فخر کی شاندار بلے بازی، کیویز کو شکست، پاکستان کی سیمی فائنل میں پہنچنے کی امید برقرار
ورلڈکپ 2023 کے ایک اہم میچ میں پاکستان نے فخر زمان کی شان دار سنچری کی بدولت نیوزی لینڈ کو بارش سے متاثرہ میچ میں ڈک ورتھ لوئس قانون کے تحت 21 رنز سے شکست دے کر ایونٹ میں چوتھی کامیابی حاصل کرتے ہوئے سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات بحال رکھے ہیں۔
بھارت کے شہر بنگلورو کے ایم چناسوامی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے آئی سی سی ورلڈکپ کے 35ویں میچ میں پاکستان کے بابر اعظم نے ٹاس جیت کر نیوزی لینڈ کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔
کیوی اوپنرز ڈیون کونوے اور رچن رویندرا ابتدا میں محتاط انداز میں کھیلے اور مثبت آغاز کرتے ہوئے 5 اوورز میں بغیر کسی نقصان کے 29 رنز بنائے۔
کیوی اوپنرز نے اپنی ٹیم کو 10.4 اوورز میں 68 رنز کا اچھا آغاز فراہم کیا لیکن فاسٹ باؤلر حسن علی نے ڈیون کونوے کو 35 کے انفرادی اسکور پر چلتا کردیا، اس کے ساتھ ہی انہوں نے ون ڈے انٹرنیشنل میں اپنی 100 وکٹیں بھی مکمل کر لیں۔
اس کے بعد رچن رویندرا کا ساتھ دینے کیوی کپتان کین ولیمسن آئے اور اگلے 24 اوورز میں پاکستانی باؤلنگ کا کام تمام کر دیا۔
دونوں کھلاڑیوں نے بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور کسی بھی پاکستانی باؤلر کو خاطر میں لائے بغیر گیند کو باؤنڈری کے پار بھیجتے رہے۔
رچن رویندرا نے اس ورلڈ کپ کو یادگار بنانے کا ایک اور موقع نہ گنواتے ہوئے ایونٹ کی تیسری سنچری اسکور کی اور ولیمسن کے ہمراہ دوسری وکٹ کے لیے 180رنز جوڑے۔
اس شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نروس نائنٹیز کا شکار ہوئے اور 79 گیندوں پر 2 چھکوں اور 10 چوکوں سے سجی 95 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔
دوسرے اینڈ سے رویندرا سے بھی کپتان کی جدائی برداشت نہ ہوئی اور وہ 108 رنز کی عمدہ باری کھیلنے کے بعد محمد وسیم کو وکٹ دے بیٹھے، ان کی اننگز میں 15 چوکے اور ایک فلک بوس چھکا شامل تھا۔
261 رنز پر یکے بعد دیگرے دو سیٹ بلے بازوں کے آؤٹ ہونے کے بعد بھی نیوزی لینڈ کے رنز بنانے کی رفتار میں کوئی کمی نہیں آئی اور نئے آنے والے بلے بازوں نے جارحانہ انداز برقرار رکھتے ہوئے 400 رنز کے مجموعے تک رسائی کے لیے راہ ہموار کی۔
ڈیرل مچل اور مارک چیپ-مین نے اگلی 32 گیندوں پر چوتھی وکٹ کے لیے 57 رنز کی شراکت بنائی لیکن حارث رؤف نے 18 گیندوں پر 29 رنز بنانے والے مچل کی وکٹیں بکھیر دیں۔
مارک چیپ۔مین نے بھی 27 گیندوں پر 29 رنز کی باری کھیلی لیکن محمد وسیم نے انہیں بولڈ کر کے ٹیم کو اہم کامیابی دلائی۔
اختتامی اوورز میں گلین فلپس نے جارحانہ انداز اپنایا جس کی بدولت نیوزی لینڈ کی ٹیم مقررہ اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 401 رنز کا پہاڑ جیسا مجموعہ اسکور بورڈ پر سجانے میں کامیاب رہی۔
پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی 10 اوور میں 90 رنز دے کر سب سے مہنگے باؤلر ثابت ہوئے، تاہم وہ کوئی وکٹ بھی حاصل نہ کرسکے۔
محمد وسیم سب سے کامیاب باؤلر رہے، انہوں نے 60 رنز کے عوض 3 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی، جبکہ حسن علی نے 82 رنز، حارث رؤف نے 85 رنز اور افتخار احمد نے 55 رنز دے کر ایک ایک وکٹ لی۔
پاکستان نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اسے جلد ہی پہلا نقصان اٹھانا پڑا، جب دوسرے ہی اوور میں عبداللہ شفیق صرف 4 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
دو اوورز میں 6 رنز پر اہم وکٹ گرنے کے بعد 402 رنز کے ہدف کا حصول اور فتح ایک خواب نظر آرہی تھی لیکن جارحانہ موڈ میں میدان میں اترنے والے فخر زمان نے خواب کو حقیقت کا روپ دیتے ہوئے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔
فخر زمان کا ساتھ دینے کپتان بابر اعظم کریز پر پہنچے اور دونوں نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے اسکور آگے بڑھانا شروع کیا اور ابتدائی اوورز میں کچھ مزاحمت کے بعد فخر زمان نے بھی ہاتھ کھولنا شروع کیے۔
فخر زمان نے ابتدائی 39 گیندوں پر 4 چھکوں کی مدد سے نصف سنچری مکمل کی اور پھر اس کے بعد مزید تیزی سے رنز بنانا شروع کیے۔
گلین فلپس نے ابتدائی دو اوورز میں سے ایک میڈان کرانے کے ساتھ صرف پانچ رنز دیے اور ایسا لگا کہ پاکستانی بلے باز ان کے خلاف کچھ مشکلات سے دوچار ہیں لیکن فلپس کے تیسرے اوور میں فخر نے انہیں لگاتار دو چھکے لگا کر حساب برابر کردیا اور دونوں نے فلپس کے اگلے دو اوورز میں 30 رنز بٹورے۔
فخر زمان نے جارحانہ کھیل پیش کرتے ہوئے 63 گیندوں پر 9 چھکوں کی مدد سے سنچری مکمل کی۔
ابھی پاکستان نے 21.3 اوورز میں ایک وکٹ کے نقصان پر 160 رنز بنائے ہی تھے کہ میچ میں بارش نے مداخلت کردی جس کے سبب کھیل روکنا پڑ گیا۔
بارش کے سبب میچ میں تقریباً ایک گھنٹے کا کھیل متاثر ہوا اور بارش رکنے کے بعد پاکستان کو 41 اوورز میں 342 رنز کا نظرثانی شدہ ہدف ملا ہے۔
پاکستان نے اننگز کا دوبارہ آغاز کیا تو بابر اعظم نے چوکا لگاکر اپنی نصف سنچری مکمل کی اور پھر دونوں کھلاڑیوں نے اش سودھی کے ایک اوور میں 20 رنز بٹورے اور پاکستان نے 26ویں اوور میں ڈبل سنچری مکمل کر لی۔
پاکستان نے 25.3 اوورز میں ایک وکٹ کے نقصان پر 200 رنز بنائے ہی تھے کہ میچ میں ایک بار پھر بارش نے مداخلت کردی۔
جب میچ رکا تو پاکستان ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت میچ میں 21 رنز سے آگے تھا اور مقررہ وقت تک میچ شروع نہ ہونے پر پاکستان کو ڈی ایل ایس میتھڈ کے تحت 21 رنز سے میچ کا فاتح قرار دیا گیا۔
فخر زمان نے 81 گیندوں پر 11 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 126 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ کپتان بابر اعظم نے 63 گیندوں پر دو چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 66 رنز بنائے۔
فخر زمان کو ان کی شان دار سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
آج کے میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔
نیوزی لینڈ: کین ولیمسن (کپتان) ٹام لیتھم ، ڈیون کونوے، راچن رویندرا، ڈیرل مچل، گلین فلپس، جیمز نیشم، مچل سینٹنر، ایش سودھی، ٹم ساؤتھی، ٹرینٹ بولٹ
پاکستان: بابر اعظم (کپتان)، عبداللہ شفیق، فخر زمان، افتخار احمد، محمد رضوان، سلمان علی آغا، حسن علی، حارث رؤف، ایم وسیم جونیئر، شاہین شاہ آفریدی، سعود شکیل