صرف افغان نہیں، تمام غیرقانونی مقیم افراد کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ ہوا ہے، نگران وزیر داخلہ
نگران وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے حوالے سے یہ غلط میسج چلا گیا کہ ہم شاید صرف افغانوں کو نکال رہے ہیں لیکن یہ تمام غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے لیے ہے جنہیں ملک سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سرفراز بگٹی نے سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم بہاریوں کا معاملہ میرے علم میں نہیں تھا تاہم اس معاملے کو دیکھیں گے۔
دوران اجلاس نگران وزیر داخلہ کا آغا رفیع اللہ سے مکالمہ بھی ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ آپ کل وزرت داخلہ آجائیں اس پر بریفنگ دیتے ہیں، کل آپ کو بتائیں گے کہ حکومت کیا کر سکتی ہے اور قانون کیا اجازت دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے حوالے سے ایک بات کی اس کا غلط میسج چلا گیا، ہم نے غیر قانونی طور پر پاکستان میں موجود تمام افراد کو نکالنے کی بات کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے میسج سے پیغام یہ گیا کہ ہم شاید صرف افغانوں کو نکال رہے ہیں لیکن حکومت کا پیغام صرف افغانوں کے لیے نہیں بلکہ تمام غیر قانونی طور پر مقیم شہریوں کے لیے ہے۔
سرفراز بگٹی نے انکشاف کیا کہ ایران سے غیر قانونی طور پر بلوچ پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں لیکن تمام غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو پاکستان سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ کسی بھی ملک میں یہ نہیں ہوتا کہ کوئی غیر قانونی طور پر آکر بیٹھ جائے البتہ اگر کسی کے پاس مہاجر کارڈ یا ویزا ہے تو وہ ہمارا مہمان ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ایران سے آنے والے بلوچوں کو بھی نکال رہی ہے، تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ لسانی معاملہ ہے حالانکہ یہ لسانی معاملہ نہیں ہے کیونکہ ہم تمام غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو نکالنے کی بات کر رہے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کو ملک سے جانے کے لیے دی گئی یکم نومبر کی تاریخ میں فی الوقت کسی توسیع کی تجویز پیش نہیں کی گئی، البتہ لیکن اگر ایسا کوئی مشورہ آیا تو تمام اسٹیک ہولڈرز اس پر گفتگو کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی ہمیں یکم نومبر سے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی اس ملک میں آئے گا تو پاسپورٹ لے کر آئے گا، اس معاملے کو لسانی برنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن جو بھی پاکستان میں غیرقانونی طور پر رہ رہا ہو گا ہم انہیں نہیں رہنے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی قسم کی سفارتی مداخلت کی جا رہی ہے اور نہ ہی اس کی ضرورت ہے، اگر آپ مغربی ممالک کی بات کر رہے ہیں تو کیا وہ ممالک خود آپ کو دستاویزات کے بغیر چھوڑ دیں گے۔
نگران وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اگر مغربی ممالک اپنے شہری کے حوالے سے اتنے حساس ہیں تو ہمارے لیے بھی پاکستانی سب سے بڑھ کر ہیں۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں پاکستانی حکومت نے تمام غیر ملکی تارکین وطن بشمول افغان شہریوں کو 31 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں گرفتار یا ملک سے بے دخل کر دیا جائے گا۔
یہ فیصلہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر و دیگر نے بھی شرکت کی تھی۔
اجلاس کے بعد نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکی افراد کو یکم نومبر تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے کہ وہ اپنے وطن واپس لوٹ جائیں اور اس کے بعد نہیں جانے والوں کو ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔
پاکستانی حکومت کے اس فیصلے پر افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کا غیر قانونی افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کا فیصلہ ’ناقابل قبول‘ ہے اور حکام پر زور دیا تھا کہ وہ پالیسی پر نظرثانی کریں۔