غیر ملکی تارکین وطن کی ملک بدری کیلئے خیبر پختونخوا میں مزید ہولڈنگ سینٹرز قائم
حکومت نے خیبر پختون خوا میں وطن واپسی کی سہولت کے لیے مزید 6 ہولڈنگ سینٹرز قائم کر دیے، غیر ملکی افغان باشندوں کی رضاکارانہ واپسی کا سلسلہ ڈیڈلائن گزرنے کے بعد تیسرے روز بھی جاری ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب افغان قونصل جنرل گل حسن نے بلوچستان کے وزیر اطلاعات جان اچکزئی سے ملاقات کی، جہاں وزیر اطلاعات نے افغان وزیر دفاع ملا یعقوب کے اس الزام کی واضح الفاظ میں تردید کردی کہ ’پاکستان زبردستی افغان شہریوں کو بھیج رہا ہے اور ان کی توہین کر رہا ہے‘۔
بعد ازاں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’وہ ہمارے بھائی ہیں، ہم ان کی توہین کیسے کر سکتے ہیں؟‘ انہوں نے ملا یعقوب کے الزام کو ’بے بنیاد‘ قرار دے دیا۔
پاک-افغان طورخم سرحد سے غیر قانونی افغان شہریوں کی رضاکارانہ واپسی جاری ہے، جمعہ کو 12ہزار 689 سے زائد غیر قانونی مہاجرین افغانستان روانہ ہوئے، خیبر پختونخوا سے اب تک ایک لاکھ 60ہزار 638 افغانی باشندے اپنے آبائی علاقے چلے گئے، جبکہ 50 ہزار سے زائد تارکین وطن کو بلوچستان میں چمن سرحد کے ذریعے واپس بھیجا جا چکا ہے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے ایک اعلی افسر نے بتایا کہ ’ کسی بھی علاقے میں موجود کسی بھی غیر قانونی تارکین وطن کو ہولڈنگ سینٹرز میں رکھا جائے گا، جو مقامی علاقوں میں بنائے گئے ہیں اور پھر ان کو ملک بدری کے لیے منتقل کیا جائے گا۔
قیدیوں کی رہائی
حکام کا کہنا تھا کہ رضاکارانہ طور پر افغانستان جانے والوں کے علاوہ چھوٹے جرائم میں قید افراد کو بھی رہا کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ کل 146 قیدیوں کو سرحدی کراسنگ پوائنٹ پر پہنچایا گیا، جن میں 83 پنجاب اور 63 خیبرپختونخوا سے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ، ایک بچی (ایک زیر حراست شخص کی بیٹی) کو بھی سرحدی کراسنگ پوائنٹ پر منتقل کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 6 ہولڈنگ سینٹرز صرف نوشہرہ میں قائم کیے گئے ہیں اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے انہیں سرحدی کراسنگ پوائنٹ پر منتقل کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ کی خدمات حاصل کی۔
اس سے قبل جمعرات کو وفاقی حکومت نے غیر دستاویزی، غیر قانونی تارکین وطن کی رضاکارانہ وطن واپسی کے عمل کو اس وقت آسان کر دیا، جب خواتین اور 14 سال سے کم عمر بچوں کو سرحدی کراسنگ پوائنٹس پر قائم نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے کاؤنٹرز پر ڈیٹا انٹری سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔
حکام کی جانب سے حالات قابو سے باہر ہو نے کے خدشے کے باعث یہ قدم لیا گیا۔
ایک اعلی عہدیدار کاکہنا تھا کہ ’محکمہ داخلہ نے یہ حکم دیا کہ خواتین اور 14 سال سے کم عمر کے بچوں کو داخلے کے لیے نادرا اسکین سے نہیں گزارا جائے، رضاکارانہ طور پر ملک واپس لوٹنے والے بالغ مردوں کا ہی اسکین کیا جائے۔
پولیس کو تنبیہ
دوسری جانب پشاور پولیس نے اپنے اہلکاروں کو تنبیہ کی کہ رضاکارانہ طور پر ملک واپسی کے عمل کے دوران ان افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، جو کسی بھی رجسٹرڈ افغان پناہ گزین کو ہراساں کرتے ہوئے پائے گے۔
پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آپ کو حکم دیا گیا ہے کہ افغان شہری کارڈ اور رجسٹریشن کارڈ یا قانونی ویزا کے ثبوت رکھنے والے افغان مہاجرین کو ہراساں نہ کریں،‘ مزید کہا گیا کہ جو بھی شخص ان احکامات کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا اسے ”محکماتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا“۔
چمن سرحد
دریں اثنا، بلوچستان کے وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پچھلے کچھ دنوں میں 50 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین وطن کو چمن سرحد کے ذریعے وطن واپس بھیجا گیا، جبکہ مزید غیر ملکی جو کراچی یا سندھ کے دیگر علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، کوئٹہ پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔
افغان قونصل جنرل گل حسن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان ان افغانوں کو ہر طرح کا احترام دے رہا ہے، جو ریاستی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہو کر اپنے آبائی ملک واپس جا رہے ہیں۔
وزیر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ نادرا نے کوئٹہ اور سرحدی ضلع چمن میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد مشتبہ قومی شناختی کارڈ بلاک کیے، انہوں نے کہا ’چمن میں تقریباً 70 ہزار (کارڈز) اور کوئٹہ میں 40 ہزار کارڈز معطل کیے گئے،‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ نادرا اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
جان اچکزئی نے کہا کہ17 لاکھ افغان مہاجرین گزشتہ 40 سالوں سے پاکستان کی مہمان نوازی حاصل کر رہے ہیں اور یہ انہیں مستقبل میں بھی ملتی رہے گی، افغان سفارت کار کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر نے کہا’(ملاقات میں) پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ روابط بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔’
وزیر اطلاعات نے کہا کہ انہوں نے افغان حکام کو وطن واپسی کے عمل پر اعتماد میں لیا، انہیں یقین دلایا کہ پاکستان ایک مہمان نواز ملک ہونے کے ناطے افغان مہاجرین کو پناہ فراہم کرتا رہے گا، افغان ہمارے بھائی ہیں اور ہم مہمان نوازی کے اپنے کلچر کو نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں تقریباً 17 لاکھ ’غیر قانونی تارکین وطن‘ موجود ہیں، جن کے پاس یو این ایچ سی آر کارڈ موجود ہیں وہ بالکل پریشان نہ ہوں‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریاست نے صرف غیر قانونی غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ پاکستان کو ایک آزاد ریاست کے طور پر اپنی پالیسیاں بنانے اور اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کرنے کا حق حاصل ہے۔