بھارتی سفارتکار نے سکھ رہنما کے قتل کی تحقیقات کو ’غیر شفاف‘ قرار دے دیا
برٹش کولمبیا میں علیحدگی پسند سکھ رہنما قتل کے تقریباً پانچ ماہ بعد کینیڈا میں بھارت کے ہائی کمشنر سنجے کمار ورما نے الزام لگایا ہے کہ اس قتل سے متعلق کینیڈا کی پولیس کی تحقیقات کو اعلیٰ سطح کے کینیڈین عہدیدار نے نقصان پہنچایا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کینیڈا نے وینکوور کے مضافاتی علاقے میں کینیڈین شہری اور سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر جسے بھارت نے دہشت گرد قرار دیا، کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام لگایا جب کہ بھارت اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
سنجے کمار ورما نے دی گلوب اینڈ میل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ میں ایک قدم آگے بڑھوں گا اور کہوں گا کہ تحقیقات پہلے ہی داغدار ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اعلیٰ سطح پر کسی کی طرف سے یہ ہدایت آئی کہ اس کے پیچھے بھارت یا بھارتی ایجنٹ ہیں، بھارتی سفارتکار نے اس اعلیٰ سطح کے عہدیدار کا نام نہیں لیا۔
18 ستمبر کو وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا کی سیکیورٹی ایجنسیاں بھارتی حکومت کے ایجنٹوں ہردیپ سنکھ نجر کے قتل کے درمیان ممکنہ تعلق کے معتبر الزامات کی مستعدی سے پیروی کر رہی ہیں۔
اس معاملے نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تنازع کو جنم دیا، کینیڈا نے 41 سفارت کاروں کو بھارت سے اس وقت واپس بلا لیا جب ستمبر میں بھارت نے کینیڈا سے کہا کہ وہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزامات کے بعد اپنی سفارتی موجودگی کم کرے۔
سنجے کمار ورما نے کہا کہ بھارت کو کینیڈا یا کینیڈا کے اتحادیوں کی طرف سے ٹھوس شواہد نہیں دکھائے گئے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹ ملوث ہیں۔