گلگت بلتستان میں گندم کی قیمت میں اضافے کے خلاف احتجاج
گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں عوام نے حکومت کی جانب سے گندم کی امدادی قیمت میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی کال پر وکلا نے پورے خطے میں عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ اور ہڑتال کی، جبکہ گلگت بلتستان اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے پہلے ہی احتجاج کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
حکومت گلگت بلتستان نے حال ہی میں سبسڈائزڈ گندم کی قیمت 20 روپے فی کلو سے بڑھا کر 52 روپے فی کلو کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ رعایتی نرخوں پر صرف غریب افراد کو گندم فراہم کرنے کا ہدف ہے۔
جون کے اوائل میں نرخ 7.5 روپے سے بڑھا کر 20 روپے کر دیے گئے تھے، جس کے نتیجے میں گلگت بلتستان میں متعدد مظاہرے ہوئے تھے۔
گھانچے کے ضلعی ہیڈکوارٹر خپلو کے مرکزی بازار میں مقامی افراد کی بڑی تعداد جمع ہوئی، جس نے نماز جمعہ کے بعد ایک احتجاج کیا اور حکومت کے فیصلے کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے سڑکیں بلاک کردیں۔
اسی طرح گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان کے انتخابی حلقے دیامر ضلع کے گاؤں جگلوٹ میں مظاہرین کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا اور عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکامی اور ان کی مشکلات میں اضافے پر حکومت پر تنقید کی۔
دریں اثنا، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے 14 نومبر کو گلگت بلتستان میں گندم بحران پر بریفنگ کے دوران متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ گندم کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
خیال رہے کہ 27 مارچ 2023 کو وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان انتظامیہ سے کہا تھا کہ شہریوں کے لیے سبسڈی والی گندم کی قیمت کو مرحلہ وار، ٹارگٹڈ انداز میں معقول سطح پر لایا جائے اور فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اشرافیہ سے مارکیٹ ریٹ وصول کیے جائیں۔
گلگت بلتستان کو سبسڈی والے نرخوں پر گندم کی فراہمی 1970 کی دہائی سے جاری ہے، اس کی ضرورت اس علاقے میں گندم کے آٹے کی بے تحاشا قیمتوں کی وجہ سے پڑی کیونکہ اس علاقے میں گندم کی کاشت بہت کم ہوتی ہے اور ترقی پذیر انفرااسٹرکچر کی وجہ سے نقل و حمل پر خطیر رقم خرچ ہوجاتی ہے۔
تاہم گلگت بلتستان کی سبسڈی والی گندم اور ملک کے باقی حصوں میں فروخت ہونے والی غیر سبسڈی والی گندم کی قیمتوں میں فرق وقت کے ساتھ ساتھ کافی بڑھ گیا ہے کیونکہ گلگت بلتستان میں آٹے کی فروخت کی قیمت میں کافی عرصے سے اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔