• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس چیلنج ہونے کی صورت میں جانچ کیلئے خصوصی بورڈ کی تشکیل کا امکان

شائع October 26, 2023
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

العزیزیہ کیس میں سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی سزا معطلی کی تجویز دینے والی کمیٹی کے مطابق نواز شریف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی میڈیکل رپورٹس چیلنج کیے جانےکی صورت میں نگران حکومتِ پنجاب کی جانب سے خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 401 کے تحت 21 اکتوبر کو نواز شریف کی جانب سے دائر درخواست پر غور کیا جا سکے، اس کمیٹی کی سفارش پر نگران کابینہ نے منگل کو نواز شریف کی سزا معطل کر دی تھی۔

کمیٹی میں اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے وزیر ڈاکٹر جاوید اکرم، وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (داخلہ) شکیل احمد، سیکریٹری قانون و پارلیمانی امور احمد علی کمبوہ اور ایڈووکیٹ جنرل آف پنجاب خالد اسحٰق شامل ہیں۔

کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی قیادت میں صوبائی حکومت قانون کے مطابق اپنا اختیار استعمال کرنے میں ناکام رہی اور 2020 میں نواز شریف کی طرف سے پیش کی گئی اسی طرح کی درخواست کو سیاسی اختلافات کی وجہ سے خارج کردیا۔

کمیٹی نے کہا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت کی کابینہ کا فیصلہ بےبنیاد تھا کیونکہ مذکورہ درخواست میں پیش کی گئی گزارشات پر نہ تو غور کیا گیا اور نہ ہی ان کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے وکیل کی دلیل ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی میڈیکل رپورٹس کو چیلنج کیے بغیر اور کیس کے حقائق اور حالات پر بحث کے بغیر پچھلی درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔

کمیٹی نے متفقہ طور پر یہ طے کیا کہ درخواست گزار کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے اس لیے پچھلی درخواست پر کیے جانے والے فیصلے کا اثر لیے بغیر درخواست کے میرٹ پر غور کیا جائے۔

کمیٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2020 کے فیصلے کا بھی جائزہ لیا جس میں نواز شریف کی سزا 8 ہفتوں کے لیے معطل کر دی گئی تھی اور انہیں مزید ریلیف کے لیے صوبائی حکومت سے رجوع کرنے کو کہا گیا تھا۔

کمیٹی نے نگران کابینہ کو نواز شریف کی سزا معطل کرنے کی سفارش کی تھی تاکہ وہ ان کی عمر، صحت اور اچھے طرز عمل کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے قانونی طور پر اپیل کرنے کے لیے اپنا حق استعمال کرسکیں۔

کابینہ کے فیصلے میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایک اپیل کورٹ ہونے کے ناطے اگر ضروری سمجھے تو مناسب احکامات جاری کر سکتی ہے۔

سزا کی معطلی کے فیصلے پر پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی جنہوں نے اسے نواز شریف کو دی گئی خصوصی رعایت قرار دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024