پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن سے انتخابی نشان کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کرنے کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشانات الاٹمنٹ کیس کا تفصیلی تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی باضابطہ اپیل کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کیس کا زبانی مختصر فیصلہ 30 اگست کو سنایا گیا تھا۔
بیرسٹر علی ظفر کے توسط سے جمع کرائی گئی درخواست میں پی ٹی آئی نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے 28 مارچ کو تسلیم کیا کہ کچھ غلط فہمیوں کہ پی ٹی آئی کا اگست 2022 کا آئین واپس لے لیا گیا یا انٹرا پارٹی الیکشن کی وجہ سے یہ حکم منظور ہوا۔
اس میں کہا گیا کہ سماعت اور حلف نامے جمع کرانے کے بعد الیکشن کمیشن نے تسلیم کیا کہ صرف اگست 2022 کا آئین واپس لیا گیا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات 8 جون 2022 کو ترمیم کیے گئے پارٹی کے 2019 کے آئین کے مطابق 9 جون 2022 کو منعقد ہوئے۔
اس میں کہا گیا کہ یہی وجہ ہے کہ جب رواں سال 30 اگست کو یہ معاملہ حتمی سماعت کے لیے آیا تو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی درخواستوں کو قبول کیا اور زبانی طور پر اپنے فیصلے کا اعلان کیا کہ انتخابات 9 جون 2022 کو منعقد کیے گئے تھے، اس لیے یہ معاملہ حل ہو گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ یہ معاملہ میڈیا میں بھی یہ بہت بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا گیا تھا جو بالآخر 30 اگست 2023 کو ختم ہوا اور کہا گیا کہ اس سلسلے میں جلد ہی تفصیلی حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔
اس میں کہا گیا کہ زبانی حکم نامے کے اعلان کے بعد 41 روز سے زیادہ گزر گئے لیکن حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 41 روز تک تحریری حکم نامہ جاری نہ کرنا انتخابات کے شفاف اور منصفانہ ہونے کے تصور کے منافی اور متعدد آئینی شقوں کی خلاف ورزی ہے، اس لیے اسے فوری طور پر جاری کیا۔