معروف فوڈ چین میں کم عمر ملازمین کو جنسی ہراسانی کا سامنا
عالمی شہرت یافتہ معروف فوڈ چین کے کم عمر ملازمین کے ساتھ نہ صرف امتیازی سلوک کا انکشاف سامنے آیا ہے بلکہ سینیئر ملازمین اور منیجرز کی جانب سے ان سے بار بار نامناسب مطالبات کیے جانے کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق برطانیہ بھر میں 450 فوڈ آؤٹ لیٹ رکھنے والے معروف ملٹی نیشنل فوڈ چین کے 16 سے 18 سال کے ملازمین کو کام کی جگہ پر جنسی عمل کرنے پر مجبور کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملٹی نیشنل فوڈ چین میں کم عمر لڑکوں اور لڑکیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے، ان سے کام کے بدلے جنسی تعلقات کے مطالبات کیے جانے کا میگا اسکینڈل سامنے آنے اور خبریں شائع ہونے کے باوجود وہاں پر یہ عمل جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق فوڈ چین کے خلاف تحقیقاتی رپورٹس نشر ہونے اور اداروں کی جانب سے نوٹس لیے جانے کے باوجود وہاں کے سینیئر عملے کی جانب سے کم عمر لڑکوں اور لڑکیوں کو کام کی جگہ پر جنسی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
مذکورہ فوڈ چین کے برطانیہ بھر میں ایک لاکھ 70 ہزار ملازمین ہیں، جس میں تین چوتھائی ملازمین کم عمر ہیں اور ان میں سے زیادہ تر ملازمین کی پہلی ملازمت ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملٹی نیشنل فوڈ چین میں کام کرنے والے کم عمر ملازمین جب جنسی ہراسانی کی شکایت دوسرے سینیئرز سے کرتے ہیں تو انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور انہیں ہر بات کو برداشت کرکے کام کرتے رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
فوڈ چین پر کم عمری میں کام کرنے والے لڑکے اور لڑکیوں میں سے متعدد ایسے بھی ہیں جن کا تعلق ایک ہی گھرانے سے ہوتا ہے اور ان کو کام کی جگہ پر ہراسانی کا سامنا ہے۔
فوڈ چین کے ریسٹورنٹس پر کم عمر ملازمین سے جنسی مطالبات سمیت انہیں ہراساں کیے جانے کے واقعات کی تصدیق برطانیہ کے دیگر تفتیشی اداروں نے بھی کی، تاہم اس باوجود ملٹی نیشنل فوڈ چین کے اعلیٰ عہدیداروں کے رویے میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں دیکھی جا رہی۔