• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

فلسطین کی جنگ آزادی میں برابر کا شریک ہونے کا اعلان کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن

شائع October 29, 2023
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کوئٹہ میں طوفان الاقصیٰ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کوئٹہ میں طوفان الاقصیٰ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم نے جس طرح صہیونی ایجنٹ کو اپنے وطن عزیز میں شکست دی، اسی طرح تمہاری سرزمین پر بھی تمہیں شکست دیں گے اور فلسطین کی آزادی کی جنگ میں برابر کا شریک ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کوئٹہ میں طوفان الاقصیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اس کانفرنس کا انعقاد کر کے ہم نے پوری دنیا، امریکا، یورپ، اسرائیل اور بے حس مسلمان حکمرانوں کو بھی پیغام دیا ہے کہ پاکستانی قوم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ہم ہر قدم پر ان کے ساتھ ہیں، ہم ان کی آزادی کی جنگ میں برابر کا شریک ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔

اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن نے حماس اور فلسطینی قیادت سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کچھ دیر عربی زبان میں بھی خطاب کیا۔

انہوں نے کہاکہ مجھے یاد ہے کہ جب 1967 میں اسرائیل نے عرب دنیا پر حملہ کیا تو پاکستان کی گلی گلی کوچے کوچے سے جمعیت علمائے اسلام کی دعوت پر اپنے فلسطینیوں بھائیوں کے ناصرف موقف کی حمایت کی تھی بلکہ یہ بھی واضح کردیا تھا کہ ہم اپنے مجاہدین کو لے کر ماجدین فلسطین کے شانہ بشانہ اسرائیلیوں کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میں دنیا بھر کی یہودی لابی پر واضح کردینا چاہتا ہوں، صہیونی قابضوں پر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ تم نے پاکستان میں اپنے جس ایجنٹ کو بھیجا تھا ہم نے آج اس کو شکست دے دی تھی اور وہ مکافات عمل کا شکار ہے، ہم نے اپنے وطن عزیز میں ان کو شکست دی ہے اور آپ کی سرزمین پر بھی ان کو شکست دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب امریکا اور نیٹو ممالک نے افغانستان پر حملہ کیا تو امارات اسلامیہ اور ان کے مجاہدین کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے کوئی انسانی حقوق نہیں ہیں، آج اسرائیل پھر وہی آواز دہرا رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ حماس کے مجاہدین کے کوئی انسانی حقوق نہیں ہیں، میں واضھ طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ دنیا میں ایک واضح نظریے کی تقسیم ہے، تم جنہیں دہشت گرد کہتے ہو ہم انہیں وقت کا مجاہد سمجھتے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ امریکا اب سپر پاور نہیں رہا، میں اپنے ملک کے حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اب امریکا کی غلامی کا پٹہ گردن سے اتار دو اور تن کر اس کے سامنے کھڑے ہو جاؤ، یہ آپ کے ایمان کا تقاضا ہے، تم نے مشرف کے زمانے میں بھی بزدل ہو کر جو پالیسی اختیار کی تھی اگر تم نے آج پھر اسی بزدلی کا مظاہرہ کیا تو پاکستانی قوم آپ کے مقابلے میں کھڑی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ میری نظر صرف پاکستان پر نہیں بلکہ پوری اسلامی دنیا ہے، میں تمام اسلامی دنیا میں حکمرانوں کی سطح پر بے حسی دیکھ رہا ہوں ، مودی تو کھل کر اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور مودی کے مقابلے میں پاکستان کے حکمرانوں میں یہ جرات کیوں نہیں کہ وہ کھل کر کہہ سکیں کہ ہم غزہ کے مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں بے شہید ہو چکے ہیں، ہزاروں یتیم ہو چکے، کئی مائیں اپنی زندگی کی قربانیاں دے چکی ہیں، بہنیں اجڑ چکی ہیں ، خاندان تباہ ہو گئے ہیں ، پورا شہر ملبہ بن گیا ہے، کیا دنیا کو کہیں بھی انسانی حقوق نظر نہیں آرہے، کیا دنیا کو اسرائیل کے یہ مظالم نظر نہیں آ رہے، کیا دنیا میں ظلم اور تشدد کا مستحق صرف مسلمان ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی اس بات کی ضرورت ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس بلایا جائے اور نئے حالات کے تحت نئے زاویے کی بنیاد پر ایک متفقہ موقف لیا جائے، ایک بات بتا دینا چاہتا ہوں کہ فتح اور شکست میدانوں کا حصہ ہوتا ہے، شکست یہ ہے کہ ہم اپنے موقف سے دستبردار ہو جائیں لیکن ہم کل بھی اپنے موقف سے دستبردار نہیں ہوئے اور آج بھی اپنے موقف سے دستبردار نہیں ہوں گے، اس لیے نظریاتی زندگی کو آگے لے کر بڑھنا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہمیں اس سلسلے کو پورے ملک میں لے کر جانا ہے، جب فلسطین کو آزادی نہین ملتی، جب تک مسجد اقصیٰ کو آزادی نہیں ملتی، جب تک بیت المقدس کے دارالخلافے کے ساتھ فلسطینی ریاست وجود میں نہیں آتی، یہ جنگ جاری رہے گی، امت مسلمہ ان کے ساتھ کھڑی ہے، پاکستانی قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے، یہ نوجوان ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024