• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پاکستان رابطوں کے فروغ کیلئے چین، دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے پرعزم ہے، نگران وزیراعظم

شائع October 18, 2023
نگران وزیراعظم نے کہا کہ بی آر آئی ترقی و خوشحالی کا منصوبہ ہے — فوٹو: پی آئی ڈی
نگران وزیراعظم نے کہا کہ بی آر آئی ترقی و خوشحالی کا منصوبہ ہے — فوٹو: پی آئی ڈی

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان، بیلٹ اینڈ روڈ کے چینی وژن کے تحت رابطوں کے فروغ کے لیے چین اور دیگر علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

بیجنگ میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم (بی آر ایف) سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بی آر آئی ترقی و خوشحالی کا منصوبہ ہے، بیلٹ اینڈ روڈ آئیڈیا پر چینی صدر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، بی آر آئی اور سی پیک کے دس سال مکمل ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کنکٹی ویٹی اور عالمی معیشت سے متعلق اس فورم سے خطاب میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔

انوار الحق کاکٹر نے کہا کہ انسانی تاریخ میں سڑکوں نے ترقی اور ہماری زندگی کی تشکیل میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے، اس کا انسانی ترقی اور معاشی خوشحالی میں کلیدی کردار رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سفری اور تجارتی سہولیات میں اضافے سے اپنے تجربات اور خیالات کے اشتراک، ٹیکنالوجی و تخلیقی صلاحیتوں میں اضافے، ثقافتی تعلقات میں اضافے اور لوگوں کے درمیان روابط کو بڑھا سکتے ہیں۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ بے شک یہ جدید کنکٹی ویٹی ہی تھی جس کی وجہ سے جدید گلوبلائزیشن کا دور وجود میں آیا جس سے ہماری دنیا، گلوبل ولیج میں تبدیل ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ بی آر آئی ترقی و خوشحالی کا منصوبہ ہے، یہ صرف روڈ اور انفرااسٹرکچر کا منصوبہ نہیں ہے بلکہ یہ لوگوں، تہذیب و ثقافت کو جوڑنے والا منصوبہ ہے، یہ باہمی تعلقات اور روابط کو مضبوط کرنے کا منصوبہ ہے جو ہماری دنیا کے لوگوں کو آپس میں جوڑتا ہے، جس کا مقصد ایسے مستقبل کی تلاش ہے جو مجموعی طور پر انسانیت کے لیے سود مند ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کا نظریہ مختلف ہونے کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ مستقل امن کا ذریعہ بننا ہے۔

انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ہماری دنیا کو آج متعدد بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے، سنگین ہوتے تنازعات، صدیوں کے دوران آنے والی وبائیں، بڑھتی عدم مساوات، ترقی یافتہ، ترقی پذیر ممالک کے درمیان بڑھتا فرق، خوراک و توانائی کے بحران اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہمارے طرز زندگی کو بقا کے خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ہم ان چیلنجز سے نمٹنے کی اپنی کوششوں کو دہرا نہیں کرتے تو خطرہ ہے کہ ہم اقوام متحدہ کے 2023 کے سسٹین ایبل ایجنڈا کے تحت حاصل کیے گئے کچھ اہداف کو بھی کھو دیں گے۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ آج بھی کئی خطے خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں مناسب فزیکل انفرااسٹرکچر موجود نہیں ہے جو ان کی عالمی معیشت میں اپنا کردار ادا کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انفرااسٹرکچر میں موجود اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ٹرانسپورٹیشن، توانائی اور ڈیجیٹل نیٹ ورکس میں مناسب سرمایہ کاری کرنے کی ضروت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل تقسیم بھی ایک اہم مسئلہ ہے، یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ ہر ایک کو ڈیجیٹل دور میں موجود مواقع تک مساوی رسائی حاصل ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کو پائیدار ترقی میں چین کا شراکت دار ہونے پر فخر ہے، ہم بی آر آئی کی سب سے پہلے حمایت کرنے والوں میں شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی صدر کے 2015 کے دورہ پاکستان کے دوران سی پیک کو آپریشنلائز کیا گیا، ہم نے اس منصوبے کے افتتاح کے دس سال مکمل کرنے کے موقع پر اس کے عوامی کی زندگی اور ان کے روزگار پر اثرات کی عکاسی کی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہم پاکستان میں تقریباً 50 منصوبے مکمل کرچکے ہیں، سی پیک کے تحت مکمل کیے گئے ان منصوبوں کی مالیت 25 ارب ڈالر ہے۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ ایئر پورٹس، بحری بندرگاہیں، جدید موٹرویز اور ریپڈ ماس ٹرانزٹ سسٹم نے ہمارے ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورک کو بہت بہتر بنادیا ہے، شہر اور دور دراز علاقوں کے آپس میں جڑنے سے رسائی، سامان کی ترسیل اور لوگوں کی نقل و حرکت میں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کے تحت ہمارے نیشنل گرڈ میں 8 ہزار میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوا، اس کے علاوہ 10 ہزار میگاواٹ کے قریب کلین انرجی کے منصوبے 4 سے 5 برس کے دوران مکمل ہونے کی توقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے ملک کو محفوظ، کھلا، قابل اعتبار اور باصلاحیت کنکٹی ویٹی روڈز اور سرحدوں کے ذریعے ٹریڈ، ٹرانزٹ اور ٹرانس شپمنٹ ہب بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ سی پیک کے تحت گوادر میں پاکستان اپنی ڈیپ سی بندر گاہ کو آپریشنل کرچکا، جلد ہی گوادر میں ایک نیا ایئر پورٹ بھی آپریشنل کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک نئے مرحلے میں داخل ہونے جا رہا ہے جہاں یہ ترقی کا کوریڈور بننے جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ نگران وزیراعظم نے گزشتہ روز موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف پاکستان کی لڑائی میں مدد اور ملک کے توانائی کے درآمدی بل کو کم کرنے میں تعاون کے لیے چین کو سولر پارکس میں سرمایہ کاری کی دعوت دی تھی۔

ان کا کہنا تھا نے کہا کہ سولر پارکس میں سرمایہ کاری سے دہرا فائدہ ہو گا، ایک طرف وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف پاکستان کی کوششوں میں معاون ثابت ہوگی تو دوسری جانب اس سے توانائی کے درآمدی بل کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024