شکارپور میں پولیس و رینجرز کی کارروائی، ایس ایچ او سمیت 5 مغوی بازیاب
سندھ کے ضلع شکارپور میں رینجرز اور پولیس نے مشترکہ طور پر کامیاب آپریشن کرتے ہوئے ڈاکوؤں کی جانب سے اغوا کیے گئے پولیس افسر، اس کے بیٹے اور تین دیگر پولیس اہلکاروں کو بازیاب کرا لیا۔
11 اکتوبر کو بڈھانی جتوئی گینگ سے تعلق رکھنے والے 30 سے زائد مسلح ڈاکوؤں نے خانپور کے کچے کے علاقے میں واقع کوٹ شاہو تھانے پر دھاوا بول دیا تھا اور ایس ایچ او بروہی اور ان کے بیٹے سمیت 5 پولیس اہلکاروں کو اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
حکام کا خیال ہے کہ اغوا کی یہ واردات اس لیے انجام دی گئی تاکہ مہر بدھانی جتوئی کو رہا کرانے کے لیے پولیس پر دباؤ ڈالا جا سکے جنہیں قمبر-شہداد کوٹ سے گرفتار کیا گیا تھا، شمالی سندھ اور جنوبی پنجاب کے علاقے میں سرگرم گروہوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے۔
بدھانی جتوئی گینگ سے تعلق رکھنے والے 14 مشتبہ ڈاکوؤں اور ان کے 16 نامعلوم سہولت کاروں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت کوٹ شاہو تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
نامزد ملزمان میں دادو، بنھو، عبدالحق، جبار، غلام مصطفی، پوپٹ، علی مراد، حضورو، گمن اور شوکت شامل ہیں۔
پولیس کی ایک بڑی نفری نے کوٹ شاہو کے دریائی علاقے میں ڈاکوؤں غنڈوں کا پیچھا کیا تھا لیکن وہ ان تک نہیں پہنچ سکے، اس کے بعد، بکتر بند گاڑیوں سے لیس رینجرزاور پولیس کی نفری یرغمال افراد کو چھڑانے اور غنڈوں کو گرفتار کرنے کے لیے ناپرکوٹ ندی سے ملحقہ علاقے میں داخل ہوئی۔
تاہم 14 اکتوبر تک قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں تلاش کرنے میں ناکام رہے تھے۔
تاہم آج شکارپور کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس خالد مصطفی کورائی نے ڈان ڈاٹ کام کو تازہ پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کہ ملزمان کے قبضے سے ڈاکوؤں سے چھینا گیا اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اغوا کاروں کو کوٹ شاہو تھانے کی حدود میں سرچ آپریشن کے دوران بازیاب کرایا گیا، ان کی شناخت ایس ایچ او بروہی ولد محمد علی، ہیڈ محرر کوٹ شاہو تھانہ نعیم گوپانگ، پولیس اہلکار جان محمد بکھرانی اور ایاز کنبھر کے نام سے ہوئی ہے۔
ایس ایس پی خالد مصطفیٰ کورائی نے مزید کہا کہ رینجرز اور پولیس نے مشترکہ طور پر بالائی سندھ کے دریائی علاقوں میں ڈاکوؤں کے خاتمے کے لیے کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔