بھارت: کیرالہ میں دھماکے کے بعد مذہبی منافرت کے الزام پر ڈپٹی وزیر آئی ٹی شامل تفتیش
بھارت کی ریاست کیرالہ میں پولیس نے ڈپٹی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے خلاف جنوبی ریاست میں جے ہو واہ وٹنس کنونشن پر حملے کے بعد سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے مذہبی نفرت انگیزی کو ہوا دینے کے الزام میں شامل تفتیش کرلیا۔
خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ریاست کیرالہ میں اتوار کو دیسی ساختہ بم کے دھماکے میں 3 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوگئے تھے، اس کا ہدف تین دن سے جاری ایونٹ تھا، جس کا انعقاد مسیحی مذہبی تنظیم کی جانب سے کوچی شہر سے چند میل شمال مشرق میں کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2 ہزار سے زائد افراد ریاست میں جاری کنونشن میں شریک تھے جہاں جے ہو واہ وٹنس (مسیحی برادری کے ایک فرقے) کی بڑی تعداد موجود تھی۔
پولیس نے ایک شخص کو ویڈیو پوسٹ کرنے کے بعد گرفتار کرلیا تھا، جس نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور مذہبی گروہ پر ملک دشمن ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
دھماکے کے چند گھنٹوں بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی قوم پرست حکومت کے رکن راجیو چندراشیکھر نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے دھماکے کی مذمت کی اور کیرالہ کی حکمران کمیونسٹ پارٹی پر فلسطین کی حماس جیسی تنظیموں کو خوش کرنے کا الزام عائد کیا۔
راجیو چندرا شیکھر نے سابق امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کا 2011 میں کہا جانے والا جملہ دہراتے ہوئے لکھا کہ’آپ اپنے گھر کے پیچھے سانپ رکھ کر یہ امید نہیں کر سکتے کہ وہ صرف آپ کے پڑوسیوں کو کاٹے گا، آپ کو پتا ہے کہ وہ سانپ جن کے گھر میں ہوں گے ان کی طرف آئیں گے’ اور ساتھ حماس ٹیررسٹ اور کوچی ٹیرر اٹیک کا ہیش ٹیگز بھی استعمال کیا۔
میڈیا کے مطابق گزشتہ ہفتے حماس کے سربراہ خالد مشعال نے مقامی مسلم گروہ کی جانب سے کیرالہ میں نکالی گئی ریلی سے براہ راست خطاب کیا تھا اور غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی پر زور دیا تھا۔
کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی قوم پرست جماعت ریاست میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے جہاں لاکھوں مسلمان، ہندو اور عیسائی آباد ہیں۔
انہوں نے راجیو چندراشیکھر کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے ’کیرالہ کی حکومت کی جانب سے اسرائیل کے خلاف احتجاج کی اجازت دینے کے الزام‘ کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
راجیو چندرا شیکھر کے معاون نے’رائٹرز’ کو بتایا کہ کیرالہ پولیس کی جانب سے دائر فوجداری مقدمے کو وزیر کے وکیل کے ذریعے حل کیا جائے گا۔