قازقستان: کان حادثے میں 45 افراد کی ہلاکت پر یوم سوگ

شائع October 30, 2023
آرسیلر متل نے بتایا کہ جب آگ لگی تو کان کے اندر 252 لوگ موجود تھے—رائٹرز
آرسیلر متل نے بتایا کہ جب آگ لگی تو کان کے اندر 252 لوگ موجود تھے—رائٹرز

قازقستان میں آرسیلر متل کان میں آتشزدگی سے 45 افراد کی ہلاکتوں کے بعد ملک بھر میں سوگ منایا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق آتشزدگی کا یہ مہلک واقعہ وسطی ایشیائی ملک کی سوویت یونین کے بعد کی تاریخ کا بدترین حادثہ تھا۔

یہ سانحہ ہفتے کو کاراگنڈا کے علاقے میں واقع کوسٹینکو کول مائن میں پیش آیا، یہ حادثہ آرسیلر متل کی کانوں میں ہونے والے مہلک واقعات کے ایک سلسلے کے بعد پیش آیا ہے، جس کے بعد کمپنی کو قومی تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

قازقستان کی ایمرجنسی سروسز نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ 45 افراد کی لاشیں ملی ہیں جب کہ چار کان کنوں کی تلاش جاری ہے۔

اس سے قبل امدادی کارکنوں نے خبردار کیا تھا کہ وینٹیلیشن کی کمی اور دھماکے کی شدت کی وجہ سے باقی پھنسے ہوئے کان کنوں کو زندہ نکالنے کا امکان بہت کم ہے۔

ہلاک افراد کی تعداد 2006 کے حادثے سے بھی تجاوز کر گئی، جس میں ایک اور آرسیلر متل سائٹ پر 41 کان کن ہلاک ہوئے تھے، جب کہ اس حادثے سے صرف دو ماہ قبل ایک اور واقعے میں پانچ کان کن ہلاک ہوئے تھے۔

بھارتی تاجر لکشمی متل کی سربراہی میں آرسیلر متل سابق سوویت یونین ملک کے مرکز میں تقریباً 15 فیکٹریاں اور کانیں چلاتی ہے۔

صدر نے لکسمبرگ میں قائم کمپنی کے ساتھ معاہدے کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔

کان متاثرین کے لواحقین سے بات کرتے ہوئے صدر نے آرسیلر متل کے ساتھ حکومتی اشتراک کے لحاظ سے قازقستان کی تاریخ کا بدترین ادارہ قرار دیا۔

آرسیلر متل نے بھی کمپنی کی ملکیت جمہوریہ قازقستان کو منتقل کرنے سے متعلق ابتدائی معاہدے کی تصدیق کی۔

صدر کی جانب سے اعلان کردہ قومی سوگ کے موقع پر پرچم سرنگوں رہا جب کہ آرسیلر متل نے بتایا کہ جب آگ لگی تو کان کے اندر 252 لوگ موجود تھے۔

1995 میں قازقستان میں گروپ کی آمد کو کمیونزم کے زوال کے بعد آنے والی معاشی بحران کے دوران امید کی کرن قرار دیا گیا تھا لیکن سرمایہ کاری کی کمی اور ناکافی حفاظتی اقدامات پر اسے تنقید کا سامنا رہا جب کہ ٹریڈ یونینوں نے سخت حکومتی کنٹرول کا مطالبہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024