مسلمان حکمرانوں نے زندہ عالم اسلام کو مردہ قبرستان بنا دیا ہے، امیر جماعت اسلامی
بیت المقدس کی آزادی کا جہاد صرف عربوں کا مسئلہ نہیں بلکہ ہر کلمہ گو مسلمان کا مسئلہ ہے، مسلمان حکمرانوں نے زندہ عالم اسلام کو مردہ قبرستان بنا دیا ہے، میں مسلمان ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ غزہ کے مسلمانوں کو بچانے کے لیے حماس کے مجاہدین کو ہتھیار فراہم کرے۔
امیر جماعت اسلامی نے اسلام آباد میں ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے لیے لبیک کے نعرے غزہ اور حماس کے لیے حوصلے کا ذریعہ ہیں لیکن مجھے افسوس ہے کہ جب ہم نے امریکی سفارتخانے کے سامنے اس غزہ مارچ کا اعلان کیا تو پرسوں امریکی نائب وزیر خارجہ نے پاکستان کے حکمران کو فون کیا اور اس خطرے کا اظہار کیا کہ شاید جماعت اسلامی امریکی سفارتخانے پر قبضہ کرنا چاہتی ہے اور کل خوفزدہ حکمرانوں نے اسلام آباد کی سڑکوں پر ہمارے کارکنان پر تشدد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ رات اسلام آباد بھر کی سڑکوں اور گلیوں سے ہمارے پوسٹرز اور بڑے بڑے بینرز، مسجد اقصٰی کے بڑے بڑے پوسٹرز پھاڑ دیے گئے، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کس کو خوش کرنا چاہتے ہیں، کس کو پیغام دینا چاہتے ہیں، آپ سمجھتے ہیں کہ ہم آپ کی لاٹھیوں اور گولیوں کی وجہ سے اپنی تحریک کو چھوڑ دیں گے تو یہ ناممکن ہے اور آج میں اعلان کرتا ہوں کہ 19 نومبر کو ہمارا اگلا ملین مارچ مارچ لاہور میں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ظلم جاری ہے، جب تک یہ جنگ بند نہیں ہوتی، جب تک اسرائیل کی دہشت گردی ختم نہیں ہوتی، جب اسرائیل مسلمانوں کی پاک اور مقدس سرزمین کو چھوڑتا نہیں ہے، ہمارا اعلان ہے کہ ہم اس تحریک کو جاری رکھیں گے اور 19نومبر کو لاہور میں ہمارا ملین مارچ ہو گا۔
سراج الحق نے کہا کہ بیت المقدس کی آزادی کا جہاد صرف عربوں کا مسئلہ نہیں بلکہ ہر کلمہ گو مسلمان کا مسئلہ ہے، میں دنیا بھر کے ان باضمیر مسلمانوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے دنیا کے ہر شہر میں عظیم الشان مظاہرے کر کے فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کیا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے مسلمان حکمرانوں نے اب تک وہ فرض ادا نہیں کیا جو اللہ کی طرف سے ان پر واجب ہے، میں پاکستان کے حکمرانوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب آپ ہمارے کارکنان پر لاٹھیاں برسا رہے تھے تو اسی وقت ترکی کے صدر رجب طیب اردوان استنبول میں لاکھوں کے جلسے کی قیادت کر کے اسرائیل کو پیغام دے رہے تھے کہ حماس لاوارث نہیں ہے، حماس دہشت گرد نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے سلامتی کونسل میں اعتراف کیا ہے کہ 56سالوں سے فلسطینیوں کی سرزمین پر اسرائیل پر قبضہ کیا ہوا ہے، ان کی زمینوں پر، کاروبار پر، ان کی مساجد پر قبضہ کیا، خود آئرلینڈ کی اسمبلی کی خاتون رکن کہتی ہیں کہ 2006 سے 2022 تک غزہ محاصرے میں رہا اور اس محاصرے میں ڈھائی لاکھ سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جس میں 33 ہزار مائیں، بچے اور بیٹیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر سے آج تک ساڑھے 7 ہزار لوگ شہید ہوچکے ہیں، ہسپتالوں پر بمباری، اسکولوں پر بمباری، کھیلوں کے میدانوں پر بمباری، شہری آبادی پر بمباری، ایسے میں ڈھائی ہزار سے زیادہ صرف ہماری مائیں اور بچے شہید ہو چکے ہیں، آج حضرت عمرؓ اور حضرت علی ہوتے تو ان کا یہی فتویٰ ہوتا کہ غزہ کے مسلمانوں کا ساتھ دیا جائے لیکن مجھے افسوس ہے کہ مسلمان حکمرانوں نے امریکا کی طرف دیکھنا شروع کیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ میں حکمرانوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ فیصلہ کریں کہ اگر آپ اس جنگ میں اسرائیل کے مقابلے میں غزہ کے مجاہدین کا ساتھ نہیں دیتے تو ہمارے ہاتھ ہوں گے اور تمہارے گریبان ہوں گے، عالمی سطح پر امت تمہارے خلاف اٹھے گی اور ہمسمجھیں گے کہ تم ہمارے نہیں ہو بلکہ زمانے کے میر جعفر، میر صادق ہو، غدار ابن غدار ہو اور میرا ملک اور عالم اسلام غداروں کی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا حشر عراق کے سابق صدر صدام حسین جیسا ہو جسے امریکا نے عیدالاضحیٰ کے دن پھانسی دی، کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارا حشر ظہیرالدین بابر جیسا ہو جسے اپنے ملک میں قبر کے لیے جگہ نہیں ملی، کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارا حشر ایران کے رضا شاہ پہلوی کی طرح ہو جائے جن کو اپنے ہی ایران میں دفن ہونے کے لیے دو گز قبر کی جگہ نہیں ملی، یہ سب وہی لوگ تھے جو امریکا کے اشارے پر چلتے تھے، مجھے ایسے حکمرانوں کی ضرورت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلمان حکمرانوں نے زندہ عالم اسلام کو مردہ قبرستان بنا دیا ہے، میں مسلمان ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ غزہ کے مسلمانوں کو بچانے کے لیے حماس کے مجاہدین کو ہتھیار فراہم کرے اور ہم وہ اسلحہ فلسطینیوں تک ترکی کے ذریعے پہنچائیں گے۔
سراج الحق نے کہاکہ میں پاکستان کے حکمرانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کے دل غیرت اور شوق شہادت سے خالی ہیں تو راستہ چھوڑ دیں، پاکستان کے کروڑوں مسلمان رضاکارانہ طور پر غزہ جانے کے لیے تیار ہیں، سر کٹوانے اور زندگی کو نچھاور کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سب سے بڑا جھوٹا پراپیگنڈا یہی ہے کہ امریکا ناقابل شکست ہے، امریکا قابل شکست ہے، امریکا کو بھی شکست ہو گی، اسرائیل کو بھی شکست ہو گی
اس سے قبل اس ملین مارچ سے حماس کے رہنما اسمٰعیل ہانیہ نے خطاب کرتے ہوئے فلسطین اور غزہ کے عوام کی جانب سے پاکستانی عوام کو سلام پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ کا یہ عظیم الشان اقصیٰ مارچ ناصرف اسرائیل کے ساتھ غزہ کے عوام کے قتل عام کی حمایت اور غزہ کے بچوں، خواتین اور بوڑھوں کے عام کے لیے ہر قسم کا اسلحہ فراہم کرنے والے امریکا کے لیے پیغام ہے بلکہ اسرائیل کی ناجائز غاصب حکومت کے لیے بھی پیغام ہے کہ فلسطین مسلمانوں کی سرزمین ہے اور ہم اس کے ایک انچ سے بھی دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجتماع بالخصوص غزہ اور تمام فلسطینیوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ آپ اس معرکے میں اکیلے نہیں بلکہ امت مسلمہ تمہاری پشت پر کھڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کے مجاہدین اور فلسطین کے عوام نے طوفان الاقصیٰ کے نام سے دشمن کے مقابل ایک طوفان برپا کردیا ہے جس نے ان دشمنوں کے تمام ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا جو وہ مسجد اقصی کو منہدم اور اس پر قبضہ کرنے کے لیے کر رہے تھے۔
اسمٰعیل ہانیہ نے کہا کہ اسرائیل کی ناجائز ریاست کو مسلمان ممالک سے تسلیم کروانے کی سازشیں دم توڑ گئی ہیں۔