• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

اسلامی ممالک کا سربراہی اجلاس، غزہ پر حملے اسرائیل کا حق دفاع قرار دینے کا مؤقف مسترد

شائع November 11, 2023
اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کے مشترکہ اجلاس میں شریک رہنماؤں کا گروپ فوٹو— فوٹو: رائٹرز
اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کے مشترکہ اجلاس میں شریک رہنماؤں کا گروپ فوٹو— فوٹو: رائٹرز

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کے مشترکہ غیرمعمولی سربراہی اجلاس میں غزہ میں گزشتہ پانچ ہفتوں سے جاری اسرائیلی جارحیت اور وحشیانہ بمباری کی مذمت کی گئی اور مسئلے کے فوری حل اور انسانی بحران ختم کرنے پر زور دیا گیا تاہم اسرائیل کے خلاف کسی قسم کے معاشی یا سیاسی کارروائی کے حوالے سے فیصلے سے گریز کیا گیا۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کو سعودی عرب کی میزبانی میں ریاض میں عرب اسلامی غیرمعمولی سربراہی اجلاس منعقد ہوا جہاں غزہ کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر سربراہی منعقدہ عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے مشترکہ اجلاس میں تمام رہنما اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف کسی بھی قسم کے ردعمل کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے میں ناکام رہے اور خطے کے اہم ممالک کے درمیان تقسیم کا عنصر غالب رہا۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اجلاس میں ریاض پہنچنے کے بعد طیارے سے اتر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اجلاس میں ریاض پہنچنے کے بعد طیارے سے اتر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

حماس کے زیرانتظام فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائی میں 11ہزار سے زائد افراد شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری، خواتین اور بچے شامل ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد حماس کو تباہ کرنے کے لیے نکلا ہے۔

مذکورہ حملے میں 1400 سے زائد اسرائیلی باشندے ہلاک ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے اور تقریباً 240 کو حماس نے یرغمال بنا لیا تھا۔

ہفتے کو ہونے والے اجلاس کے حتمی اعلامیے میں اسرائیل کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا گیا کہ وہ اپنے دفاع میں غزہ پر حملے کر رہا ہے اور مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے فیصلہ کن قرارداد منظور کرے۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والے ان جرائم کا ذمہ دار قابض اسرائیلی حکام کو سمجھتا ہوں۔

انہوں نے اس صورتحال کو انسانی تباہی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں اس بات کا مظہر ہیں کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیل کی جانب سے عالمی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں روکنے میں ناکام رہی ہے۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہمراہ اجلاس میں شرکت کے لیے آرہے ہیں— فوٹو: رائٹرز
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہمراہ اجلاس میں شرکت کے لیے آرہے ہیں— فوٹو: رائٹرز

سعودی ولی عہد نے 1967کی بنیاد پر فلسطینی ریاست کے قیام کے علاوہ اسرائیلی قبضے اور غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے حقوق کی بحالی پر زور دیا۔

فلسطین کے صدر محمود عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ کو نشانہ بنانے کے علاوہ اسرائیلی فورسز مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی چھاپے مار رہی ہیں۔

انہوں نے اسرائیل کی جارحیت، مقدس مقامات پر قبضے، ان کی بے حرمتی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ یا مغربی کنارے سے اپنے لوگوں کو بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی ریاست فلسطین کا لازمی جزو ہے۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین میں دنیا کی تاریخ کے بدترین جرائم کا ارتکاب کیا جارہا ہے لہٰذا تمام عالم اسلام کو اس مسئلے کے حل کے لیے متحد ہونا چاہیے۔

مارچ میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں بہتری کے بعد پہلی مرتبہ سعودی عرب کا دورہ کرنے والے ایرانی صدر نے کہا کہ اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ اسرائیلی فوج کو غزہ میں کارروائیوں کے لیے دہشت گرد تنظیم قرار دیں۔

ابراہیم رئیسی نے کہاکہ صہیونی حکومت غزہ میں قتل عام اور تباہی کے راستے پر گامزن ہے جو سفاکیت اور بین الاقوامی قوانین کا مذاق اڑانے کے سوا کچھ نہیں اور غزہ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے باشندوں کے خلاف ہر قسم کے ممنوع اسلحہ اور ہتھیار استعمال کیے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں اسرائیلی وحشیانہ جارحیت سے 5 ہفتوں میں 11ہزار نہتے شہری مارے گئے۔

انہوں نے شہریوں کا قتل عام بند اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کو مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کے لیے اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ قتل محاصرے اور فلسطینیوں کی زبردستی نقل مکانی کے ذریعے اجتماعی سزا کا تصور قابل مذمت ہے، اسے اپنے دفاع سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا لہٰذا یہ بربریت فوری طور پر روکی جائے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان اجلاس سے خطاب کررہے تھے— فوٹو: رائٹرز
ترک صدر رجب طیب اردوان اجلاس سے خطاب کررہے تھے— فوٹو: رائٹرز

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیلی مظالم اور بمباری کی مذمت کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ یروشلم ہماری ریڈ لائن ہے۔

طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، معصوم بچوں کی لاشیں بکھری دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے اور غزہ میں اسرائیلی بمباری پر دنیا کی خاموشی افسوس ناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں غزہ میں چند گھنٹوں کے وقفے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے بجائے ہمیں مکمل جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام غزہ میں ہونے والے مظالم کے ذمہ دار ہیں اور مسئلے کے پر امن حل کی تلاش کے لیے عالمی امن کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا۔

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطین کے بحران کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے اور اسرائیل کو جارحیت جاری رکھنے سے روکے۔

نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ جنگی جرائم پراسرائیل کا محاسبہ کیا جائے، اسرائیل کے مظالم اور ریاستی دہشت گردی کی اس مہم کو فوری طور پر روکا جائے، فوری غیر مشروط جنگ بندی، غزہ کا محاصرہ ختم اور غزہ کے لوگوں تک امداد کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔

وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ نے اجلاس سے خطاب میں غزہ میں قابض صہیونی فوج کی جانب سے مسلسل اور ظالمانہ جارحیت کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے اپنے خطاب میں اسرائیل کی ان ظالمانہ کارروائیوں اور غزہ کے غیر انسانی و غیر قانونی محاصرے کو غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی شہادتوں، بڑے پیمانے پر تباہی اور نقل مکانی کا ذمہ دار قرار دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیلی افواج فلسطین میں بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہیں اور اسرائیلی افواج کا مسلسل اور بلاتفریق نہتے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا استعمال جنگی جرم کے ساتھ ساتھ انسانیت کے خلاف بھی جرم ہے۔

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا کہ غزہ کی پٹی ریاست فلسطین کا لازمی جزو ہے— فوٹو: اے ایف پی
فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا کہ غزہ کی پٹی ریاست فلسطین کا لازمی جزو ہے— فوٹو: اے ایف پی

وزیرِ اعظم نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اسرائیل کے جنگی جرائم پر اس کا محاسبہ کرے اور اسرائیل کے مظالم اور ریاستی دہشت گردی کو فوری طور پر روکا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تنازع اور فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت کی بنیادی وجہ نو آبادیاتی سوچ اور فلسطینیوں کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام اپنے فلسطینی بہن بھائیوں اور ان کے حقِ خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کے ساتھ بھرپور یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرتے ہیں۔

وزیرِ اعظم نے جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف کے بطور دارلخلافہ کے ساتھ ایک خودمختار، پائیدار، محفوظ اور یکجا فلسطینی ریاست کے فوری قیام کو خطے میں دیر پا امن و سلامتی کی ضمانت قرار دیا۔

شام کے صدر بشارالاسد نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اگر کوئی سیاسی تعلق ہے تو اس کو غزہ میں جاری صورت حال کے پیش نظر ختم کردینا چاہیے۔

اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے شام کے صدر نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کریں۔

اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والے عرب لیگ کے ارکان میں متحدہ عرب امارات اور بحرین ہیں، جنہوں نے 2020 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں اسرائیل سے تعلقات قائم کیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024