خراب کریڈٹ ریٹنگ کے سبب غیر ملکی فنانسنگ میں کمی
عالمی مالیاتی مارکیٹوں کی صورتحال اور خراب کریڈٹ ریٹنگ کی وجہ سے قرض کے حصول کے محدود مواقعوں کے سبب پاکستان کو 3 ارب 85 کروڑ ڈالر سے بھی کم بیرونی قرضے ملے، جو سالانہ ہدف کا تقریبا پانچواں حصہ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی امور ڈویژن نے اپنی ماہانہ فارن اکنامک اسسٹنس (ایف ای اے) کی رپورٹ میں بتایا کہ ملک کو 17.6 ارب ڈالر کے سالانہ ہدف کے مقابلے میں مالی سال 2024 کے ابتدائی چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران صرف 3 ارب 84 کروڑ 70 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔
اس کا مطلب ہے کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں بیرونی ممالک سے ملنے والے 4.26 ارب ڈالر کے مقابلے میں اس سال تقریباً 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
غیرملکی کرنسی کے آمد کے حوالے سے یہ مایوس کن رپورٹ نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کے اعلان کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے، جب انہوں نے بتایا تھا کہ پاکستان نے بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں میں زیادہ شرح سود اور ملک کی کم کریڈٹ ریٹنگ کی وجہ سے 1.5 ارب ڈالر کے یورو بانڈ شروع کرنے کا منصوبہ مؤخر کر دیا ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بات ظاہر کی گئی تھی کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے یوروبونڈ سے ڈیڑھ ارب ڈالر جبکہ 4.5 ارب ڈالر کے بیرونی کمرشل قرضے حاصل کرنے کا ہدف لگایا تھا، سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ کو 3 ارب ڈالر کے 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے پہلے سہ ماہی جائزے کے دوران آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کی بنیاد پر 3 ارب 50 کروڑ ڈالر کے قرضے ملنے کی توقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت اب بجٹ سے کم کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی توقع کر رہی ہے، اس وجہ سے غیر ملکی کرنسی کی ضرورت بھی کم ہوگی۔
اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق اکتوبر میں کل 31 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی غیر ملکی فنانسنگ ریکاڑڈ کی گئی، جو ستمبر میں 32 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھی، پہلے چار مہینوں کے دوران بڑی غیر ملکی معاشی معاونت سب سے زیادہ رقم جولائی میں 2.89 ارب ڈالر موصول ہوئی تھی، جب پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نئے قلیل مدتی پروگرام کے لیے معاہدہ کیا تھا۔
یہ رقم آئی ایم ایف سے 13 جولائی کواسٹینڈ بائی ارینجنمنٹ کی 1.2 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ کے علاوہ ہے، اس طرح آئی ایم ایف اور متحدہ عرب امارات سمیت کل غیر ملکی فنانسنگ 6.05 ارب ڈالر رہی۔
اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق سعودی عرب سے 2.4 ارب ڈالر ٹائم ڈپوزٹ کے طور پر جمع کروائے گئے، اس کے بعد چائنا نیشنل ایرو ٹیکنالوجی امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کارپوریشن (سی اے ٹی آئی سی) کی جانب سے پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کو 50 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا قرض دیا گیا۔
باقی فنانسنگ میں کثیر الاجہتی اداروں کی جانب سے 59 کروڑ 80 لاکھ ڈالر اور دو طرفہ قرض دہندگان کی طرف سے 43 کروڑ 60 لاکھ ڈالر شامل ہیں، اس کے علاوہ 30 کروڑ 60 لاکھ ڈالر نیا پاکستان سرٹیفیکٹ کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے موصول ہوئے۔
حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں تقریباً 17.62 ارب ڈالر کی غیر ملکی امداد کا تخمینہ لگایا ہے، جس میں 17.385 ارب ڈالر قرضے اور باقی 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد شامل ہیں، پہلے چار مہینوں میں قرضوں کی مد میں کل 3.8 ارب ڈالر اور 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی امداد ملی۔
کثیرالجہتی اداروں میں ورلڈ بینک سے جولائی تا اکتوبر کے دوران سب سے زیادہ 37 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ملے، اس کے بعد اسلامی ترقیاتی بینک سے 10 کروڑ ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے 8 کروڑ 80 لاکھ ڈالر موصول ہوئے، ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک نے 2 کروڑ 8 لاکھ ڈالر اور بین الاقوامی فنڈ برائے زرعی ترقی کے ذریعے ایک کروڑ 14 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔