• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:31pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:32pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:31pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:32pm

شمیمہ بیگم کی اپنی برطانوی شہریت منسوخ کیے جانے کے خلاف اپیل

شائع October 25, 2023
2015 میں 15 سال کی عمر میں لندن کا گھر چھوڑنے والی خاتون نے شام میں داعش کے جنگجو سے شادی کرلی تھی—فائل فوٹو: شمیمہ بیگم
2015 میں 15 سال کی عمر میں لندن کا گھر چھوڑنے والی خاتون نے شام میں داعش کے جنگجو سے شادی کرلی تھی—فائل فوٹو: شمیمہ بیگم

خود ساختہ اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) گروپ کے ایک جنگجو سے شادی کرنے کے لیے نوجوانی میں برطانیہ چھوڑنے والی خاتون نے اب برطانوی عدالت میں اپنی شہریت کی منسوخی کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 24 سالہ شمیمہ بیگم کے وکیل نے لندن میں کورٹ آف اپیل میں مؤقف اپنایا کہ ہوم آفس اسمگلنگ کی ممکنہ شکار شہری کے طور پر اپنے واجب الادا قانونی فرائض کے حوالے سے غور کرنے میں ناکام رہا ہے۔

سامنتھا نائٹس نے عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے تحریری بیان میں مؤقف اپنایا کہ اپیل کنندہ کی اسمگلنگ لازمی طور پر غور و فکر کا متعلقہ نکتہ تھا کہ یہ عوام کی بھلائی کے لیے بہتر اور اسے شہریت سے محروم کرنے کے لیے مناسب ہے لیکن ہوم آفس نے اس پر غور نہیں کیا، نتیجتاً شہریت سے محرومی کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔

شمیمہ بیگم 15 سال کی تھی جب اس نے 2015 میں اسکول کے دو دوستوں کے ساتھ اپنا مشرقی لندن میں واقع گھر چھوڑ دیا تھا، اس نے شام میں داعش کے ایک جنگجو سے شادی کی، ان کے تین بچے تھے جن میں سے اب کوئی بھی زندہ نہیں ہے، وہ ان سیکڑوں یورپی شہریوں میں سے ایک ہیں جن سے متعلق 2019 میں اسلام پسند انتہا پسندوں کی خود ساختہ خلافت کے خاتمے کے بعد حکومتوں کو چیلنج کا سامنا ہے۔

فروری 2019 میں برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے شامی پناہ گزین کیمپ میں پائے جانے کے بعد قومی سلامتی سے متعلق خدشات کی بنیاد پر ان کی برطانوی شہریت منسوخ کر دی تھی۔

ایک برطانوی ٹریبونل نے 2020 میں فیصلہ دیا تھا کہ وہ بے وطن نہیں ہیں کیونکہ جب یہ فیصلہ سنایا گیا تو وہ اپنی بنگلہ دیشی والدہ کی وجہ سے بنگلہ دیشی نژاد شہری تھیں۔

قومی سلامتی کی بنیاد پر شہریت ختم ہونے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کرنے والے ادارے اسپیشل امیگریشن اپیلز کمیشن نے شمیمہ بیگم کی شہریت ختم ہونے کے فیصلے کے خلاف درخواست مسترد کردی تھی،

فیصلے کے بعد عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے خاتون کے وکیل ڈینیل فرنر نے نمائندگان کو بتایا تھا کہ ’ہم اس فیصلے کو چیلنج کرتے رہیں گے۔‘

برطانوی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کمیشن کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کی ترجیح برطانیہ کی حفاظت اور سلامتی کو برقرار رکھنا ہے اور ہم ایسا کرنے میں کسی بھی فیصلے کا مضبوطی سے دفاع کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 8 نومبر 2024
کارٹون : 7 نومبر 2024