بنگلہ دیش کے خلاف سنچری نہ ہونے کا کوئی افسوس نہیں، فخر زمان
قومی ٹیم کے بلے باز فخر زمان نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے خلاف سنچری نہ ہونے کا کوئی افسوس نہیں کیونکہ میں جانتا تھا کہ ٹیم کا رن ریٹ بڑھانا کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔
پاکستان نے ورلڈ کپ میں اپنی مہم کا کامیابی سے آغاز کرتے ہوئے ابتدائی دونوں میچوں میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس کے بعد قسمت کی دیوی گرین شرٹس سے روٹھ گئی۔
بھارت سے یکطرفہ مقابلے میں شکست اور بیٹنگ کے ساتھ ساتھ باؤلنگ کی بھی ناکامی کے بعد پاکستانی ٹیم جدوجہد کرتی نظر آئی اور آسٹریلیا کے خلاف بھی تمام شعبوں میں ناکامی کے بعد قومی ٹیم کو شکست ہوئی۔
تاہم پاکستان کو سب سے بڑا دھچکا اس وقت لگا جب افغانستان نے پاکستان کو باآسانی شکست دی اور پھر اگلے میچ میں قومی ٹیم کو جنوبی افریقہ کے ہاتھوں بھی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
لگاتار چار میچوں میں شکست کے بعد پاکستانی ٹیم نے گزشتہ روز بنگلہ دیش کے خلاف قدرے بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا اور پہلے شاہین شاہ آفریدی کی عمدہ باؤلنگ کی بدولت بنگلہ دیش کو زیادہ رنز بنانے سے باز رکھا اور پھر فخر زمان کی جارحانہ اننگز سے تقویت پاتے ہوئے 100 گیندوں قبل ہی ہدف حاصل کر کے اپنا نیٹ رن ریٹ بھی بہتر بنا لیا۔
فخر زمان نے 81 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل مین آف دی میچ کا ایوارڈ اپنا نام کیا لیکن اس شاندار اننگز کے دوران انہوں نے سنچری کا موقع گنوا دیا۔
33 سالہ اوپننگ بلے باز نے کہا کہ اس وقت ہم جس صورتحال سے گزر رہے ہیں تو ہم یہ ہدف 28-29 اوورز میں حاصل کرنا چاہتے تھے، یہی وجہ تھی کہ میں نے باؤلرز کے خلاف جارحانہ انداز اپنایا، بصورت دیگر 50 رنز بنانے کے بعد میں باآسانی سنچری بنا سکتا تھا۔
پاکستانی ٹیم اپنے سات میچ کھیل کر اس وقت پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر موجود ہے اور اسے سیمی فائنل تک رسائی کے لیے نہ صرف اپنے اگلے دونوں میچوں میں کامیابی درکار ہے بلکہ ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ کی بھی کم از کم تین میں سے دو میچوں میں ہار کی دعا کرنا ہو گی۔
افغانستان کی ٹیم پاکستان سے ایک درجہ نیچے چھٹے نمبر پر موجود ہے جبکہ بنگلہ دیش اپنے 7 میں سے 6 میچ ہار کر ورلڈ کپ سے باہر ہونے والی پہلی ٹیم بن گئی ہے۔
اب پوائنٹس ٹیبل پر صورتحال انتہائی دلچسپ ہو چکی ہے اور سری لنکا اور نیدرلینڈز کی ٹیمیں اگر اپنے اگلے دونوں میچ جیت جاتی ہیں تو وہ بھی سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل ہو جائیں گی جبکہ انگلینڈ بھی اگلے چار میچ جیت کر ایک مرتبہ پھر اپنی ورلڈ کپ کی مہم کو زندہ کر سکتا ہے۔
فخر زمان نے کہا کہ سیمی فائنل تک رسائی کے حوالے سے بےیقینی کے باوجود ڈریسنگ روم کا ماحول بہت اچھا ہے، ورلڈ کپ میں ہر فتح اعتماد دیتی ہے اور ہم اس فتح کے منتظر تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارے حوالے سے اگر مگر کی صورتحال برقرار ہے لیکن ہم اگلے دونوں میچز اچھے رن ریٹ کے ساتھ جیتنے کی کوشش کریں گے۔
پاکستان کی ٹیم کا اگلے دونوں میچوں میں 2019 کی ورلڈ کپ فائنلسٹ ٹیموں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ سے مقابلہ ہے لیکن مشکل ٹیموں سے مقابلے کے باوجود فخر زمان سیمی فائنل کھیلنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اگلے دونوں میچوں میں فتح کے لیے پرامید اوپننگ بلے باز نے کہا کہ ہمارا ہدف سیمی فائنل تک رسائی ہے۔