• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

پارلیمنٹ سے منظور شدہ ایک اور بل لاپتا ہوگیا

شائع November 5, 2023
یہ بل 27 جولائی کو قومی اسمبلی نے منظور کیا تھا اور 30 جولائی 2023 کو اسے سینیٹ کو بھیجا گیا تھا — فائل فوٹو: ٹوئٹر این اے
یہ بل 27 جولائی کو قومی اسمبلی نے منظور کیا تھا اور 30 جولائی 2023 کو اسے سینیٹ کو بھیجا گیا تھا — فائل فوٹو: ٹوئٹر این اے

کئی ماہ قبل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کیا جانا والا ایک اور بل غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینیٹرز سلیم مانڈوی والا اور تاج حیدر کے دستخط کے ساتھ سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائے گئے توجہ دلاؤ نوٹس میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور کی توجہ ’دی پروٹیکشن آف فیملی لائف اینڈ ویڈلاک بل 2023‘ کی عدم منظوری کی طرف مبذول کرائی گئی ہے ۔

یہ بل 27 جولائی کو قومی اسمبلی نے منظور کیا تھا اور 30 جولائی 2023 کو اسے سینیٹ کو بھیجا گیا تھا۔

اس بل کو 7 اگست کو سینیٹ نے منظور کیا تھا، اس کے بعد اسے وزیر اعظم اور پھر صدر کی منظوری کے لیے ارسال کرنے کے لیے وزارت پارلیمانی امور کو بھیجا تھا۔

لیکن یہ بل ایکٹ آف پارلیمنٹ نہیں بن سکا اور معلوم نہیں کہ یہ کہاں پھنس گیا۔

تازہ ترین بل کا مقصد وفاقی ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے انتظامی کنٹرول کے تحت کام کرنے والے میاں بیوی سرکاری ملازمین کے ٹرانسفر، پوسٹنگ سے متعلق معاملات کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی خاندانی زندگی کا تحفظ کرنا ہے اور آئین کے آرٹیکل آئین 25، 34 اور 35 کے مطابق خاندان کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی جانب سے پیش کیا گیا بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور ہونے کے بعد غائب ہو گیا تھا۔

جون 2022 میں سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی اسسٹنٹ کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے عدالتی اختیارات کو ختم کرکے عدلیہ اور ایگزیکٹو کو الگ کرنے کا بل منظور کیا تھا، دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد بل کو صدر عارف علوی کی منظوری کے لیے بھیجا جانا تھا لیکن یہ غائب ہو گیا۔

قومی اسمبلی سے بل کی منظوری کے چند گھنٹے بعد بل پیش کرنے والے رکن پالیمنٹ نے کہا تھا آج آئین کی ایک اہم ذمہ داری پوری ہو گئی، اب اسلام آباد انتظامیہ کے عہدیداروں کو ریمانڈ یا جیل بھیجنے کا اختیار نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عہدیدار معمولی جرائم کی روک تھام کے لیے انتظامی اختیارات کا استعمال جاری رکھیں گے لیکن عدالتی اختیارات استعمال نہیں کر سکیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024