پاکستان میں 4 ہزار سینماؤں کی ضرورت ہے، فلموں سے بھارت نے ترقی کی، جمال شاہ
نگران وفاقی وزیر قومی ورثہ و ثقافت جمال شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کم سے کم 4 ہزار سینماؤں کی ضرورت ہے اور سینما بھی ایسے ہونے چاہئیے، جہاں ٹکٹ سستے ہوں اور عام افراد فلم دیکھ سکیں۔
جمال شاہ نے جیو نیوز کے مارننگ شو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ثقافتی لحاظ سے امیر ملک ہے، یہاں کی ثقافت کو سیاحت میں بدلنے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں جامع پالیسیاں بنائی جانی چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ثقافت، تاریخ اور ورثے کو محفوظ بنانے پر سب سے زیادہ چین سرمایہ کاری کر رہا ہے، جس وجہ سے ان کی دنیا بھر میں الگ پہنچان بن رہی ہے۔
جمال شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان موہن جو دڑو، ہڑپا اور گندھارا جیسی تہذیبوں کا مرکز رہا ہے، ایسی ثقافتی تاریخ کو فلموں، ڈراموں اور تھیٹرز کی صورت میں محفوظ بنانے اور دنیا کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔
نگران وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہیر رانجھا اور سسئی پہنوں جیسے لوک کرداروں پر بھی اوپیرا تھیٹرز بنائے جانے چاہئیے جب کہ شاعر مشرق علامہ اقبال سمیت دیگر صوفی شاعروں کی زندگی پر بھی تھیٹرز اور فلمیں بننی چاہئیے۔
جمال شاہ نے کہا کہ فلم انڈسٹری کو ترقی دینے کے لیے فلم سینسر بورڈ کو بہتر کرنا پڑے گا، وہاں سفارشی افراد کے بجائے ایسے افراد کو بٹھایا جائے جو کہ فلموں کو صرف عریانیت کی نظر سے نہ دیکھیں بلکہ وہ اسے ایک فلم اور آرٹ کے طور پر دیکھیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں بھارت کی نصف معاشی ترقی میں وہاں کی سینما انڈسٹری اور فلموں کا ہاتھ ہے اور اب دنیا بھر سے لوگ وہاں آ رہے ہیں۔
ان کے مطابق پاکستان کی ترقی کے لیے یہاں سینما انڈسٹری کو مضبوط اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں کم از کم 4 ہزار سینما ہونا چاہئیے اور ان میں سے بھی زیادہ تر سینما ایسے ہوں، جہاں عام افراد سسے ٹکٹس پر فلم دیکھ سکیں۔
نگران وفاقی وزیر نے اس سے قبل نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس (ناپا) اور کراچی پریس کلب (کے پی سی) کا بھی دورہ کیا اور وہاں بھی انہوں نے ثقافت کو سیاحت میں بدلنے اور فلم انڈسٹری کو مضبوط بنانے کی باتوں پر زور دیا۔
ڈان کے مطابق جمال شاہ نے پریس کلب میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مزید ایسی سینماؤں کی ضرورت ہے، جہاں سستے ٹکٹس ہوں اور عام افراد آسانی سے فلمیں دیکھ سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ثقافتی اور تاریخی حوالے سے شاہوکار ملک ہے جو دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے اور اس ضمن میں ان کی وزارت کوششیں بھی کر رہی ہے۔
اس سے قبل اگست میں وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد بھی انہوں نے ایک انٹرویو میں ملک میں سستے ٹکٹس پر فلمیں دکھانے والے سینما گھروں کے بنائے جانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
مذکورہ انٹرویو میں انہوں نے بتایا تھا کہ 25 کروڑ عوام کے ملک میں اس وقت صرف 150 سینما ہیں، ماضی میں ضیاالحق کے دور سے قبل 1500 سینما ہوا کرتے تھے اور مشرف کے دور تک صرف 25 سینما رہ گئے تھے۔
جمال شاہ نے کہا تھا کہ ملک میں 4 ہزار سینما بنائے جائیں اور اس میں سے بھی 80 فیصد سینما ایسے ہونے چاہئیں جن کے ٹکٹس 250 سے 300 روپے تک ہونے چاہئیں، تب ملک میں فلم انڈسٹری ترقی کرسکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے مشورہ دیا تھا کہ بھارت اور چین کے ساتھ مشترکہ پروڈکشن کرکے وہاں پاکستانی فلمیں ریلیز کی جائیں تو بھی معاملات بہتر ہوسکیں گے۔