بنگلہ دیش: اجرت بڑھانے کیلئے احتجاج کے دوران گارمنٹس فیکٹری کی مزدور ہلاک
بنگلہ دیش میں تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے کے خلاف گارمنٹس کمپنی کے ملازمین کے احتجاج کے دوران ایک خاتون گولی لگنے سے چل بسیں، جن کے خاوند نے پولیس کو مورد الزام ٹھہرا دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 23 سالہ سلائی مشین کی کاریگر انجورا خاتون کے شوہر محمد جمال نے بتایا کہ پولیس نے فائرنگ شروع کی، ان کے سر میں گولی لگی، وہ کار میں ہسپتال جاتے ہوئے انتقال کر گئیں۔
محمد جمال نے بتایا کہ پولیس نے تقریباً 400 مزدروں پر فائرنگ شروع کر دی، جو دارالحکومت ڈھاکا کے باہر انڈسٹریل سٹی غازی پورمیں تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کررہے تھے، مزید کہا کہ 6 سے 7 افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہو گئے۔
ڈھاکا میڈیکل کالج ہسپتال میں لاش کو منتقل کیا گیا، وہاں تعینات پولیس انسپکٹر بچو میاں نے موت کی تصدیق کی تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
پولیس نے بتایا کہ غازی پور میں پُرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، جہاں پر 4 ہزار افراد نے مظاہرہ کیا، اور اجرت کے فیصلے کو مسترد کیا۔
ایک سینئر انسپکٹر نے بتایا کہ ہزاروں افراد نے ہائی وے کو بھی بلاک کردیا، جہاں کم از کم 5 افسران زخمی ہوگئے، جن میں سے 2 کی حالت تشویش ناک ہے۔
یونین نے بتایا کہ مزدوروں کو مستقل مہنگائی نے بری طرح متاثر کیا ہے، جو اکتوبر میں تقریباً 10 فیصد تک پہنچ چکی ہے، پولیس نے بتایا کہ کئی بڑے مغربی برانڈز کے لیے کپڑے بنانے والی 600 فیکٹریوں کو گزشتہ ہفتے بند کر دیا گیا تھا اور ایک دہائی میں اجرت کے لیے سب سے بڑے مظاہرے کے دوران توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔
مزید بتایا کہ 4 فیکٹروں کو نذر آتش کیا گیا، جبکہ جاری تشدد کے دوارن کئی مزدور ہلاک بھی ہو گئے، جنوبی ایشیائی ملک میں 3 ہزار 500 گارمنٹس کمپنیوں کا 55 ارب ڈالر برآمدات میں 85 فیصد حصہ ہے، جو دنیا کے سرفہرست برینڈز لیوائز، زارا اور ایچ اینڈ ایم کو ملبوسات فراہم کرتی ہیں، لیکن اس شعبے میں کام کرنے والے 40 لاکھ ملازمین کی صورتحال بہتر نہیں ہے، جن میں سے زیادہ تر خواتین ہیں، جن کی ماہانہ تنخواہ 8 ہزار 300 بنگلہ دیشی کرنسی (75 ڈالر) سے شروع ہوتی ہے۔