• KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm
  • KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm

لاہور: ڈیفنس کار حادثے کے ملزم افنان 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

شائع November 18, 2023
پولیس نے ملزم کو جائے وقوع سے گرفتار کرلیا تھا— فائل/ فوٹو: فیس بک
پولیس نے ملزم کو جائے وقوع سے گرفتار کرلیا تھا— فائل/ فوٹو: فیس بک

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈیفنس میں کارحادثے کے ملزم افنان کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے سے کردیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کی جج عبہر گل نے پولیس کی درخواست پر سماعت کی اور ملزم افنان کو بھی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔

سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے کہا کہ مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ملزم کم عمر ہے اور ان کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، جس پر عدالت نے ملزم کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو آپ باتیں کر رہے ہیں وہ ٹرائل کی باتیں ہیں، سچ سب کے سامنے آنا چاہیے۔

پولیس نے بتایا کہ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرلی گئی ہیں، ملزم کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کروانا درکار ہے اور مختلف پہلووں پر تفتیش درکار ہے۔

پولیس نے عدالت سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

عدالت نے ملزم کے وکیل کی شکایت پر تفتیشی افسر کو کہا کہ ملزم کو ہراساں نہ کیا جائے اور تفتیش میرٹ پر ہونی چاہیے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ یہ واقعہ افسوس ناک ہے، حق اور میرٹ پر تفتیش ہونی چاہیے تاکہ سچ سب کے سامنے آئے۔

عدالت نے ملزم افنان کو 5 روز کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا اور اگلی سماعت پر تفتیشی رپورٹ طلب کرلی۔

درخواست گزار نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون میں جو سزا ہے ملزم کو وہ سزا دی جائے۔

خیال رہے کہ لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں چند دن قبل تیز رفتار کار کی ٹکرسے دو بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

پولیس نے الزام عائد کیا تھا کہ مشتبہ نوجوان تیز رفتاری سے کار چلا رہا تھا جو حادثے کا باعث بنی، جس میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی جانیں گئیں اورجاں بحق افراد کی شناخت 45 سالہ رخسانہ بی بی، ان کے 25 سالہ بیٹے حسنین، 23 سالہ بہو عائشہ، 30 سالہ داماد سجاد، 4 ماہ کے پوتے حذیفہ اور 4 سالہ پوتی عنایہ کے نام سے ہوئی ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ مشتبہ شخص کار میں اکیلا تھا جب لوگوں نے اسے نکال کر پولیس کے حوالے کر دیا۔

پولیس نے جاں بحق افراد کے خاندان کے سربراہ رفاقت علی کی شکایت پر مشتبہ کار سوار افنان شفقت کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، جو واقعے کے وقت دوسری کار میں سفر کر رہے تھے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حادثہ اتنا خوف ناک تھا کہ جب افنان کی کار ان 6 افراد پر مشتمل خاندان کی کار سے ٹکرائی تو وہ کئی بار پلٹتی گئی اور تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

رفاقت علی نے کہا کہ انہوں نے اپنے تمام 6 رشتہ داروں کو خون میں لت پت پایا، جن میں سے زیادہ تر افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ دیگر نے ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد اپنی آخری سانسیں لی۔

پولیس نے جائے وقوع سے افنان شفقت کو گرفتار کر کے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی تھی اورمقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024