• KHI: Asr 4:11pm Maghrib 5:47pm
  • LHR: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • KHI: Asr 4:11pm Maghrib 5:47pm
  • LHR: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm

ووٹ کی عزت کے نمائندے پاکستان مہنگائی لیگ بن چکے ہیں، بلاول بھٹو زرداری

شائع November 18, 2023
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس ملک کی سیاسی جماعتوں کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آ گیا ہے، جو اپنے آپ کو تبدیلی کا نمائندہ کہلواتے تھے، انہوں نے تبدیلی نہیں تباہی کی اور جو اپنے آپ کو ووٹ کی عزت کے نمائندے قرار دیتے تھے، وہ نہ ووٹ کی عزت کرتے ہیں نہ گورننس کرنا جانتے ہیں، وہ تو پاکستان مہنگائی لیگ بن چکے ہیں۔

پشاور میں پی پی پی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پیپلز پارٹی کے لیے جتنی صلاحیت ہے، اتنی شاید ہی کسی صوبے میں ہو، یہاں پیپلز پارٹی کے کارکن نظریاتی، غیرت مند، بہادر اور وفادار ہیں اور آپ نے قائد عوام اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے منشور کو اب تک زندہ رکھا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو شخص ہم پر مسلط کیا گیا تھا اس نے نوجوانوں کو بتایا کہ لیڈر کی نشانی یوٹرن لینا ہے، اب آپ پر یہ فرض ہے کہ ہم پاکستان کے عوام کو سمجھائیں کہ یوٹرن لینا لیڈر کی نہیں، بزدلی کی نشانی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی آج بھی اپنے اصولوں پر قائم ہے اور آج بھی وہی نظریہ، منشور اور سوچ ہے کہ اسلام ہمارا دین ہے، جمہوریت ہماری سیاست ہے، سوشلزم ہماری معیشت ہے اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج جو حالات ہیں اس میں بہت ضروری ہے کہ پیپلز پارٹی کے جیالے محنت کریں، جدوجہد کریں، سیاست کریں اور اس لیے حکومت بنائیں، ہمیں روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے پر عمل کرنا پڑے گا۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی کا کوئی سیاسی مخالف نہیں ہے، کوئی ایسی سیاسی جماعت موجود ہی نہیں ہے کہ جس کا نام لوں اور کہوں کہ یہ میرا مخالف ہے، میری مخالف یہ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت ہے اور مجھے اس ملک کے عوام کے ساتھ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کی باقی سیاسی جماعتوں کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آ گیا ہے، جو اپنے آپ کو تبدیلی کا نمائندہ کہلواتے تھے، انہوں نے تبدیلی نہیں تباہی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو اپنے آپ کو ووٹ کی عزت کے نمائندے قرار دیتے تھے، جنہوں نے اپنے نام کو خدمت، گورننس اور ڈیلیوری کا نمائندہ بنایا تھا، ان کا اصل چہرہ بھی اب عوام کے سامنے آ گیا ہے، وہ نہ ووٹ کی عزت کرتے ہیں یا خدمت کرنا جانتے ہیں، نہ گورننس کرنا جانتے ہیں، وہ تو پاکستان مہنگائی لیگ بن چکے ہیں۔

بلاول نے کہا کہ یہ 16 مہینے کا ذکر کرتے ہیں، 16 مہینے مشکل تو تھے مگر میں آپ کو بتانا چاہ رہا ہوں کہ میں اپنی 16 مہینے کی کارکردگی پر فخر کرتا ہوں اور اس کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہوں، جو میرے ساتھی تھے اور میرے ساتھ اسی کابینہ میں بیٹھتے تھے آپ ان سے پوچھیں، کیا وہ اپنی 16مہینے کی کارکردگی پر الیکشن لڑنے پر تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سب سے نوجوان وزیر خارجہ کی حیثیت سے اگر آپ میری کارکردگی کا موازنہ مجھ سے پہلے والوں سے کریں تو اسے آپ کو ہماری کامیابی سامنے نظر آئے گی لیکن پاکستان کے تمام مسائل تو وزیر خارجہ حل نہیں کر سکتا، جو معیشت کے مسائل ہیں، جو غریب عوام کے مسائل ہیں اس کے لیے ہمیں جیالا وزیراعظم بنانا پڑے گا، جب جیالا وزیراعظم ہو گا، جب جیالا وزیر اعلیٰ ہو گا تو میں صحیح طریقے سے آپ کی خدمت کر سکوں گا۔

چیئرمین پی پی پی نے کسی جماعت کا نام لیے بغیر کہا کہ ہمارے نظریے اور ان کے نظریے میں فرق ہے، وہ حکومت میں آ کرصرف اور صرف اشرافیہ کا سوچتے ہیں، صرف اور صرف امیروں کو فائدہ پہنچاتے ہیں اور جب پیپلز پارٹی کی حکومت ہوتی ہے تو ہم پسماندہ طبقات کی نمائندگی کرتے ہیں، ہم عام آدمی کی نمائندگی کرتے ہیں اور انہیں فائدہ پہنچانے کے لیے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا کئی نسلوں سے پاکستان میں کچی آبادیوں میں رہنے والے ہر شخص سے وعدہ ہے کہ جب ہم مل کر پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنائیں گے تو کچی آبادیوں میں رہنے والے ہر شخص کو اپنی زمین کا مالک بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو آج تک انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی، تو اگر آج بھی کوئی سمجھتا ہے کہ وہ زبردستی کسی کو وزیراعظم بنا سکتے ہیں تو یہ ان کی غلط فہمی ہے، آج بھی پاکستان پیپلز کے جیالے موجود ہیں اور میدان میں ہیں، ہم ہر کسی کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، ہم کسی آئی جے آئی کا حصہ نہیں بنیں گے، ہم تیر پر مقابلہ کریں گے اور تیر جیتے گا۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024