• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

انتخابات میں ’مہنگائی لیگ‘ کو شکست ہوگی، بلاول بھٹو زرداری

شائع November 14, 2023
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کو درپیش اقتصادی مسائل کا حل صرف پیپلز پارٹی کے پاس ہے — فوٹو: پی پی آئی
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کو درپیش اقتصادی مسائل کا حل صرف پیپلز پارٹی کے پاس ہے — فوٹو: پی پی آئی

پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کو دوبارہ تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوام ’مہنگائی لیگ‘ اور ’تحریک انتشار‘ کی پالیسی سے مایوس ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں مہنگائی اور بدامنی پیدا ہوئی، وہ فروری 8 کو ہونے والی انتخابات میں ان جماعتوں کو حیران کردیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضلع تھرپارکر کے ہیڈکوارٹرز مٹھی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ کہ اقتدار میں آنے کے بعد پیپلز پارٹی شہریوں کی پریشانیاں کم کرنے کے لیے مزدور کارڈ متعارف کرائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ابھی انتخابی مہم کا آغاز نہیں کر سکتی کیونکہ الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول جاری نہیں کیا، مگر عوام کے جذبے کو دیکھ کر وہ اس بات کا اندازاہ لگا سکتے ہیں کہ 8 فروری کو ان کی جماعت جیتے گی۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر آصف علی زرداری چند ہفتوں کی محنت سے اپوزیشن جماعت کا وزیر اعظم منتخب کروا سکتے ہیں تو ان کی کوششیں اس بات کو یقینی بنا سکتی ہیں کہ اگلے وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم جیالے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ان کا منشور ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو والا نعرہ ’روٹی، کپڑا اور مکان‘ ہی ہے، جس کی ضرورت 1970 اور 1980 سے زیادہ آج کے دور میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تھرپارکر 2024 کے انتخابات میں دیگر اہم نکات کے ساتھ پیپلز پارٹی کے منشور کا حصہ ہے، بلاول بھٹو نے حکومت سندھ کی جانب سے ترقیاتی کاموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تھرپارکر پیپلز پارٹی کا منشور ہے، تھرپارکر پیپلز پارٹی کا بیانیہ ہے، تھرپارکر پیپلز پارٹی کی کارکردگی ہے۔

سابق وزیر خارجہ کے مطابق پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے اس ضلع کے انفرااسٹرکچر کو بنجر اور ناقابل رسائی صحرائی علاقے سے تبدیل کر کے پاکستان کے بہترین روڈ نیٹ ورک کا نمونہ بنا دیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ تھر کول کا منصوبہ ان کی والدہ کا خواب تھا، جس کو سابق صدر آصف علی زراداری نے اپنے دور حکومت میں حقیقت میں بدل دیا۔

انہوں نے کہا کہ تھر کول کے محض ایک بلاک سے 20 ہزار مقامی لوگوں کو روزگار فراہم ہوا اور جیسے جیسے منصوبے پر کام ہوگا، مقامی افراد کو ملازمتوں کے مزید مواقع ملیں گے۔

پاکستان کو درپیش اقتصادی مسائل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حل صرف پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم پانچ سالوں میں تنخواہ دوگنی کر دیں گے، ہم مہنگائی سے مقابلہ کریں گے، انہوں نے عہد کیا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرح پیپلز پارٹی کی اگلی حکومت مزدوروں اور کسانوں کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے ملک بھر میں مزدور اور ہاری کارڈ جاری کرے گی۔

’سلیکٹڈ راج قبول نہیں‘

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وہ اس دفعہ کسی سازش یا سلیکٹڈ راج کو قبول نہیں کریں گے، انہوں نے کہا کہ الیکشن میں عوام کے پاس دو یا تین جماعتوں کے انتخاب کا آپشن ہوگا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کے مطابق ووٹرز ان کو حیران کردیں گے جو اپنی جیت کے لیے عوام کے بجائے مخصوص حلقوں سے امیدیں جوڑ لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف پی ٹی آئی ہے، جس کی قیادت مبینہ طور پر 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کی ذمہ دار ہے اور دوسری طرف وہ دوست [رہنما مسلم لیگ (ن)] ہیں جنہوں نے تحریک انصاف کی نقل کرنا شروع کردی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 8 فروری کو عوام ان دونوں جماعتوں کو کرارا جواب دے گی۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر آپ ہمارا ساتھ دیں گے تو ان شا اللہ 8 فروری کو ہم مہنگائی لیگ کو شکست دیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ اس بار ’عوام کی حکمرانی‘ قائم کرنے کے لیے لوگ پیپلز پارٹی کی جیت کو یقینی بنا کر ان کو حیران کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دورہ بھارت میں انہوں نے سابق ایم این اے ڈاکٹر مہیش کمار مالانی کے حوالے سے بات کی، جن کا تعلق ہندو برادری سے ہے اور انہوں نے گزشتہ انتخابات میں تھرپارکر سے قومی اسمبلی کی جنرل نشست پر کامیابی حاصل کی تھی، بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پچھلے الیکشن میں ہندو اور مسلمان دونوں نے ڈاکٹر مہیش کمار کو ووٹ دیے تھے۔

بعد ازاں چیئرمین پیپلز پارٹی اپنی جماعت کے رہنماؤں کے ساتھ مالانی ہاؤس تشریف لے گئے جہاں انہوں نے دیوالی کی تقریبات میں شرکت کی، ڈاکٹر مہیش کمار مالانی کے علاوہ مراد علی شاہ، نثار کھوڑو، گیان چند تھرانی، سمترا منجیانی، سینیٹر کرشنا کولہی، کملا بھیل، دوست علی، فقیر شیر محمد بلالانی، نند لال ملاہی اور پی پی پی کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024