ہفتہ وار مہنگائی اضافے کے بعد 29.6 فیصد ریکارڈ
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کے باجود قلیل مدتی مہنگائی 27 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 29.65 تک جا پہنچی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ مہنگائی کی شرح مسلسل 5 ہفتے بڑھنے کے بعد 30 فیصد سے کم کی سطح پر آ گئی ہے، ہفتہ وار بنیادوں پر ایس پی آئی میں 0.33 فیصد کی معمولی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کی بنیادی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہے۔
گزشتہ ہفتے، نگران حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان کیا تھا، چیزوں کی قیمتوں میں اس کا اثر آنے والے ہفتوں میں نظر آئے گا۔
آئندہ ہفتے 15 روزہ جائزے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 2 روپے 43 پیسے فی لیٹر کا معمولی اضافہ ہوسکتا ہے، اس کے برعکس ڈیزل کی قیمتیں 5 روپے 65 پیسے فی لیٹر کم ہوسکتی ہیں۔
حساس قیمت انڈیکس میں 51 مصنوعات کی قیمتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے، زیرہ جائزہ ہفتے کے دوران گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 14 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 17 میں کمی جبکہ 20 مصنوعات کی قیمتیں برقرار رہیں۔
زیرجائزہ ہفتے کے دوران جن مصنوعات کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر اضافہ ہوا، ان میں گیس چارجز (108.38 فیصد)، سگریٹ (94.46 فیصد)، پسی مرچ (84.11 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (78.51 فیصد)، گندم کا آٹا (77.49 فیصد)، چینی (63.22 فیصد)، چال ایری 6/9 (62.83 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، گڑ (57.73 فیصد) اور نمک (54.84 فیصد) شامل ہیں۔
ہفتہ وار بنیادوں پر ٹماٹر کی قیمت میں (20.81 فیصد)، آلو (3.3 فیصد)، انڈے (1.63 فیصد)، نمک (0.91 فیصد)، لہسن (0.77 فیصد)، تیار چائے (0.67 فیصد)، ڈبل روٹی (0.56 فیصد) اور بکرے کے گوشت کی قیمت میں (0.28 فیصد) اضافہ دیکھا گیا۔
رواں برس مئی میں ایس پی آئی 4 مئی کو 48.35 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد 3 ہفتوں تک 45 فیصد سے اوپر رہا۔
مہنگائی کے رجحان کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی، پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، سیلز ٹیکس اور بجلی کے بل ہیں۔
آئی ایم ایف کی تازہ ترین پیش گوئی کے مطابق اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پچھلے سال کے 29.6 فیصد کے برعکس رواں مالی سال 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
دریں اثنا، ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی، ان میں مرغی کا گوشت (10.19 فیصد)، پیاز (4.4 فیصد) چاول ایری-6/9 (3.84 فیصد)، کیلے (3.64 فیصد)، گڑ (3.4 فیصد)، دال مسور (2.36 فیصد)، چینی (2.22 فیصد) اور سرسوں کا تیل (2.17 فیصد) شامل ہیں۔