• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

صدر مملکت عارف علوی نے فلسطین سے متعلق متنازع بیان واپس لے لیا

شائع November 11, 2023
صدر مملکت نے اسرائیل کی جانب سے اسکولوں و ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنانے کی مذمت کی—فائل فوٹو: اسکرین گریب
صدر مملکت نے اسرائیل کی جانب سے اسکولوں و ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنانے کی مذمت کی—فائل فوٹو: اسکرین گریب

ایوان صدر کی جانب سے گزشتہ روز پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے مسئلہ فلسطین کا ’ایک ریاستی حل‘ تجویز کیا گیا لیکن چند گھنٹوں بعد اچانک یہ ریمارکس واپس لے لیے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوان صدر نے صدر ڈاکٹر عارف علوی سے منسوب ایک بیان جاری کیا تھا جس کے مطابق انہوں نے فلسطینی ہم منصب محمود عباس کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران تنازع کا ’ایک ریاستی حل‘ تجویز کیا تھا۔

پہلے جاری کی گئی پریس ریلیز میں ڈاکٹر عارف علوی سے منسوب بیان میں بتایا گیا تھا کہ انہوں نے فلسطینی صدر سے کہا کہ اگر 2 ریاستی حل اسرائیل کے لیے قابل قبول نہیں ہے تو ایک ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے جہاں یہودی، مسلمان اور عیسائیوں کی اچھی خاصی تعداد مساوی سیاسی حقوق کے ساتھ رہ سکتی ہے۔

تقریباً تمام نیوز ٹی وی چینلز نے صدر کا یہ بیان چلایا جسے پاکستان کے سرکاری خبررساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ نے بھی جاری کیا تھا۔

دریں اثنا دفتر خارجہ کے ایک سینیئر عہدیدار سے جب تبصرہ کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیل-فلسطین تنازع کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے غیر متزلزل عزم رکھتا ہے، جس کی بنیاد دو ریاستی حل پر ہے، جس کے نتیجے میں ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے گا، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوگا اور 1967 سے پہلے والی سرحدیں ہوں گی، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے منظور کی گئی متعدد قراردادوں میں یہی درج ہے۔

دفتر خارجہ کے عہدیدار نے کہا کہ اسی مؤقف کا اعادہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے گزشتہ روز ریاض میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے دوران کیا تھا۔

وزیراعظم انوار الحق کاکڑ او آئی سی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب میں موجود ہیں، یہ اجلاس غزہ کی صورتحال پر بات چیت کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

ایوان صدر کے نظرثانی شدہ بیان میں کہا گیا کہ صدر عارف علوی نے اپنے فلسطینی ہم منصب کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔

فلسطینی صدر محمود عباس سے ٹیلیفونک رابطے میں عارف علوی نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر پاکستانی عوام اور حکومت کی جانب سے دلی ہمدردی اور رنج کا اظہار کیا۔

انہوں نے غزہ کی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’انتہائی تکلیف دہ‘ قرار دیا اور کہا کہ پوری پاکستانی قوم اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی بربریت اور دہشت گردی پر غمناک ہے۔

صدر مملکت نے اسرائیل کی جانب سے مہلک بمباری اور اسکولوں و ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنانے کی مذمت کی اور کہا کہ وحشیانہ اقدامات کے نتیجے میں خواتین، بچوں، شعبہ صحت، صحافیوں اور اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں سمیت ہزاروں فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی موجودہ صورتحال اسرائیل کی دہائیوں کی نسلی تفریق اور غیر منصفانہ پالیسیوں کا ردعمل ہے۔

صدر مملکت نے مسلمانوں کی نسل کشی اور انہیں اپنے علاقوں سے بے دخل کرنے پر اسرائیل کی مذمت کی۔

انہوں نے غزہ کے عوام کے خلاف اسرائیل کی قاتلانہ مہم روکنے کے لیے عالمی برادری کی جانب سے عدم کارروائی پر افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے اسرائیل کو فلسطینی سرزمین پر لڑائی سے روکنے کے ساتھ ساتھ انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے غزہ کے لیے راہداری کھولنے کا بھی مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کے لیے خوراک، ادویات اور بجلی دستیاب نہیں۔

اس موقع پر فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطین کی حمایت اور انسانی امداد بھیجنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024