• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am

میتھی کے اسپراؤٹس کھانا صحت کے لیے کتنا فائدہ مند ہے؟

شائع November 3, 2023

مچھلی کے بہت سے روایتی پکوان اور تہاری (آلو کے ساتھ بنائی جانے والی چاول کی ڈش) جیسے بہت سے پکوان ہمارے پسندیدہ میتھی یا میتھی دانے کے بغیر نامکمل لگتے ہیں۔

اس کا ایک خاص ذائقہ ہوتا ہے جس میں ہلکا سا کڑوا پن بھی ہوتا ہے۔ عمومی طور پر میتھی کے پتے اور بیج دونوں کھائے جاتے ہیں اور انہیں کھانا تمام عمر کے افراد کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔ سالن، اسٹیو اور دیگر پکوانوں کو ذائقے دار بنانے میں میتھی دانا کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ میتھی کے پتوں کو پالک کی طرح آلو، دال یا گوشت میں بھی پکایا جاتا ہے۔

اگرچہ اس کے بیج سخت ہوتے ہیں لیکن انہیں بغیر پکائے بھی کھایا جاسکتا ہے۔ فٹنس کا خیال رکھنے والے اور وزن کم کرنے کے خواہشمند افراد میتھی اسپراؤٹ (وہ بیچ جو پھوٹ پڑیں اور ان میں کونپل نکلنے لگے) کھاتے ہیں۔ کئی لوگ علی الصبح اسپراؤٹ کھاتے ہیں جبکہ اسے سلاد یا سوپ میں بھی ڈال کر کھانا پسند کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ اس کا دیگر سبزیوں کے ساتھ سالن بھی بناتے ہیں۔

ان اسپراؤٹ کو اُگانے کا عمل انتہائی آسان ہے۔ انہیں اُگانے کے لیے سب سے پہلے میتھی کے بیجوں کو رات بھر پانی میں بگھویا جاتا ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ ان بیجوں کو اچھی طرح دھونے کے بعد ایک نرم پلاسٹک کے کپ میں ڈالا جائے۔ پھر کانٹے کی مدد سے اس کپ کے نچلے حصے میں بہت سے سوراخ کیے جائیں۔ ان بیجوں کو تر ٹشو پیپر سے ڈھانپا جائے۔ اس تر ٹشو پیپر کی وجہ سے میتھی کے بیجوں کو نمی مل سکے جوکہ بیج کی افزائش کے لیے ضروری ہے۔ اب اس پلاسٹک کپ کو ٹھنڈی اور سایہ دار جگہ پر 3 سے 6 دن کے لیے رکھ دیا جائے۔

اس عرصے میں پلاسٹک کے کپ کو کسی بڑے پلاسٹک کے ٹب یا کسی اور برتن سے ڈھانپا جاسکتا ہے لیکن اس میں ہوا کا گزر رہنا ضروری ہے۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ تاریکی بھی اسپراؤٹس کی افزائش میں فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ کپ میں پانی ڈال کر دن میں ایک سے دو بار ان بیجوں کو دھویا جائے اور پھر پلاسٹک کپ میں کیے گئے سوراخوں کی مدد سے پانی کو نتھار لیا جائے۔ اس سے بیج خراب ہوجانے کا خطرہ کم ہوتا ہے نہ خراب اسپراؤٹس کی افزائش ہوتی ہے۔

میتھی کے بیجوں کی افزائش کے لیے اسے باقاعدگی سے دھوتے رہنا چاہیے
میتھی کے بیجوں کی افزائش کے لیے اسے باقاعدگی سے دھوتے رہنا چاہیے

اس کے علاوہ بیج دھونے سے یہ بات بھی یقینی بنائی جاسکتی ہے کہ اسپراؤٹ اگانے کے اس پورے عمل کے دوران بیج خشک نہ رہ جائیں۔ اگر آپ پہلی بار اسپراؤٹ اگا رہے ہیں تو میرا مشورہ ہے کہ آپ پلاسٹک کا ایسا نرم کپ استعمال کریں جوکہ ٹرانسپیرنٹ ہو۔ یوں آپ بیجوں کی افزائش اور اسپراؤٹس میں تبدیلی کے اس عمل کو بہتر انداز میں دیکھ پائیں گے۔

غذائیت سے بھرپور ان اسپراؤٹس کے لیے یہ کہا جاتا ہے کہ اس کے استعمال سے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اگرچہ تحقیق سے ان میں سے بہت کم فوائد ثابت ہوئے ہیں لیکن پھر بھی لوگوں کی بڑی تعداد اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ اسپراؤٹس مختلف بیماریوں کے علاج میں فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ میتھی روایتی ادویات میں سب سے قدیم اور سب سے زیادہ استعمال ہونے والے پودوں میں سے ایک ہے۔

میتھی کے بیجوں اور اسپراؤٹس کو فشارِ خون اور خون میں شوگر کی سطح متوازن رکھنے کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ میٹابولک امراض جیسے بلند فشارِ خون، ہائیپرٹینشن اور ذیابیطس کا شکار افراد کے لیے ایک اہم غذا ہے۔ روایتی طور پر یہ بیج ڈرماٹولوجی، کاسمیٹکس اور دیگر اسکن کیئر میں استعمال ہوتے تھے۔ جلد پر دانوں کا مسئلہ ہو یا پھر لمبے، کالے اور چمکدار بال چاہیے ہوں، میتھی جلد کے بہت سے مسائل کا حل ہوسکتی ہے۔

بلند فشار خون اور ذیابطیس کو قابو کرنے کے لیے میتھی کے بیجوں کا استعمال فائدہ مند ہے
بلند فشار خون اور ذیابطیس کو قابو کرنے کے لیے میتھی کے بیجوں کا استعمال فائدہ مند ہے

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ میتھی کے بیجوں کا استعمال درد زہ (لیبرپین) اور ماہواری کے دوران ہونے والی تکلیف کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ ان خواتین کے لیے آسانی پیدا کرتا ہے جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں۔ جبکہ مردوں میں ٹیسٹیرون لیول بڑھانے کے لیے بھی میتھی کے بیجوں کو اہم غذا سمجھا جاتا ہے۔

اوپر ذکر کیے گئے فوائد کی روشنی میں اچھی صحت کے لیے علی الصبح اپنی خوراک میں میتھی کے اسپراؤٹس شامل کرکے وزن اور میٹابولک امراض پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ اسپراؤٹس بھوک کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں، سوزش کو کم اور مجموعی طور پر قوتِ مدافعت کو بہتر بناتے ہیں۔

آخر میں اسے آئرن، میگنیشیئم اور میگنیس کے ساتھ ساتھ دیگر بہت سی معدنیات اور وٹامنز کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن احتیاطاً جب آپ کوئی غذا اپنی روزمرہ خوراک میں شامل کریں تو اس سے قبل اپنے معالج سے ضرور مشورہ کریں خاص طور پر اس صورت میں جب آپ کو صحت کا کوئی مستقل عارضہ لاحق ہو۔


یہ مضمون 22 اکتوبر 2023ء کو ڈان کے ای او ایس میگزین میں شائع ہوا۔

ڈاکٹر خواجہ علی شاہد

مصنف ایک طبیب ہیں اور آرگینک کچن گارڈننگ سے متعلق ایک یوٹیوب چینل ‘ڈاکٹری گارڈننگ’ کے میزبان ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024