انڈونیشیا: انتخابات میں حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں 59 مسلح افراد گرفتار
انڈونیشیا کی پولیس کے انسداد دہشت گردی یونٹ نے آنے والے انتخابات پر حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں 59 مسلح افراد کو گرفتار کرلیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں سے 19 کا تعلق جماعۃ اسلامیہ سے ہے جو کہ کالعدم القاعدہ کے ذیلی تنظیم ہے جبکہ 40 کا تعلق جماعہ انشارت دولہ سے جو کہ داعش کی حامی تنظیم ہے۔
انڈونیشیا کے انسداد دہشت گردی ٹاسک فورس کے ترجمان نے کہا کہ جماعۃ انشارت دولہ کے جنگجو 14 فروری کو ملک میں ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے دوران حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
ترجمان نے کہا کہ مسلح افراد کے قریب انتخابات غیراخلاقی اور اسلامی قوانین کے خلاف ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ مسلح افراد نے پولیس مراکز پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور یہ ان کے اہم مقصد سے منسلک ہے کہ انتخابات ملتوی کیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان کو 2 اکتوبر سے 28 اکتوبر تک ہونے والے آپریشنز میں گرفتار کیا گیا ہے اور پولیس نے ان کے قبضے سے اسلحہ اور بم بنانے کا مواد بھی برآمد کر لیا ہے۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والا ملک ہے جہاں 11 ستمبر 2001 کو امریکا میں ہونے والے حملوں اور 2002 میں بالی کے جزیرے پر ہونے والی بمباری کے بعد سے مسلح حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
بالی میں ہونے والی بمباری کی ذمہ داری جماعۃ اسلامیہ پر عائد کردی گئی تھی۔
تاہم سیکیورٹی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں سیکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشنز کے بعد ملک میں مسلح حملوں میں کمی آئی ہے۔
انسداد دہشت گردی یونٹ کے ترجمان نے خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ میں حالیہ تنازعات کے بعد سے فنڈ اکٹھا کرنے اور فلسطین کی حمایت میں مظاہروں سے مسلح حملوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔