• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm

اسموگ کے تدارک کیلئے اسکول، کالجز 18 نومبر کو بند رکھنے کا حکم، ہفتے میں 2 دن گھر سے کام کی تجویز

شائع November 13, 2023
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے حکومت پنجاب سرکاری اسٹاف کے لیے الیکٹرک موٹر سائیکل خریدے، سائیکلنگ کو فروغ دے — فائل فوٹو: ایل ایچ سی ویب سائٹ
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے حکومت پنجاب سرکاری اسٹاف کے لیے الیکٹرک موٹر سائیکل خریدے، سائیکلنگ کو فروغ دے — فائل فوٹو: ایل ایچ سی ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے صوبائی دارالحکومت کے تمام اسکولوں اور کالجز کو 18 نومبر کو بند رکھنے کا حکم دینے کے ساتھ دفاتر میں ہفتے میں 2 روز ’گھر سے کام کرنے‘ کی پالیسی اپنانے کی تجویز دی ہے۔

عدالت عالیہ کے جج جسٹس شاہد کریم نے لاہور میں ماحولیات، اسموگ کے تدارک اور آبی آلودگی کے مسائل پر طویل عرصے سے زیر التوا مفاد عامہ کی متفرق درخواستوں پر سماعت کے دوران یہ احکامات جاری کیے۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے تدارک کے لیے شہریوں کی طرف سے دائر درخواستوں پر سماعت کی، سماعت کے دوران ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ جھنگ، حافظ آباد، ننکانہ، خانیوال، بہاولنگر، شیخوپورہ میں فضا بہت آلودہ ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ کمشنر لاہور یہاں آکر بڑی باتیں کرتے ہیں مگر کام کچھ نہیں کیا، کمشنر لاہور اسموگ کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہیں، ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے سب کچھ بند کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو فصلوں کی باقیات جلانے کی ویڈیوز آرہی ہیں جو افسوس ناک ہے، جھنگ، حافظ آباد، خانیوال، ننکانہ، بہاولنگر اور شیخوپورہ کے ڈپٹی کمشنرز کو فوری تبدیل کیا جائے، چیف سیکریٹری پنجاب ان افسران کو تبدیل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کریں۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ حکومت نے چھٹی کی، سب افسران اور ذمہ دار چھٹیوں پر چلے گئے، اگر پانچ منٹ بھی ٹریفک بند ہو تو پورے شہر میں نظام درم برہم ہوجاتا ہے۔

وکیل ایل ڈی اے نے کہا کہ ہم نے صرف 70 روز میں انڈر پاس تعمیر کرایا ہے، عدالت نے کہا کہ اس پر آپ کو ستارہ امتیاز ملنا چاہیے، اس تعمیر کے بعد جو اسموگ آئے گی وہ پوری سردیاں ہم بھگتیں گے، آپ تو انڈر پاس بنانے میں ماہر ہوگئے ہیں لیکن باقی چیزوں کو بھی دیکھیں۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ حکومت پنجاب سرکاری اسٹاف کے لیے الیکٹرک موٹر سائیکل خریدے، پنجاب حکومت سائیکلنگ کو فروغ دے، ڈی جی ماحولیات کو بھی تبدیل کردیں، سب سے زیادہ اسموگ گاڑیوں کے دھوئیں سے بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام اسکولوں اور کالجز کو 18 نومبر بروز ہفتہ بند رکھا جائے، چیف سیکریٹری پنجاب کے ساتھ ممبر جوڈیشل واٹر کمیشن کی میٹینگ کروائی جائے، دفاتر میں ہفتے میں دو روز ورک فرام ہوم کی پالیسی پر عمل کیا جائے۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ممبر کمیشن اس میٹینگ میں عدالتی احکامات کے بارے میں چیف سیکریٹری کو آگاہ کریں۔

عدالت عالیہ نے کیس کی مزید سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 3 نومبر کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کوٹ نے آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس سے قبل یکم نومبر کو لاہور ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ کالا دھواں چھوڑنے والی فیکٹریاں سیل کریں، تمام اسکولوں اور کالجز کے بچوں کو کالا دھواں چھوڑنے والے کارخانوں کی اطلاع دینے کی ہدایت کی تھی۔

اسموگ کی صورت حال پر جسٹس شاہد کریم نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسموگ کا جو حال ہے اس کی ذمہ دار حکومت ہے۔

اسی دن پنجاب کی نگران حکومت نے صوبے میں اسموگ سے نمٹنے کے لیے ایک ماہ کے لیے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں طلبہ کے لیے ماسک لازمی قرار دیتے ہوئے صوبے بھر میں اسموگ ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔

اس سے قبل ہونے والی ایک سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے شہر میں غلط جگہ گاڑیاں پارک کرنے والوں پر 5 ہزار روپے اور گھروں میں گاڑیاں دھونے والے شہریوں پر 3 ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں برس کے شروع میں لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر حکومت کی جانب سے اسموگ کے حوالے سے عدالتی احکامات پر فوری عمل کیا جاتا تو آج شہر کی ماحولیاتی حالت بہتر ہوتی۔

جسٹس جواد حسن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسموگ کی وجہ سے لاہور میں رہنا مشکل ہو گیا ہے، اگر ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد کیا جاتا تو آج اسموگ نہ ہوتی۔

فروری میں لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے لاہور میں درختوں کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے تھے کہ لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس اور اسموگ کی صورتحال غیر معیاری اور انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

انہوں نے محکمہ تحفظ ماحولیات کو شہر میں کسی بھی ترقیاتی منصوبے کے لیے درختوں کو کاٹنے کے لیے این او سی جاری کرنے سے روک دیا تھا۔

جسٹس کریم نے سٹی ٹریفک پولیس کو حکم دیا تھا کہ ٹریفک جام کا شکار رہنے والی سڑکوں پر ایمرجنسی نمبر آویزاں کیے جائیں تاکہ مسافر رابطہ کر کے تازہ ترین معلومات حاصل کر سکیں۔

انہوں نے پولیس کو کہا تھا کہ وہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائے۔

اس کے علاوہ گزشتہ برس کے آخر میں اسموگ کی بڑھتی شدت کے باعث بیماریوں کے خدشے کے پیشِ نظر شہر کی تمام مارکیٹیں رات 10 بجے تک بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا جب کہ کئی روز تک اسکولوں کی بندش کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2024
کارٹون : 14 نومبر 2024