سابق وفاقی وزیر علی نواز اعوان پی ٹی آئی چھوڑ کر استحکام پاکستان پارٹی میں شامل
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما علی نواز اعوان اور آصف نکئی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔
سابق وفاقی وزیر علی نواز اعوان ایک عرصے کے بعد آج منظرعام پر آئے اور استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیرترین اور صدر علیم خان سے ملاقات کی اور پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔
واضح رہے کہ 9 نومبر کو تحریک انصاف نے دعویٰ کیا تھا کہ علی نواز اعوان کو مانسہرہ سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
تحریک انصاف کے آفیشل ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ کی پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی اسلام آباد ریجن کے صدر اور ایڈیشنل سیکریٹری جنرل علی نواز اعوان کو گزشتہ رات بٹل مانسہرہ سے اغوا کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
اب اس واقعے کے 10 دن بعد علی نواز اعوان نے استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔
یاد رہے کہ علی نواز اعوان نے 2018 کے الیکشن میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-53 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا اور انتخابات میں کامیابی کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر سردار آصف نکئی بھی استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہو گئے۔
سابق وفاقی و صوبائی وزیر اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کو استحکام پاکستان پارٹی کی قیادت نے پارٹی مفلر پہنایا اور پیٹرن ان چیف جہانگیر ترین سے ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اپنے ائندہ سیاسی فیصلے سے آگاہ کیا۔
جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان نے علی نواز اعوان اور سردار آصف نکئی کو استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہا۔
واضح رہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرنے کا سلسلہ جاری ہے جہاں ان میں سے کچھ نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی تو دوسری جانب بڑی تعداد میں رہنماؤں نے استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
تحریک انصاف کے شیریں مزاری، اسد عمر، فرخ حبیب، فردوس عاشق اعوان، غلام سرور، صداقت علی عباسی، علی زیدی، عمران اسمٰعیل، خسرو بختیار، عندلیب عباسی، مراد راس، عثمان ڈار سمیت متعدد رہنماؤں نے تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کر لی۔
شیریں مزاری نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کیا جبکہ اسد عمر کی جانب سے کسی بھی دوسری پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی گئی۔
لیکن اس کے سوا تحریک انصاف کے رہنماؤں کی بڑی تعداد نے تحریک انصاف پارٹی میں شمولیت اختیار کی جس میں فرخ حبیب، فردوس عاشق اعوان، عندلیب عباسی، غلام سرور خان نے استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
پی ٹی آئی سے راہیں جدا کرنے والے سابق وزرا ہاشم ڈوگر اور مراد راس نے ’ڈیموکریٹس‘ کے نام سے ایک نیا گروپ بنا لیا ہے جبکہ راجا ریاض مسلم لیگ(ن) میں شامل ہو چکے ہیں۔
پی ٹی آئی نے اِن پارٹی چھوڑ جانے والوں کو موقع پرست قرار دیا ہے لیکن ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ یہ لوگ دباؤ کے سبب پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی سے منحرف ہونے والوں کے لیے اپنے دروازے بند کر دیے ہیں کیونکہ اس سے قبل بھی مسلم لیگ (ن) کو پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو گلے لگانے اور انہیں ضمنی انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ دینے کے بعد ذلت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تاہم پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ق) اور ترین گروپ نے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں اور وہ پی ٹی آئی چھوڑ جانے والوں کو آئندہ کی ’محفوظ سیاست‘ کے لیے اپنے ساتھ شامل ہونے کا خیرمقدم کر رہے ہیں۔