سپریم کورٹ نے ’اے آر وائی‘ کے ڈائریکٹر نیوز کو غداری کے مقدمے سے بری کردیا
سپریم کورٹ نے نجی نیوز چینل ’اے آر وائی‘ کے ڈائریکٹر نیوز عماد یوسف کے خلاف درج ایف آئی آر خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا پرسن پر لگائے گئے غداری کے الزام سے نہ صرف براڈ کاسٹر کو ڈرایا گیا بلکہ اس سے میڈیا انڈسٹری پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیصلہ تحریر کرنے والے جسٹس جمال مندوخیل نے حکومت کی جانب سے شہریوں کو ریاست مخالف جذبات ہوا دینے کی کمزور بنیادوں پر بدنیتی پر مبنی اور غیر سنجیدہ قانونی کارروائی میں ملوث کرنے کے طرز عمل پر روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ اختیارات کے غلط استعمال سے معاشرے میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس قائم ہوتا ہے، جس سے ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پیدا ہوتی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی زیر سربراہی تین رکنی بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل بھی شامل تھے، 14 فروری 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عماد یوسف کی درخواست پر سماعت کی۔
عماد یوسف کو 8 اگست 2022 کو چینل پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل کے متنازع بیان نشر ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا، جس میں سابق وزیر اعظم کے چیف آف اسٹاف نے کچھ ایسے تبصرے کیے تھے جو مسلح اداروں کی مخالفت کے طور پر سمجھے گئے، جس کے نتیجے میں ان پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے تھے۔
جج نے وضاحت کی کہ ہر شہری کو سیاسی اور سماجی انصاف، تقریر اور سوچ کی آزادی کا حق حاصل ہے، جو قانون کی طرف سے عائد کردہ معقول پابندیوں سے مشروط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے ریاست کو چاہیے کہ وہ اپنے اختیارات اور طاقت کا استعمال آئین کے مطابق کرے، مزید کہا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا لوگوں سے معلومات حاصل کرنے اور فراہم کرنے کا ذریعہ ہے۔
انہوں نے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے سیاستدانوں، میڈیا پرسنز، انسانی حقوق کے کارکنان اور حتیٰ کہ ان کے خاندان پر درج کی گئی ایف آئی آر پر تشویش کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے مخالفانہ ماحول میں میڈیا اپنے فرائض آزادی سے انجام نہیں دے سکتا، مزید کہا کہ آئین شہریوں کی آزادی اظہار رائے، معلومات تک رسائی کی ضمانت دیتا ہے، کو مجروح کیا گیا جو اداروں میں عدم اعتماد کا باعث بنا۔