سائفر کیس: شاہ محمود قریشی کی جیل میں طبیعت ناساز، ہسپتال منتقلی کی اجازت
اسلام آباد کی آفیشل سیکرٹ عدالت نے سابق وزیر خارجہ اور وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شاہ محمود قریشی کو طبیعت ناساز ہونے کے سبب جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی اجازت دے دی۔
سائفر کیس میں زیرِ حراست سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اڈیالہ جیل میں طبیعت خراب ہوگئی، جیل انتظامیہ کی درخواست پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے انہیں ہسپتال منتقل کرنے کی اجازت دے دی۔
جیل انتظامیہ کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی کے ٹیسٹ کرانے ہیں، جیل ڈاکٹر کی ایڈوائس پر انہیں پمز منتقل کرنے کی اجازت دی جائے، بعدازاں عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کو پمز ہسپتال منتقل کرنے کی اجازت دے دی۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے ان کی ہسپتال منتقلی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اطلاعات ملی ہیں کہ شاہ محمود قریشی کو پمز منتقل کیا جا رہا ہے لیکن اس حوالے سے مزید کوئی معلومات نہیں ہیں، حتیٰ کہ شاہ محمود قریشی کے خاندان کو بھی زیادہ معلومات نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جیل انتظامیہ نے جیل ڈاکٹر کی سفارش پر شاہ محمود قریشی کے کچھ طبی ٹیسٹ کرانے کے لیے پمز ہسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اُن کو پمز ہسپتال کب منتقل کیا جائے گا یا کر دیا گیا ہے اس حوالے سے بھی کچھ نہیں بتایا گیا۔
خیال رہے کہ سائفرکیس میں زیرِ حراست عمران خان اور شاہ محمود قریشی جوڈیشل ریمانڈ پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں، یہ کیس سفارتی دستاویز سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی۔
پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے 30 ستمبر کو عدالت میں چالان جمع کرایا تھا جس میں مبینہ طور پر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشنز 5 اور 9 کے تحت سائفر کا خفیہ متن افشا کرنے اور سائفر کھو دینے کے کیس میں مرکزی ملزم قرار دیا تھا۔
23 اکتوبر کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت قائم خصوصی عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں فرد جرم عائد کردی تھی۔
بینچ ٹوٹ گیا
دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل اور جج کی تعیناتی کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کا کیس سننے والا بینچ ٹوٹ گیا، بینچ میں شامل جسٹس ارباب محمد طاہر نے خود کو بینچ سے الگ کرلیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ پہلی سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی طرف سے دی گئی آبزرویشنز سے متفق ہوں، درخواست ہے کہ میرے علاوہ کسی اور جج پر مشتمل 2 رکنی بینچ کے سامنے یہ اپیل مقرر کی جائے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر کی بینچ سے علیحدگی کے بعد اب جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے ساتھ جسٹس ثمن رفعت آج اس کیس کی سماعت کریں گی۔