القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا جبکہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اسی کیس میں اور توشہ خانہ کیس میں بھی 21 نومبر تک عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جج محمد بشیر نے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر دوبارہ سماعت شروع کی تو انہیں بتایا گیا کہ درخواست گزار اور ان کے وکیل سردار لطیف خان کھوسہ دونوں سابق وزیراعظم سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل میں موجود ہیں۔
جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں ہی عدالت میں عمران خان کی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کرنی تھی، اس لیے انہوں نے بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت بھی وہیں کرنے کا فیصلہ کیا اور اڈیالہ جیل روانہ ہوگئے۔
سماعت کے موقع پر نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر خان عباسی نے چیئرمین پی ٹی آئی کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست جمع کرائی، تاہم جج نے صرف 4 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا۔
عمران خان ڈونلڈ لو کے خلاف مقدمہ دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں، علیمہ خان
علیمہ خان نے اپنے بھائی عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اگر عمران خان کو پاکستان میں عدالتوں سے انصاف نہ ملا تو وہ امریکا میں سفیر ڈونلڈ لو کے خلاف مقدمہ دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں، جس پر انہوں نے اپنی حکومت گرانے کا الزام عائد کیا تھا۔
علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے ڈونلڈ لو کے پیغام سے عوام کو آگاہ کرنا مناسب سمجھا، اب وہ وقت نہیں رہا کہ کسی کے ساتھ وہی سب کیا جائے جو ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی صحت اچھی ہے اور وہ جیل میں دیے جانے والے کھانے سے مطمئن ہیں، جیل میں ان کا معمول اچھا بنا ہوا ہے اور انہیں ورزش کرنے کا بھی موقع مل رہا ہے، وہ قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں اور کتابیں بھی پڑھتے ہیں، میں ان کے لیے مزید کتابیں بھی لے کر آئی ہوں۔
علیمہ خان نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں حکم امتناع جاری کیا اور اس مقدمے میں وہ شقیں شامل کی گئیں جن کے نتیجے میں سزائے موت یا عمر قید ہوسکتی ہے، عمران خان نے ایسا کون سا جرم کیا ہے جس کے لیے ان پر ایسے جرائم کا مقدمہ درج کیا گیا؟
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بنچ نے کرپشن کیس میں عمران خان کی قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست بحال کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عمران خان پہلے ہی نیب کی حراست میں ہیں اس لیے یہ درخواست بے اثر ہوگئی۔
تاہم چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے درخواست گزار کے وکیل کو بعد از گرفتاری ضمانت کے تحت رہائی کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔