• KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm
  • KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm

ہفتہ وار مہنگائی بدستور 35 فیصد سے زائد

شائع October 21, 2023
— فوٹو: وائٹ اسٹار
— فوٹو: وائٹ اسٹار

قلیل مدتی مہنگائی 19 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر اضافے کے بعد 35.45 فیصد پر پہنچ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدتی مہنگائی میں اضافے کی وجہ اشیائے ضروریہ اور بجلی کی قیمتوں کا بڑھنا ہے، قلیل مدتی مہنگائی گزشتہ 6 ہفتے سے 30 فیصد سے اوپر ہے۔

گزشتہ ہفتے، نگران حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان کیا تھا، چیزوں کی قیمتوں میں اس کا اثر آنے والے ہفتوں میں نظر آئے گا۔

تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ موجودہ مہینے کے آخر میں نظرثانی جائزے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوسکتی ہے، اس کے باوجود ریگولیٹری نظام کی عدم موجودگی کے سبب ٹرانسپورٹیشن کی لاگت میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ قلیل مدتی مہنگائی گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 1.7 فیصد کم ہو گئی، حساس قیمت انڈیکس میں 51 مصنوعات کی قیمتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے، زیر جائزہ مدت کے دوران 14 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 24 کی قیمتیں کم ہو گئیں، اسی طرح گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 13 مصنوعات کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

زیر جائزہ ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا، ان میں بجلی (136.89 فیصد)، گیس (108.38 فیصد)، سگریٹ (94.46 فیصد)، پسی مرچ (84.11 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (81.74 فیصد)، گندم کا آٹا (80.73 فیصد)، چاول ایری 6/9 (71.43 فیصد)، چینی (66.29 فیصد)، گڑ (61.50 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، نمک (57.40 فیصد) اور لپٹن چائے (56.27 فیصد) شامل ہیں۔

ہفتہ وار بنیادوں پر جن مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا، ان میں انڈے (3.44 فیصد)، نمک (2.63 فیصد)، شرٹ کا کپڑ ا (2.18 فیصد)، بکرے کا گوشت (1.01 فیصد)، گائے کا گوشت (0.84 فیصد)، پکا ہوا گوشت (0.72 فیصد)، صابن (0.48 فیصد)، تیار چائے (0.34 فیصد)، پکی ہوئی دال (0.34 فیصد)، آلو (0.25 فیصد) اور آگ جلانے والی لکڑی (0.22 فیصد) شامل ہے۔

رواں برس مئی میں ایس پی آئی 4 مئی کو 48.35 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد 3 ہفتوں تک 45 فیصد سے اوپر رہا۔

مہنگائی کے رجحان کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی، پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، سیلز ٹیکس اور بجلی کے بل ہیں۔

آئی ایم ایف کی تازہ ترین پیش گوئی کے مطابق اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پچھلے سال کے 29.6 فیصد کے برعکس رواں مالی سال 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

دریں اثنا، ہفتہ وار بنیادوں پر ان اشیا کی قیمتیں کم ہو گئیں، پیاز (8.45 فیصد)، مرغی کا گوشت (5.46 فیصد)، دال مسور (3.38 فیصد)، چینی (3.07 فیصد)، لہسن (2.24 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (2.17 فیصد)۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024