بھارت: الیکشن 2024 سے قبل 5 ریاستوں میں مودی کو حریفوں سے کڑے امتحان کا سامنا
بھارت میں رواں ماہ شیڈول 5 میں سے دو ریاستوں میں منگل کو نئے قانون سازوں کے انتخاب کے لیے ووٹنگ شروع ہوگئی جو مئی میں ہونے والے قومی انتخابات میں نریندر مودی کو تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کے امکانات کے لیے کڑا امتحان ہے۔
خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور راہول گاندھی کی سربراہی میں مرکزی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے رہنماؤں نے انتخابی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے 5 ریاستوں کا دورہ کیا اور ووٹرز کو راغب کرنے کے لیے کیش ڈولز، زرعی قرضوں کی معافی، سبسڈیز اور انشورنس سمیت دیگر سہولتوں کا وعدہ کیا۔
راہول گاندھی نے 2019 کے عام انتخابات میں شکست کھانے کے بعد کانگریس کی پرانی حیثیت بحال کرنے کے لیے سخت محنت کی اور نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے 2024 میں سخت مقابلے کے لیے 28 علاقائی جماعتوں کا اتحاد تشکیل دینے میں کردار ادا کیا تھا۔
لیکن سرویز سے معلوم ہوتا ہےکہ نریندر مودی ایک دہائی تک اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مقبول ہیں اور ممکنہ طور پر تیسری مدت کے لیے بھی جیت جائیں گے۔
بھارتی اپوزیشن جماعتوں کے نئے اتحاد انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (انڈیا) مقامی سطح پر مخاصمت کی وجہ سے رواں ماہ ہونے والے ریاستی انتخابات تک اپنے اتحاد کو توسیع دینے میں کامیاب نہیں ہوپایا، جس سے بی جے پی کو برتری حاصل ہوگئی۔
بھارت میں 30 نومبر تک 16 کروڑ سے زیادہ شہری، یا بھارت کے مجموعی ووٹرز کا تقریباً چھٹا حصہ، چار مراحل میں ہونے والے علاقائی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں، پانچوں ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی 3 دسمبر کو ہوگی اور اسی دن نتائج کے اجرا کا امکان ہے۔
راجستھان، مدھیا پردیش، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور میزورام ریاستوں کے انتخابات میں اصل مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہے۔
بی جے پی کے سینئر رہنما اور بھارت کے معدنیات سے بھر پور وسطی ریاست چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلی رمن سنگھ کا کہنا تھا کہ ’ہم پرامید ہیں کہ ہمیں ہر ریاست سے بھاری اکثریت حاصل ہوگی‘، جہاں آج (منگل) میزورام کے ساتھ ساتھ شمال مشرق میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کا ہفتے کے آخر میں خوراک اناج پروگرام 5 سال تک بڑھانے کا فیصلہ مزید ووٹ حاصل کرنے میں معاون ہوگا۔
رائٹرز سے بات کرتے ہوئے رمن سنگھ نے کہا کہ’بی جے پی کو مشکلات کا سامنا ہے لیکن نتائج یہ بات ثابت کر دیں گے کہ لوگوں کا تجربہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ نریندر مودی کی مستحکم گورننس پر بھروسہ کرتے ہیں’۔
رپورٹ کے مطابق رائے عامہ پر مشتمل پول اس بات کا اشارہ ہے کہ انتخابات میں بالخصوص مدھیا پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان کی مرکزی ریاستوں میں سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا جہاں دو ریاستوں میں کانگریس جبکہ ایک میں بی جے پی کی حکومت ہے۔
سینئر کانگریسی رہنما سچن پائلٹ کا کہنا تھا کہ ’ریاستی انتخابات کے نتائج 2024 کے انتخابات سے پہلے مجموعی عوامی موڈ ظاہر کریں گے اور اس سے ہمارے اپوزیشن بلاک کو اپنی رابطہ کاری، پیغام رسانی اور قیادت بہتر کرنے میں بہت مددگار ہوگی‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ’ اس کا مقصد یہ ہے کہ تمام 5 ریاستوں میں کانگریس کی جیت یقینی بنانا ہے’، ان کا ماننا ہے کہ نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے، دیہی علاقوں کی مشکلات دور کرنے میں نریندر مودی کی ناکامی اور فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینا بی جے پی کی شکست کا باعث بنے گا۔