بابر اعظم تینوں طرزِ کرکٹ کی قیادت سے دستبردار
قومی ٹیم کے مایہ ناز بلے باز بابر اعظم نے ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20 کی قیادت سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ا’یکس’ پر اپنے پیغام میں بابر اعظم نے تینوں فارمیٹس سے دستبرداری کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے آج بھی وہ لمحہ اچھی طرح یاد ہے جب 2019 میں پاکستان کی قیادت کرنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے مجھے کال موصول ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چار سالوں میں، میں نے میدان کے اندر اور باہر بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھے لیکن دنیائے کرکٹ میں پورے دل اور لگن سے پاکستان کے وقار اور عزت کو برقرار رکھنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ وائٹ بال کرکٹ میں پہلے نمبر پر پہنچنا کھلاڑیوں، کوچز اور انتظامیہ کی اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ تھا لیکن میں اس سفر کے دوران غیر متزلزل حمایت پر پاکستانی شائقین کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
سابق کپتان نے کہا کہ آج میں تمام فارمیٹس میں پاکستان کی کپتانی چھوڑ رہا ہوں، یہ ایک مشکل فیصلہ ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس فیصلے کے لیے یہ صحیح وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں تینوں فارمیٹس میں بطور کھلاڑی ٹیم کی نمائندگی اور اپنے تجربے سے نئے کپتان اور ٹیم کو سپورٹ کرتا رہوں گا۔
بابر نے قیادت کی ذمے داری سونپنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
قیادت سے دستبرداری کے اعلان سے قبل آج بابر اعظم نے لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف سے ملاقات کی تھی۔
ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی فوٹیج میں دکھایا گیا تھا کہ بابر جب قذافی اسٹیڈیم میں پی سی بی ہیڈکوارٹر سے نکل رہے تھے تو ان کی گاڑی کو شائقین اور صحافیوں نے گھیرے میں لیا ہوا تھا۔
ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کے نمائندے کے مطابق ذکا اشرف نے آج ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر، ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن اور عبوری انتظامی کمیٹی کے دیگر ارکان سے بھی ملاقات کی۔
واضح رہے کہ ورلڈ کپ 2023 کے دوران قومی ٹیم کی خراب کارکردگی کے ساتھ ساتھ پہلے ہی مرحلے کے دوران باہر ہونے کے بعد بابر اعظم کو قیادت سے ہٹائے جانے کی افواہیں زیر گردش تھیں۔
عالمی کپ میں بابر کے انداز قیادت پر بھی کافی سوالات اٹھے جہاں وہ افغانستان، آسٹریلیا اور سری لنکا کے خلاف میچوں میں کئی مواقع پر اہم فیصلے نہ لے سکے اور ان کی جانب سے باؤلنگ میں کی گئی تبدیلیاں بھی کافی حیران کن رہیں جبکہ ٹیم سلیکشن کے معاملے پر بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔
جہاں عالمی کپ میں ایک طرف باؤلرز نے مایوس کن کھیل پیش کیا وہیں بابر کی اپنی پرفارمنس بھی انتہائی ناقص رہی اور وہ 9 میچوں میں صرف 320 رنز اسکور کر سکے اور توقعات کے برعکس کسی بھی میچ میں فاتحانہ اننگز کھیلنے میں ناکام رہے۔
ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی کے بعد قومی ٹیم مینجمنٹ بالخصوص قیادت میں تبدیلی کے حوالے سے رپورٹس زیر گردش لگی تھیں اور بابر اعظم کو قیادت سے برطرف کیے جانے کی اطلاعات بھی تھیں لیکن مایہ ناز بلے باز نے آج خود ہی قیادت سے استعفیٰ دے دیا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس ناکام مہم کے بعد قومی ٹیم کے باؤلنگ کوچ مورنے مورکل بھی چند دن قبل اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں جبکہ ان سے قبل چیئرمین سلیکشن کمیشن کا استعفیٰ بھی بورڈ نے قبول کر لیا تھا۔