’عالمی چیلنجز‘ کے درمیان شراکت داری کو فروغ دینے کیلئے بھارت، امریکا کی بات چیت کا آغاز
بھارت اور امریکا کی کابینہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے بات چیت کی جس کے دوران عالمی اور جغرافیائی سیاسی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دو طرفہ دوستی کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور ان کے بھارتی ہم منصبوں سبرامنیم جے شنکر اور راج ناتھ سنگھ کے درمیان ڈائیلاگ کا مقصد دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور پالیسی مقاصد کو ہم آہنگ کرنا ہے۔
اگرچہ واشنگٹن، غزہ اور یوکرین میں جاری بحرانوں میں پھنسا ہے، حکام اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ بات چیت میں جنوبی ایشیا اور بحر ہند کے خطے میں علاقائی مسائل کو حل کرنے پر زیادہ توجہ دینے کے ساتھ بھارت ۔ امریکا دفاعی اور تزویراتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی توقع ہے۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے میٹنگ کے افتتاحی کلمات میں کہا کہ دفاع ہمارے دو طرفہ تعلقات کے سب سے اہم ستونوں میں سے ایک ہے، مختلف ابھرتے جغرافیائی سیاسی چیلنجز کے باوجود ہمیں اہم اور طویل مدتی مسائل پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے۔
سرد جنگ کے موقع پر مخالف فریق رہنے والے دونوں ممالک اب تاریخی سودوں پر کام کر رہے ہیں جن میں امریکا کی جانب سے بھارت کو لڑاکا طیاروں کے انجنوں کی فراہمی اور تیاری، ایم کیو 9 پریڈیٹر ڈرون کی فراہمی اور سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں تعاون شامل ہے۔
لائیڈ آسٹن نے کہا کہ یہ پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ دنیا کی دو بڑی جمہوریتیں خیالات کا تبادلہ کریں، مشترکہ اہداف تلاش کریں اور فوری عالمی چیلنجز کے پیش نظر اپنے لوگوں کے لیے کام کریں۔
لائیڈ آسٹن نے کہا کہ ہم اپنے صنعتوں کو مربوط کر رہے ہیں، اپنی انٹرآپریبلٹی کو مضبوط کر رہے ہیں اور جدید ٹیکنالوجی کا اشتراک کر رہے ہیں۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہم ایک ساتھ مل کر اس وژن کو پورا کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں جو دونوں ممالک کے رہنماؤں نے نریندر مودی کے دورہ امریکا کے دوران پیش کیا تھا۔
انہوں نے اپنے چار ملکی اس اتحاد کا حوالہ دیتے ہوئے جسے چین کے عروج کا مقابلہ کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جاتا ہے کہا کہ ہم آزاد، کھلے، خوشحال، محفوظ اور مضبوط انڈو پیسیفک کو فروغ دے رہے ہیں، اس میں جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر کیو یو اے ڈی کے ذریعے اپنی شراکت داری کو مضبوط بنانا بھی شامل ہے۔
بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ بات چیت سے مستقبل کی شراکت داری کی تعمیر میں مدد ملے گی جب کہ ہم مشترکہ عالمی ایجنڈا تشکیل دیتے ہیں۔