جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس، پرویز الہٰی پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 21 نومبر کی تاریخ مقرر
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 نومبر تک توسیع کر دی اور فرد جرم عائد کرنے کے لیے 21 نومبر کی تاریخ مقرر کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمرہ عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پرویز الہٰی نے کہا کہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو گزشتہ حکومت کے 16 ماہ کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے یہ بیان اس وقت دیا جب ان سے نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے تبصرہ کرنے کو کہا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کو مہنگائی پر اپنے بھائی اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف کی ’سرزنش‘ کرنی چاہیے کیونکہ یہ سب پی ڈی ایم حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ نیلسن منڈیلا آیا ہے یہ پہلے اپنے بھائی سے حساب لے، اتنی انہوں نے مہنگائی کی ہے اور لوگوں کو نقصان اٹھانا پڑا۔‘
پرویز الہٰی نے مزید کہا کہ لوگوں نے شدید مہنگائی کی وجہ سے خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو گئے، کچھ لوگ اپنی نوکریوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ دیگر کو پنشن کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا، یہاں تک کہ شہباز حکومت نے اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرنے والا اساتذہ کو بھی مارنا شروع کردیا تھا۔
عدالت میں سماعت
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں پرویز الہٰی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 نومبر تک توسیع کر دی۔
ڈیوٹی جج راجا جواد عباس نے آج کیس کی سماعت کی کیونکہ جج ابوالحسنات ذوالقرنین چھٹی پر تھے، پرویز الہٰی کی جانب سے وکیل عبدالرزاق عدالت میں پیش ہوئے جہاں پی ٹی آئی رہنما کو سخت حصار میں عدالت میں پیش کیا گیا۔
جج راجا جواد عباس کا کہنا تھا کہ جیسے سیاستدانوں میں نگران ہوتے ہیں ویسے ہی ججوں میں نگران ہوتے ہیں، آج میں بھی نگران جج ہی ہوں۔
جج نے وکیل عبدالرزاق سے استفسار کیا کہ کیا آج ہی تاریخ دینی ہے؟ جس پر وکیل نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’جی آج ہی تاریخ دینی ہے۔‘
عدالت نے مقدمے میں پرویز الہٰی پر فرد جرم کے لیے 21 نومبر کی تاریخ مقرر کردی جبکہ چالان کی نقول آئندہ سماعت پر چارج شیٹ کے لیے فراہم کی جائیں گی۔
دوران سماعت پرویز الہٰی کے وکیل نے استدعا کی کہ ’ہمیں پرویز الہٰی سے کچھ دیر بات کرنی ہے، اجازت دی جائے‘، عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے پرویز الہٰی کو کمرہ عدالت میں وکلا سے بات کرنے کی اجازت دے دی۔
23 اکتوبر کو خصوصی عدالت (سینٹرل 1) نے پر ویز الہٰی اور ان کے بیٹے و سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ملتوی کر دی تھی کیونکہ جیل حکام نے پرویز الہٰی کو طبی وجوہات کی بنا پر عدالت میں پیش نہیں کیا تھا۔
5 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے ’بلینکٹ ضمانت کے احکامات‘ دینے کے رجحان پر استثنیٰ لیا تھا۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے پرویز الہٰی کی اہلیہ قیصرہ الہٰی کی جانب سے چیلنج کی گئی درخواست پر سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے مشاہدہ کیا تھا کہ اس طرح کے بلینکٹ آرڈرز کی منظوری جرم کا لائسنس دینے کے مترادف ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے 3 اکتوبر کو استغاثہ کی اپیل نمٹا دی تھی اور ایک جوڈیشل مجسٹریٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ کرپشن کیس میں پی ٹی آئی صدر کو برطرف کرنے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔
گزشتہ ماہ 26 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ کی راولپنڈی بینچ نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کا معاملہ نمٹا دیا تھا اور سیکریٹری داخلہ پنجاب کو ہدایت کی تھی کہ وہ پرویز الہٰی کی شکایات کا ازالہ کرے۔
جسٹس صداقت علی پرویز الہٰی کی استحقاق پر مبنی بہتر سہولیات کے حصول کے لیے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کر رہے تھے۔