• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

پاکستانی ٹیم اب بھی سیمی فائنل میں کیسے پہنچ سکتی ہے؟

شائع October 28, 2023
پاکستان کو ورلڈ کپ میں لگاتار چوتھی شکست کا سامنا کرنا پڑا— فوٹو: رائٹرز
پاکستان کو ورلڈ کپ میں لگاتار چوتھی شکست کا سامنا کرنا پڑا— فوٹو: رائٹرز

ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کے ہاتھوں سنسنی خیز مقابلے میں شکست کے بعد پاکستانی ٹیم کی سیمی فائنل تک رسائی انتہائی مشکل ہو گئی ہے اور بات ایک مرتبہ پھر اگر مگر تک آ پہنچی ہے لیکن حقیقتاً پاکستانی ٹیم اب بھی سیمی فائنل میں پہنچ سکتی ہے۔

جنوبی افریقہ نے پاکستان کو ورلڈ کپ میچ میں اعصاب شکن مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے شکست دی جو ایونٹ میں پاکستان کی لگاتار چوتھی ناکامی ہے۔

اس طرح اب عالمی کپ میں 6 میچوں کے بعد پاکستان کے محض چار پوائنٹس ہیں اور اسے سیمی فائنل تک رسائی کے لیے نہ صرف اپنے اگلے تینوں میچوں میں کامیابی درکار ہے بلکہ دیگر ٹیموں کے نتائج پر بھی انحصار کرنا ہو گا۔

گوکہ لگاتار چار شکستوں کے بعد پاکستان کی عالمی کپ کے سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات اب نہ ہونے کے برابر ہیں لیکن اب بھی گرین شرٹس کی فائنل فور ٹیموں میں جگہ بنانے کی موہوم سی امید ضرور باقی ہے۔

تاہم کسی اور ٹیم پر انحصار سے قبل پاکستان کو سب سے پہلے اپنے بقیہ تینوں میچز جیتنے ہوں گے جو قومی ٹیم کی موجودہ فارم کو دیکھتے ہوئے بذات خود ایک مشکل چیلنج معلوم ہوتا ہے۔

پوائنٹس ٹیبل پر نظر دوڑائی جائے تو میزبان بھارت کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی سیمی فائنل میں رسائی یقینی ہے کیونکہ بھارت اور جنوبی افریقہ دونوں نے پانچ، پانچ میچوں میں کامیاب حاصل کر رکھی ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم بھی 5 میں سے 4 مقابلے جیت چکی ہے۔

سیمی فائنل تک رسائی کے لیے پاکستان کی راہ میں سب سے بڑا چیلنج اس وقت آسٹریلیا کی ٹیم ہے جو اب تک اپنے 5 میں سے 3 میچ جیت چکی ہے اور پاکستان کو اگلے مرحلے تک رسائی کے لیے نہ صرف اس کے چار میں سے تین یا کم از کم دو میچوں میں ناکامی کی دعا کرنی ہو گی بلکہ ساتھ ساتھ اپنا رن ریٹ بھی بہتر بنانا ہو گا۔

تاہم مشکل یہ ہے کہ آسٹریلیا کو چار میں سے دو میچز بنگلہ دیش اور افغانستان جیسی نسبتاً کمزور ٹیموں کے خلاف کھیلنے ہیں تاہم حالیہ فارم کو دیکھتے ہوئے امید کی جا سکتی ہے کہ افغانستان کی ٹیم آسٹریلیا کو بھی شکست دے سکتی ہے۔

اگر آسٹریلیا کی ٹیم افغانستان یا بنگلہ دیش میں سے کسی بھی ٹیم سے میچ ہار جاتی ہے تو اس کے بقیہ دونوں میچز نیوزی لینڈ اور انگلینڈ جیسے مضبوط حریفوں سے ہیں۔

انگلینڈ کی ٹیم کی اب تک اس ورلڈ کپ میں کارکردگی واجبی رہی ہے لیکن 5 میں سے چار میچز ہارنے والی دفاعی چیمپیئن ٹیم کی نگاہیں بھی اگلے مرحلے تک رسائی پر مرکوز ہوں گی۔

آسٹریلیا کے اگلے دونوں مقابلے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ سے ہیں اور یہ دونوں میچز ہارنے کے بعد ان کی بھی ٹورنامنٹ کے اگلے مرحلے میں رسائی کے امکانات انتہائی کم ہو جائیں گے۔

اس کے بعد اگر آسٹریلیا بنگلہ دیش اور افغانستان کے خلاف ہونے والے اپنے آخری دونوں میچز میں سے کوئی ایک میچ بھی ہارتی ہے تو ایسی صورت میں پاکستان کی ٹیم سیمی فائنل میں جگہ بنا لے گی۔

البتہ اگر پانچ مرتبہ کی چیمپیئن آسٹریلین ٹیم اپنے چار میں سے دو میچز جیت جاتی ہے تو ایسی صورت میں معاملہ نیٹ رن ریٹ پر چلا جائے گا اور پاکستان اور آسٹریلیا میں سے بہتر رن ریٹ کی حامل ٹیم اگلے مرحلے میں جگہ بنا لے گی۔

اگر آسٹریلیا کی ٹیم اپنے چار میں سے تین میچز جیت لیتی ہے تو پاکستان اور انگلینڈ دونوں ہی ٹیمیں ورلڈ کپ میں سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو جائیں گی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024