• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

نواز شریف کی وطن واپسی تاریخی بنانے کیلئے شہباز شریف، مریم نواز سرگرم

شائع October 14, 2023
مریم نواز نے کہا کہ لوگوں کو سیاسی استحکام کے لیے نواز شریف کا ساتھ دینا چاہیے—فائل فوٹو: ایکس
مریم نواز نے کہا کہ لوگوں کو سیاسی استحکام کے لیے نواز شریف کا ساتھ دینا چاہیے—فائل فوٹو: ایکس

رواں ماہ 21 اکتوبر کو سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل کارکنوں کو متحرک کرنے کے لیے پارٹی صدر شہباز شریف گزشتہ روز شیخوپورہ پہنچے، تاہم وہ پارٹی کے 2 گروپوں کو متحد کرنے میں ناکام رہے، جن میں سے ایک گروپ کی قیادت چوہدری تنویر حسین اور دوسرے کی قیادت میاں جاوید لطیف کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاوید لطیف ورکرز کنونشن میں شریک نہیں ہوئے کیونکہ اس کی میزبانی چوہدری تنویر حسین نے کی تھی اور میاں جاوید لطیف کے ان کے ساتھ شدید اختلافات ہیں، پارٹی صفوں میں جاوید لطیف کا تعلق مریم گروپ سے اور تنویر حسین کا تعلق شہباز کیمپ سے سمجھا جاتا ہے۔

رواں ہفتے کے شروع میں نواز شریف نے اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف سے کہا تھا کہ وہ 21 اکتوبر کے شو کو کامیاب بنانے کے لیے پنجاب کے کچھ پارٹی رہنماؤں، خاص طور پر مسلم لیگ (ن) لاہور کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات کو فوری طور پر دور کریں۔

مسلم لیگ (ن) پہلے ہی لاہور میں 3 ریلیاں منسوخ کرچکی ہے، جوکہ نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل کارکنان کو متحرک کرنے کے لیے طے تھیں لیکن بظاہر اس بڑے پاور شو سے قبل پارٹی کارکنوں کو تھکاوٹ سے بچانے اور اختلافات پیدا ہونے کے سبب منسوخ کردی گئیں۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر چوہدری تنویر حسین کی جانب سے شیخوپورہ میں منعقدہ پاور شو میں میاں جاوید لطیف شریک ہوتے تو اس سے وہاں کے کارکنوں کو ایک اچھا پیغام ملتا، ایسا لگ رہا ہے کہ پنجاب میں پارٹی میں پیدا ہونے والی تقسیم کو حل کرنے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کا ہر مرکزی رہنما اپنے حلقے کے کارکنوں کو اکٹھا کرنے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ انفرادی سطح پر کرنا چاہتا ہے کیونکہ رہنماؤں میں ہم آہنگی کا مکمل فقدان ہے۔

ریاست بچ گئی، سیاست بھی بچ جائے گی، شہباز شریف

شیخوپورہ میں پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پارٹی کارکنان اپنے قائد (جو گزشتہ 4 سال سے برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہے ہیں) کا استقبال کرنے کے لیے 21 اکتوبر کو مینار پاکستان آمد یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ پاکستان کو ترقی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں، بھارت سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں اور اپنے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو نواز شریف کو دوبارہ اقتدار میں لانا ہوگا، جس دن نواز شریف وطن واپس آئیں گے آپ کو مینار پاکستان آنا ہوگا۔

نواز شریف کی ماضی کی کامیابیوں کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف ہی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں اور خوشحالی لا سکتے ہیں۔

شہباز شریف نے ایک بار پھر اپریل 2022 میں عمران خان کی حکومت کا تختہ الٹنے اور پی ڈی ایم کے دورِ حکومت میں ریاست کو بچانے کے لیے اپنی پارٹی کی سیاسی مقبولیت داؤ پر لگانے کا حوالہ دیا، اِن 16 ماہ کے دوران وہ وہ خود وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہے تھے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اپنی سیاست قربان کرکے ریاست کو بچانا پڑا جس کے لیے مجھے کوئی افسوس نہیں ہے لیکن جیسے ریاست بچ گئی ہے ویسے اب ہماری سیاست بھی بچ جائے گی۔

صدر مسلم لیگ (ن) نے فلسطین میں مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہمارے فلسطینی بھائی محفوظ نہیں ہیں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔

نواز شریف کے دوبارہ وزیراعظم بننے سے ہی مسائل حل ہوں گے، مریم نواز

گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن میں پارٹی کے سابق بلدیاتی نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ ان کے والد نواز شریف کے دوبارہ وزیراعظم بننے سے ہی عوام کے مسائل حل ہوں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کے علاوہ دیگر تمام وزرائے اعظم مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے، صرف نواز شریف ہی قوم کو متحد کرسکتے ہیں اور ڈلیور کر سکتے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ لوگوں کو سیاسی استحکام کے لیے نواز شریف کا ساتھ دینا چاہیے کیونکہ یہ معاشی استحکام کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے سابق چیئرمین اور کونسلرز پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ 21 اکتوبر کو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنے ساتھ لائیں تاکہ نواز شریف کی وطن واپسی تاریخی بنائی جا سکے۔

نواز شریف اِس وقت سعودی عرب میں ہیں اور وہ 21 اکتوبر کو دبئی کے راستے پاکستان روانہ ہوں گے، ان کی قانونی ٹیم آئندہ ہفتے ان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست دے گی۔

سابق وزیر اعظم 2019 میں طبی بنیادوں پر اپنی 7 سالہ جیل کی سزا کے دوران لندن چلے گئے تھے، اِن 4 برسوں کے دوران انہیں العزیزیہ اور ایون فیلڈ کرپشن کیس میں عدالتی کارروائی سے مسلسل غیرحاضر رہنے کے سبب اشتہاری مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024