، گلوسٹرشائر، بلیک-پول اور اسٹیفورڈ شائر کے علاقوں میں واقع ہیں۔
ایک فوجی اڈے میں مقیم ایک پناہ گزین نے ’انڈیپنڈنٹ‘ کو بتایا کہ یہاں سے جانے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔