• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے ہفتہ وار مہنگائی 42 فیصد تک پہنچادی

شائع November 18, 2023
گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 25 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 13 اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی— فائل فوٹو: اے ایف پی
گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 25 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 13 اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی— فائل فوٹو: اے ایف پی

گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے 4 ماہ میں پہلی بار ہفتہ وار مہنگائی 40 فیصد سے اوپر پہنچا دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس)کی جانب سے جاری اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 16 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح 41.9 فیصد رہی، اس کی بنیادی وجہ گیس کی قیمتوں میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 1100 فیصد سے زائد کا اضافہ ہے۔

دیگر اشیا جن کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ان میں سگریٹ (94.5 فیصد)، آٹا (86.4 فیصد)، پسی مرچ (81.7 فیصد)، ٹوٹا باسمتی چاول (76.7 فیصد)، لہسن (63.6 فیصد)، ایری 6/9 چاول (61.9 فیصد)، چائے (54.6 فیصد)، گڑ (51 فیصد)، اور چینی (50 فیصد) شامل ہیں۔

اس کے برعکس پیاز کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر 36.2 فیصد تنزلی ہوئی، اس کے علاوہ ٹماٹر (14 فیصد)، سرسوں کا تیل (3.95 فیصد)، گھی (2 فیصد) اور چنے کی دال (0.5 فیصد) کی قیمت کم ہوئی۔

ہفتہ وار بنیادوں پر ضروری اشیا کی قیمتوں میں رد و بدل کا اندازہ لگانے کے لیے حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کو استعمال کیا جاتا ہے، ہفتہ وار مہنگائی میں پچھلے ہفتے کے مقابلے میں بھی زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے، جو پچھلے ہفتے میں صرف 0.73 فیصد سے بڑھ کر 11 نومبر تا 17 نومبر کے ہفتے میں 10 فیصد تک پہنچ گئی۔

خیال رہے کہ ایس پی آئی کے تحت 51 ضروری اشیا کی قیمتیں ملک کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں سے جائزہ لینے کے لیے حاصل کی جاتی ہیں۔

پی بی ایس کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 25 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 13 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 13 اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

جن اشیا کی قیمتوں میں ہفتہ وار سب سے زیادہ اضافہ ہوا ان میں گیس (480 فیصد)، چائے کے پیکٹ (8.9 فیصد)، دال مسور (5.3 فیصد)، چکن (4 فیصد)، لہسن (3 فیصد)، پاوڈر نمک (2.9 فیصد)، آٹا (2.6 فیصد)، تیار چائے (2.07 فیصد)، ایل پی جی (2.03 فیصد) اور آلو (2 فیصد) شامل ہیں۔

دوسری جانب جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ کمی آئی ہے ان میں بجلی (-16 فیصد)، ٹماٹر (-11.2 فیصد)، چینی (-4.2 فیصد)، ڈیزل (-2.2 فیصد)، پیاز (-1.49 فیصد)، گھی (-1.39 فیصد)، پیٹرول (-0.73 فیصد)، کوکنگ آئل (-0.65 فیصد) شامل ہیں۔

ایس پی آئی کے اعدادوشمار کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی مئی کے شروع میں ریکارڈ 48.35 فیصد تک پہنچ گئی تھی لیکن پھر اگست کے آخر میں 24.4 فیصد تک کم ہو گئی تھی اور اب گزشتہ ہفتے 40 فیصد سے اوپر جا پہنچی۔

یکم نومبر سے نگران حکومت نے گیس کی قیمتوں میں 194 فیصد اضافہ کردیا، علاوہ ازیں پروٹیکٹڈ صارفین اور نان-پڑوٹیکٹڈ صارفین کے لیے گیس کی مقررہ ماہانہ قیمتوں میں 3900 فیصد تک غیرمعمولی اضافہ کردیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024